Dure-Mansoor - Al-Faatiha : 4
مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ
مَالِكِ : مالک يَوْمِ : دن الدِّينِ : بدلہ
مالک ہے روز جزا کا۔
مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ ترجمہ : مالک ہے روزجزا کا۔ (2) (1) امام ترمذی، ابن الانباری اور ابن بی الدنیا نے کتاب المصاحف میں ام سلمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ لفظ آیت ملک یوم الدین بغیر الف پڑھتے تھے۔ (2) ابن ابی الانباری نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر، عمر، طلحہ، زبیر، عبد الرحمن بن عوف اور معاذ بن جبل ؓ نے لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ کو بغیر الف کے پڑھا۔ (3) امام احمد نے الزہد میں، ترمذی، اور ابن ابی داؤد ابن الانباری نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ اور ابوبکر و عمر اور عثمان ؓ لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ الف کے ساتھ پڑھتے تھے۔ (4) امام سعید بن منصور اور ابن ابی داؤد نے مصاحف میں سالم (رح) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ ابوبکر و عمر و عثمان ؓ لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ الف کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ (5) وکیع نے اپنی تفسیر میں عبد بن حمید ابو داؤد اور ابن ابی داؤد نے زھری (رح) سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ابوبکر و عمر ؓ لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ الف کے ساتھ پڑھا کرتے تھے اور سب سے پہلے مروان نے بغیر الف کے پڑھا۔ (6) امام ابن ابی داؤد اور الخطیب نے ابن شہاب کے طرق سے سعید بن المسیب (رح) اور براء بن عازب ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ابوبکر و عمر نے لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ بغیر الف کے پڑھا۔ (7) ابن ابی داؤد نے ابن شہاب (رح) سے روایت کیا ہے کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ نبی اکرم ﷺ و ابوبکر و عمر و عثمان و معاویہ اس کا بیٹا یزید لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ الف کے ساتھ پڑھتے تھے۔ ابن شہاب کہتے ہیں کہ سب سے پہلے مردوان نے لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ بغیر الف کے پڑھا۔ (8) ابن ابی داؤد اور ابن الانباری نے زھری (رح) سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ بغیر الف کے پڑھتے تھے اور ابوبکر و عمرو عثمان و طلحہ و زبیر اور ان کے والد ابن مسعود اور معاذ بن جبل رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی اسی طرح پڑھتے تھے۔ (9) امام ابن ابی داؤد اور ابن الانباری نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ ابوبکر و عمر و عثمان و علی ؓ کے پیچھے نمازیں پڑھیں یہ سب حضرات لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ بغیر الف کے پڑھتے تھے۔ (10) ابن ابی داؤد نے ابن ابی ملیکہ (رح) بعض ازواج النبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ پڑھا۔ (11) ابن ابی داؤد اور ابن الانباری، دارقطنی نے الافراد میں ابن جمیع نے اپنی معجم میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ بغیر الف کے پڑھتے تھے۔ (12) امام حاکم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ الف کے ساتھ پڑھتے تھے۔ (13) امام طبرانی نے اپنی معجم کبیر میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ الف کے ساتھ پڑھا اور لفظ آیت لفظ آیت ” غیر المغضوب علیہم “ کو کسرہ کے ساتھ (1 امام وکیع، الفریابی، سعید بن جبیر بن منصور، عبد بن حمید اور ابن المنذر (رح) حضرت عمر ابن الخطاب سے روایت کرتے ہیں کہ وہ لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ الف کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ (4 (1 امام وکیع اور سعید بن منصور نے ابو قلابہ سے روایت کیا ہے کہ حضرت ابی کعب ؓ لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ الف کے ساتھ پڑھتے تھے۔ (5 (16) امام وکیع، الفریابی، عبد بن حمید، اور ابن ابی داؤد (رح) حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ الف کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ (17) عبد بن حمید نے ابو عبیدہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ حضرت عبد اللہ ؓ نے لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ سے حساب کا دن مراد لیا ہے۔ (18) امام ابن جبیر اور حاکم نے حضرت ابن مسعود اور بہت سے صحابہ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ سے حساب کا دن مراد ہے۔ (19) اس روایت کو حاکم نے صحیح کہا ہے امام ابن جبیر اور حاکم نے حضرت ابن عباس ؓ سے لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ کا یہ معنی نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس دن حکم میں کوئی مالک نہ ہوگا جیسا کہ دنیا میں ان کا مالک ہونا ہے اور لفظ آیت ” یوم الدین “ سے مراد ہے مخلوق کے حساب کا دن اور وہ قیامت کا دن ہے جس میں ان کے اعمال کا بدلہ دیں گے اگر اچھے عمل ہیں تو اچھا بدلہ ہوگا۔ اور اگر برے عمل ہیں تو برا بدلہ ہوگا مگر جس کو اللہ تعالیٰ معاف فرما دیں یہ الگ بات ہے۔ (20) عبد الرزاق اور عبد بن حمید نے حضرت قتادہ ؓ سے لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ کے بارے میں یہ نقل کیا ہے کہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ بندوں کو ان کے اعمال کے مطابق بدلہ دیں گے۔ (21) امام ابو داؤد، حاکم اور بیہقی نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے بارش کے قحط کی شکایت کی آپ نے منبر رکھنے کا حکم فرمایا اس کو عیدگاہ میں رکھ دیا گیا پھر آپ نے لوگوں کے لئے ایک دن مقرر فرما دینا کہ وہ باہر نکلیں جب سورج نکلنا شروع ہوا تو آپ باہر تشریف لائے اور منبر پر بیٹھ گئے آپ نے تکبیر کہی اور اللہ کی حمد بیان کی۔ پھر فرمایا تم نے اپنی زمینوں کے خشک ہوجانے کی شکایت کی اور عرصہ دراز سے بارش نہیں اتری حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تم کو حکم فرمایا کہ اس سے دعا کرو اور اس نے تم سے وعدہ فرمایا کہ میں تمہاری دعا کو قبول کروں گا آپ نے یہ دعا مانگی لفظ آیت ” الحمدللہ رب العلمین۔ الرحمن الرحیم۔ ملک یوم الدین “ اس کے سوا کوئی معبود نہیں جو چاہتا ہے کرتا ہے اے اللہ آپ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ آپ غنی ہیں اور ہم فقیر ہیں ہم پر بارش نازل فرما اور جو کچھ آپ بارش اتاریں اس کی قوت والا پہنچنے والا بنا دیں ایک وقت تک۔ ابوداؤد نے فرمایا کہ حدیث غریب ہے لیکن اس کی سند جید ہے۔ اہل مدینہ لفظ آیت ” ملک یوم الدین “ پڑھتے ہیں اور یہ حدیث ان کے لئے حجت ہے۔
Top