Aasan Quran - At-Talaaq : 12
اَللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّ مِنَ الْاَرْضِ مِثْلَهُنَّ١ؕ یَتَنَزَّلُ الْاَمْرُ بَیْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ١ۙ۬ وَّ اَنَّ اللّٰهَ قَدْ اَحَاطَ بِكُلِّ شَیْءٍ عِلْمًا۠   ۧ
اَللّٰهُ الَّذِيْ : اللہ وہ ذات ہے خَلَقَ سَبْعَ : جس نے پیدا کیا سات سَمٰوٰتٍ : آسمانوں کو وَّمِنَ الْاَرْضِ : اور زمین میں سے مِثْلَهُنَّ : انہی کی مانند يَتَنَزَّلُ : اترتا ہے الْاَمْرُ : حکم بَيْنَهُنَّ : ان کے درمیان لِتَعْلَمُوْٓا : تاکہ تم جان لو اَنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ عَلٰي كُلِّ : اوپر ہر شَيْءٍ : چیز کے قَدِيْرٌ : قادر ہے وَّاَنَّ اللّٰهَ : اور بیشک اللہ تعالیٰ نے قَدْ اَحَاطَ : تحقیق گھیر رکھا ہے بِكُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز کو عِلْمًا : علم کے اعتبار سے
اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان پیدا کیے، اور زمین بھی انہی کی طرح (14) اللہ کا حکم ان کے درمیان اترتا رہتا ہے، تاکہ تمہیں معلوم ہوجائے کہ اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے اور یہ کہ اللہ کے علم نے ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے۔
14: احادیث سے اس کا مطلب یہ معلوم ہوتا ہے کہ آسمانوں کی طرح زمینیں بھی سات ہیں۔ البتہ ان کی کوئی تفصیل قرٓان و حدیث نے نہیں بتائی کہ یہ سات زمینیں تہہ بر تہہ ہیں، یا ان کے درمیان فاصلہ ہے، اور اگر فاصلہ ہے تو وہ کہاں واقع ہیں۔ کائنات کی بیشمار چیزیں ایسی ہیں جن تک ابھی انسان کے علم کی رسائی نہیں ہوئی۔ اللہ تعالیٰ ہی ان کی حقیقت جانتا ہے، اور قرآن کریم کے مقصد کے لیے یہ ساری تفصیلات جاننا ضروری بھی نہیں ہے۔ آیت کا اصل مقصد یہ ہے کہ کائنات کے ان حقائق سے اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ پر ایمان لانا ہی عقل سلیم کا تقاضا ہے۔
Top