Kashf-ur-Rahman - Al-Faatiha : 4
مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ
مَالِكِ : مالک يَوْمِ : دن الدِّينِ : بدلہ
جو روز جزا کا مالک ہے2
2۔ سب تعریفیں اور حمد وثناء اس ہی اللہ تعالیٰ کو سزا دار اور لائق ہے جو ہر ایک کا مربی اور تربیت کرنے والا ہے وہ اللہ تعالیٰ بےحد مہربان اور بےانتہا مہربانی کرنے والا ہے وہ جزاء و سزا کے دن کا مالک ہے۔ ( تیسیر) حاصل یہ ہے کہ جو تعریفیں اب تک ہو چکیں یا آئندہ ہوں گی ان سب کا حقیقی مستحق اللہ تعالیٰ ہی ہے ، کیونکہ مخلوق میں سے جس چیز کی بھی تعریف کی جائے وہ درحقیقت خدا ہی کی تعریف ہے اس لئے کہ مخلوق کی تمام خوبیاں بھی حضرت حق ہی کی مرہون منت ہیں وہی ہر ایک عالم کا خواہ وہ عالم ملائکہ یا عالم جنات و انسان ہو یا عالم نباتات و جمادات ہو سب کا وہی خالق اور وہی پرورش کنندہ ہے ۔ رب کے بہت سے معنی ہیں ہم نے یہاں کی مناسبت سے خالق اور مربی کردیا ہے ۔ جزاء و سزا کا دن قیامت کا دن ہے کیونکہ اس دن ہر برے اور بھلے کو اس کے کیے کا بدلہ ملنے والا ہے اگرچہ ہر چیز کے حضرت حق تعالیٰ ہی مالک ہیں لیکن چونکہ وہ دن نہایت ہی اہم اور خوف ناک ہوگا اور اس دن ہر قسم کی حکومتیں اور بادشاہتیں فنا ہوچکی ہونگی ۔ اس لئے اس دن کی مالکیت اور خود مختاری کا ذکر فرمایا کہ اس دن کوئی ظاہری اور مجازی مالک بھی نہ ہوگا صرف اللہ تعالیٰ ہی کا سب پر مالکانہ تصرف ہوگا ۔ ( تسہیل)
Top