Tafseer-Ibne-Abbas - At-Talaaq : 2
فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ فَارِقُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَّ اَشْهِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْكُمْ وَ اَقِیْمُوا الشَّهَادَةَ لِلّٰهِ١ؕ ذٰلِكُمْ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ۬ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ
فَاِذَا بَلَغْنَ : پھر جب وہ پہنچیں اَجَلَهُنَّ : اپنی مدت کو فَاَمْسِكُوْهُنَّ : تو روک لو ان کو بِمَعْرُوْفٍ : بھلے طریقے سے اَوْ فَارِقُوْهُنَّ : یا جدا کردو ان کو بِمَعْرُوْفٍ : ساتھ بھلے طریقے کے وَّاَشْهِدُوْا : اور گواہ بنا لو ذَوَيْ عَدْلٍ : دو عدل والوں کو مِّنْكُمْ : تم میں سے وَاَقِيْمُوا : اور قائم کرو الشَّهَادَةَ : گواہی کو لِلّٰهِ : اللہ ہیں کے لیے ذٰلِكُمْ يُوْعَظُ : یہ بات نصیحت کی جاتی ہے بِهٖ : ساتھ اس کے مَنْ كَانَ : اسے جو کوئی ہو يُؤْمِنُ : ایمان رکھتا ہے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : اور یوم آخرت پر وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ : اور جو ڈرے گا اللہ سے يَجْعَلْ لَّهٗ : وہ پیدا کردے گا اس کے لیے مَخْرَجًا : نکلنے کا راستہ
پھر جب وہ اپنی معیار (یعنی انقضائے عدت) کے قریب پہنچ جائیں تو یا تو انکو اچھی طرح سے (زوجیت میں) رہنے دو یا اچھی طرح سے علیحدہ کردو اور اپنے میں سے دو منصف مردوں کو گواہ کرلو اور گواہوں) خدا کے لئے درست گواہی دینا۔ ان باتوں سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو خدا پر اور روز اخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ اور جو کوئی خدا سے ڈرے گا وہ اس کیلئے (رنج وسخن سے) مخلصی (کی صورت) پیدا کر دیگا
جب وہ مطلقہ عورتیں تیسرے حیض کے بند ہونے کے قریب پہنچ جائیں تو یا تو عدت گزرنے سے پہلے ان سے رجوع کرو اور حسن سلوک ان کے ساتھ کرو یا ان کو قاعدہ کے موافق چھوڑ دو کہ ان کی عدت کو لمبا نہ کرو اور ان کا حق ادا کرو اور اس مراجعت یا طلاق پر دو آزاد پسندیدہ عادل مسلمان آدمیوں کو گواہ کرلو اور پھر حکام کے سامنے تم ٹھیک حق کے واسطے گواہی دو۔ ان تمام باتوں سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ اور روز قیامت پر یقین رکھتا ہو اور کہا گیا ہے کہ شروع سورت سے لے کر یہاں تک یہ آیات رسول اکرم کی شان میں نازل ہوئی ہیں جبکہ آپ نے حضرت حفصہ کو طلاق دے دی تھی۔ اور آپ کے صحابہ کرام میں سے ان چھ آدمیوں کے بارے میں جن میں ابن عمر بھی ہیں یہ آیت نازل ہوئی کہ انہوں نے اپنی عورتوں کو حالت حیض میں طلاق دے دی تھی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اس سے منع کیا اور سنت کے مطابق طلاق دینے کا طریقہ بتلایا۔ اور جو شخص مصیبت کے وقت اللہ تعالیٰ سے ڈر کر صبر کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے سختی سے نکلنے کی صورت میں نکال دیتا ہے یا یہ کہ معصیت سے اطاعت کی طرف یا یہ کہ دوزخ سے جنت کی طرف نکال دیتا ہے۔ شان نزول : وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًا (الخ) اور حاکم نے جابر سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ایک اشجعی شخص کے بارے میں نازل ہوئی یہ تنگدست مزدور پیشہ کثیر اہل و عیال والے شخص تھے یہ رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ سے کچھ مانگا آپ نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور صبر کرو۔ چناچہ یہ کچھ ہی دیر ٹھہرے تھے کہ ان کا لڑکا بکریاں لے کر آیا اور ان کے لڑکے کو دشمن نے پکڑ لیا تھا۔ چناچہ انہوں نے حضور کی خدمت میں آکر واقعہ کی اطلاع دی آپ نے فرمایا ان کو کھاؤ۔ حافظ ذہبی فرماتے ہیں حدیث منکر ہے مگر اس کا شاہد موجود ہے۔ اور ابن جریر نے سالم بن ابی الجعد سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ اور سدی نے بھی باقی سدی نے ان کا نام عوف اشجعی بھی ذکر کیا ہے۔ اور اس روایت کو حاکم نے بھی ابن مسعود سے روایت کیا ہے اور اسی طرح نام ذکر کیا ہے۔ اور ابن مردویہ نے کلبی، ابو صالح کے طریق سے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ عوف بن مالک اشجعی آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے لڑکے کو دشمن نے پکڑ لیا ہے اور اس کی ماں رو رہی ہے آپ مجھ کو کیا حکم دیتے ہیں آپ نے فرمایا میں تمہیں اور اس کی ماں کو اس بات کا حکم دیتا ہوں کہ لا حول ولا قوۃ الا باللہ کثرت کے ساتھ پڑھیں اس عورت نے بھی کہا اچھا چناچہ دونوں نے اس کی کثرت شروع کردی نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے لڑکے سے دشمن غافل ہوا۔ اور وہ دشمن کی بکریاں ہانک کر اپنے باپ کے پاس لے آیا اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔ اسی روایت کو خطیب نے اپنی تاریخ میں جبیر، ضحاک کے واسطہ سے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے۔ اور اسی روایت کو ثعلبی نے دوسرے طریقہ سے روایت کیا ہے۔
Top