Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Qalam : 24
مَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ اللّٰهِ فَاِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ لَاٰتٍ١ؕ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
مَنْ : جو كَانَ يَرْجُوْا : وہ امید رکھتا ہے لِقَآءَ اللّٰهِ : اللہ سے ملاقات کی فَاِنَّ : تو بیشک اَجَلَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ لَاٰتٍ : ضرور آنے والا وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
جو کوئی اللہ سے ملنے کی توقع رکھتا ہو تو وہ اس کے لئے تیاری کرتا رہے کہ بیشک اللہ کے مقررہ کردہ وقت نے بہرحال پھر آکر رہنا ہے اور وہی ہے سننے والا ہر کسی کی اور جاننے والا سب کچھ
3 مخلصین کے لیے سامان تسلیہ و تسکین : سو اس میں سچے ایمان والوں اور مظلوموں کیلئے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جو کوئی اللہ سے یہ توقع رکھتا ہو وہ اس کے لیے تیاری کرتا رہے کہ بیشک اللہ کے مقرر کردہ وقت نے بہرحال پہنچ کر رہنا ہے "۔ اور پتہ نہیں وہ کب اور کس حال میں آجائے اور انسان کو اس دنیائے دوں سے رخت سفر باندھنا پڑے۔ لہذا ہر وقت اس کیلئے تیاری کی فکر میں رہنا چاہیئے کہ دار آخرت کی اس حقیقی منزل اور ابدی زندگی کی تیاری کے لئے پھر کوئی موقع اس دنیاوی زندگی کے ختم ہوجانے کے بعد میسر نہیں آسکے گا۔ سو اس ارشاد ربانی میں ایک طرف تو سچے مسلمانوں کو یوم حساب اور اس کے لیے تذکیر و یاددہانی ہے کہ اس کو ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھو اور دوسرے اس میں ان مظلوموں کیلئے تسکین وتسلیہ کا سامان بھی ہے جو اپنے ایمان و عقیدے کی بنا پر ظالموں کے ظلم کا شکار بنتے ہیں کہ تمہیں اس سب کا اجر و صلہ بہرحال ملے گا۔ اور ظالموں کو اپنے ظلم وعدوان کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا۔ اپنے رب کے حضور حاضری کے موقعہ پر تم ہر اس محنت اور رحمت کا صلہ پاؤ گے جو تم نے اس کی خاطر جھیلی ہوگی۔ اللہ سمیع وبصیر ہے۔ کوئی بھی چیز اس کے احاطہ علم وقدرت سے باہر نہیں ہوسکتی۔ راہ حق میں اور حق کی خاطر تمہاری سرفروشیاں بھی اس کے سامنے ہیں اور تمہارے دشمنوں کی ستم رسانیاں بھی۔ تب ہر کسی کو اس کے کیے کرائے کا پورا پورا صلہ وبدلہ ملے گا ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ -
Top