Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tahrim : 12
وَ مَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهِ مِنْ رُّوْحِنَا وَ صَدَّقَتْ بِكَلِمٰتِ رَبِّهَا وَ كُتُبِهٖ وَ كَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِیْنَ۠ ۧ
وَمَرْيَمَ
: اور مریم
ابْنَتَ عِمْرٰنَ
: بیٹی عمران کی
الَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ
: وہ جس نے حفاظت کی
فَرْجَهَا
: اپنی شرم گاہ کی
فَنَفَخْنَا
: تو پھونک دیا ہم نے
فِيْهِ
: اس میں
مِنْ رُّوْحِنَا
: اپنی روح سے
وَصَدَّقَتْ
: اور اس نے تصدیق کی
بِكَلِمٰتِ
: کلمات کی
رَبِّهَا
: اپنے رب کے
وَكُتُبِهٖ
: اور اس کی کتابوں کی
وَكَانَتْ
: اور تھی وہ
مِنَ الْقٰنِتِيْنَ
: فرماں بردار لوگوں میں سے
اور ( اللہ نے مثال بیان کی ہے ایمان والوں کے لئے) مریم بنت عمران کی جس نے اپنے ناموس کی حفاظت کی ، پھر پھونکی ہم نے اس میں اپنی طرف سے ایک روح اور (مریم ؓ نے) سچا جانا رب کے کلمات کو اور اس کی کتابوں کو۔ اور تھی وہ بہت عبادت کرنے والوں میں سے
ربط آیات : سورۃ کے آخر میں اللہ نے کافروں اور مومنوں کے لئے دو دو عورتوں کی مثالیں بیان کی ہیں۔ گزشتہ سے پیوستہ درس میں کفار کے لئے حضرت نوح (علیہ السلام) اور حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیویوں کی مثال تھی۔ یہ دونوں عورتیں اللہ کے دو جلیل القدر پیغمبروں کے نکاح میں تھیں مگر ایمان سے خالی تھیں جس کی وجہ سے وہ کفار کے ساتھ ہی جہنم رسید ہوئیں اور اللہ کے پیغمبر ان کی کوئی مدد نہ کرسکے۔ پھر گزشتہ درس میں فرعون کی بیوی حضرت آسیہ ؓ کی مثال اللہ نے اہل ایمان کے لئے بیان فرمائی کہ دیکھو وہ ایسے جابر بادشاہ کے گھر میں تھی جس نے لاکھوں بچے محض اس لئے قتل کروادیے کہ کہیں اللہ کا وہ نبی نہ پیدا ہوجائے جو توحیدکا پرچم لے کر اٹھے اور میری سلطنت کو نیست ونابود کردے اتنے سنگین حالات میں حضرت آسیہ ؓ کا ایمان لانا اور پھر اس کے آخر دم تک حفاظت کرنا ، بہت بڑا کارنامہ ہے۔ اس سے تمام اہل ایمان کو سمجھانا مقصود ہے کہ ان کے ایمان میں کسی حالت میں لغزش نہیں آنی چاہیے ، خواہ کتنی ہی مشکلات عبور کرنی پڑیں یا جان سے ہاتھ نہ دھونا پڑیں۔ حضرت مریم ؓ کے حالات : اب اس آخری آیت میں ایک اور مومنہ عورت حضرت مریم ؓ کی مثال بیان کی گئی ہے۔ آپ کے والد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے والد کے ہم نام یعنی عمران تھے یہ دونوں عمران اللہ کے پیغمبر تو نہیں تھے ، مگر نہایت نیک ، عبادت گزار اور اللہ کے ولی تھے ، حضرت مریم ؓ کے والد عمران تو نماز کے لئے پیش امام تھے ، حضرت مریم ؓ کی پیدائش کا حال اللہ نے مختلف سورتوں میں بیان فرمایا ہے۔ ان کی پرورش اور کرامات کا ذکر بھی آتا ہے اور پھر جب آپ جوان ہوئیں تو اللہ نے آپ کو بغیر باپ اور ماں کے محض مٹی سے پیدا کیا جب کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی تخلیق بغیر باپ کے واسطہ کے ہوئی۔ حضرت مریم ؓ کے نام پر قرآن میں ایک مستقل سورة مریم بھی ہے ، اور آپ کا اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر سورة آل عمران ، سورة النسائ ، سورة المائدہ ، سورة المومنون میں بھی ہے اور یہاں اس سورة میں بھی آگیا ہے۔ بہرحال یہ دو قسم کی مثالیں ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ بعض اوقات اچھی ہے اچھی صحبت بھی کسی شخص کے لئے کارآمد نہیں ہوتی ، اور بعض اوقات بدترین ماحول میں رہ کر بھی انسان کمال حاصل کرلیتا ہے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اور لوط (علیہ السلام) سے بڑھ کر اچھی صحبت کون سی ہوسکتی ہے۔ مگر ان کی بیویوں پر کچھ اثر نہ ہوا اور وہ ایمان سے محروم رہ کر جہنم میں گئیں۔ ادھر فرعون جیسے جابر حکمران کی بیوی آسیہ ؓ بدترین ماحول میں رہ کر بھی ایمان پر قائم رہی۔ ناموس کی حفاظت : ارشاد ہوتا ہے ومریم ابنت عمران ، اللہ نے اہل ایمان کے لئے مریم ؓ بنت عمران کی مثال بیان فرمائی ہے۔ وہی مریم ؓ التی احصنت فرجھا ، جس نے اپنے ناموس کی حفاظت کی۔ فنفخنا فیہ من روحنا پھر ہم نے اس میں اپنی طرف سے ایک روح پھونک دی۔ یہاں پر توجہ طلب بات یہ ہے کہ فیہ کا مرجع کیا ہے ؟ اس مقام پر تو یہ مذکر کا صیغہ ہے جب کہ سورة الانبیاء میں مونث کا صیغہ آیا ہے۔ والذی… ……………………زوحنا (آیت 91) فیہ اور فیھا دونوں کے پیچھے فرجھا کا لفظ آیا ہے جو ان کا مرجع ہے۔ فرج کا معنی مقام شہوت بھی ہوتا ہے اور گریبان بھی ، اور یہ لفظ خوف و خطرے کے مقام پر بھی بولا جاسات ہے۔ اس لحاظ سے فیہ اور فیھا دونوں کا یہی معنی زیادہ موزوں ہے کہ ہم نے حضر ت مریم ؓ کے فرج یعنی گریبان میں ایک روح پھونکی۔ شاعر کہتا ہے۔ فغدت کلا انفرجین تحسب انہ مولی المخافۃ خلفھا واما مھا عربی محاورے میں کہتے ہیں کہ فلاں عورت یا فلاں مرد بڑی پاکدامنہ یا بڑا پاکدامن ہے۔ صاحب روح المعانی مثال کے طور پر کہتے ہیں کہ فلاں عورت نقی الجیب یعنی پاک گریبان والی ہے ، یا عصمت ہے۔ اس کے لئے طاہر الذیل یا عفیف النفس کا استعمال بھی ہوتا ہے۔ فیہ کا مرجع شخص بھی ہوسکتا ہے ، جیسے سورة مریم میں ہے فارسلنا………………… سویا (آیت 17) ہم نے حضرت مریم ؓ کی طرف اسنے روح یعنی جبرائیل (علیہ السلام) کو بھیجا جو کمال درجے کی حسین و جمیل شکل میں متشکل ہو کر آیا۔ آپ پریشان ہوگئیں اور اللہ کی پناہ چاہی تو جبرائیل (علیہ السلام) نے تسلی دیتے ہوئے کہا انما انا……………………زکیاہ (مریم 19) میں تو تیرے پروردگار کا فرستادہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے تجھے کمال درجے کا ایک فرزند عطا فرمانے والا ہے اور پھر فرشتے نے حضرت مریم ؓ کے گریبان میں پھونک ماری جس کو فنفخنا فیہ من روحنا سے تعبیر کیا گیا ہے ، بہرحال مراد یہی ہے کہ حضرت مریم ؓ نے ہر طریقے سے اپنے ناموس کی حفاظت کی ، نہ تو انہوں نے نکاح کیا ، اور نہ بدکاری کے ذریعے اپنے ناموس پر آنچ آنے دی۔ تو اللہ نے فرشتے کے ذریعے آپ کے گریبان میں ایک روح پھونک دی۔ عصمت اور ناموس کی حفاظت کمال درجے کی صفت ہے اور حضرت مریم ؓ اس سے پوری طرح متصف تھیں۔ اگرچہ مرد کے ناموس کی حفاظت بھی ضروری ہے تاہم عورت کے لئے یہ بطریق اولیٰ ضروری ہے کیونکہ کسی ممکنہ خرابی کی صورت میں عورت کے لئے یہ زیادہ قبیح فعل ہوتا ہے۔ اللہ نے حضرت شعیب (علیہ السلام) کی بیٹیوں کے بارے میں فرمایا فجائتہ ……………… استحیاء (القصص 25) ان میں سے ایک نہایت حیاداری کے ساتھ چلتی ہوئی ، موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئی۔ عورت کی خلاف فطرت آزادی بڑی خطرناک چیز ہے۔ آج پوری دنیا حفاظت ناموس کے عمل سے خالی نظر آتی ہے اور خود مسلمان بھی اسی عالمی تمدن سے متاثر ہوچکے ہیں ، حفاظت ناموس کے لئے بڑے کنٹرول کی ضرورت ہے جس کے لئے ہر دو اصناف کا اپنے اپنے دائرہ کا میں رہنا لازمی ہے۔ اگر مردوں اور عورتوں کا باہمی اختلاط جاری رہا تو حیا اور عصمت جیسی چیز ختم ہوجائے گی۔ یورپ اس بیماری کا اولین مریض ہے جس کے بارے میں گزشتہ صدی کے بڑے بڑے فلاسفر شکوہ کرتے آئے ہیں کہ ہمارے تمدن نے ہمیں غلط راستے پر ڈال دیا ہے۔ بہرحال اللہ نے حضرت مریم ؓ کے بارے میں فرمایا کہ اس نے اپنے ناموس کی حفاظت کی اور ہم نے ا س میں اپنی طرف سے ایک روح پھونک دی۔ حضرت ابی ؓ کی روایت : سورۃ آل عمران میں اللہ نے میثاق النبیین کا ذکر کیا ہے۔ اللہ نے عالم ارواح میں تمام انبیاء کی روحوں کو اکٹھا فرمایا اور پھر ان سے عہد لیا کہ جب میری کتاب اور حکمت تمہارے پاس آجائے اور پھر تمہارے پاس وہ رسول بھی آجائے جو اس چیز کی تصدیق کرے جو تمہارے پاس ہے لتومنن بہ ولتنصرنہ (آیت 81) تو اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا۔ حضرت ابی ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب حضور ﷺ نے اس عہد کے لئے روحوں کے اجتماع کا ذکر کیا تو فرمایا کہ انبیاء کی روحوں کے نورانی چہروں میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی روح بھی تھی اور پھر اس روح کو اللہ تعالیٰ نے فرشتے کے ذریعے حضرت مریم ؓ کے گریبان میں پھونکا تھا۔ یہاں فنفخنا میں پھونک مارنے کی نسبت اللہ نے اپنی طرف کی ہے۔ کیونکہ موثر حقیقی تو اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے ، اور فرشتے نے اللہ ہی کے حکم سے پھونک ماری تھی ، بہرحال کہیں اللہ نے فرشتے کا ذکر کیا ہے اور کہیں پھونک کو اپنی طرف منسوب کیا ہے ، تاہم روح سے وہی روح عیسیٰ (علیہ السلام) مراد ہے جس سے عالم ارواح میں ملاقات ہوچکی تھی۔ اصلاح کے پانچ درجات : طبقات صوفیا والے امام محمد ابن علی ترمذی (رح) لکھتے ہیں کہ اصلاح کے پانچ درجات ہیں جو کہ حسب ذیل ہیں۔ (1) بچوں کی اصلاح مکتب میں ہوتی ہے۔ چونکہ مکتب سے باہر اصلاح ممکن نہیں اس لئے ہمارے اکثر والدین بچوں کی تعلیم وتربیت سے لاپرواہی اختیار کرتے ہیں جس کی وجہ سے بچے آوارہ پھرتے ہیں ، کھیل کود ، پتنگ بازی اور پھر نشہ کا شکار ہوجاتے ہیں ، بڑی عجیب بات ہے کہ ہیروئن وغیرہ تیار کرنے کے لئے مشینری امریکہ نے مہیا کی ہے ، اور اب جب کہ یہ پوری دنیا میں پھیل چکی ہے اور انسانیت اس سے تباہ ہونے لگی ہے تو اب خود ہی انسداد نشہ کا سرغنہ بن بیٹھا ہے۔ اب خود پراپیگنڈا کررہا ہے کہ دنیا میں یہ لعنت ختم ہونی چاہیے۔ یہ منافقت ہے جو ہمیشہ بربادی کی طرف لے جاتی ہے۔ بہرحال امام صاحب (رح) فرماتے ہیں کہ بچوں کی ابتدائی زندگی سکول ، کالج اور مدرسہ میں گزرنی چاہیے تاکہ وہ کچھ پڑھ لکھ لیں اور ان کی اصلاح ہوسکے۔ (2) ڈاکوئوں کی اصلاح جیل میں ہوتی ہے۔ (3) عورتوں کی اصلاح گھر میں ہوتی ہے۔ جونہی یہ باہر جائیگی فساد پیدا ہوگا۔ (4) نوجوانوں کی اصلاح علم سے ہوتی ہے۔ اور (5) بوڑھوں کی اصلاح مسجدوں میں ہوتی ہے تاکہ اللہ اللہ کریں اور فساد سے بچے رہیں۔ کلمات اور کتب کی تصدیق : اللہ نے حضرت مریم ؓ کی تعریف فرمائی ہے کہ انہوں نے اپنے ناموس کی حفاظت کی۔ اور ساتھ وصدقت بکلمت ربھا وکتبہ اور اپنے پروردگار کے کلمات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی۔ انجیل تو حضرت مریم ؓ کے فرزند حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر نازل ہوئی جب کہ قرآن پاک آخری زمانہ میں حضور خاتم النبیین پر نازلہوا ، تاہم اس سے پہلے تورات ، زبور اور بہت سے صحیفے نازل ہوچکے تھے۔ حضرت مریم ؓ نے اپنی کتب وصحائف کی سچائی کی تصدیق کی اور ان میں مندرجہ باتوں کو بھی سچ جانا۔ حضرت مریم ؓ کی اطاعت شعاری : وکانت من القنتین اور وہ بہت ہی عبادل کرنے والوں میں سے تھیں ، قنوت کا معنی اطاعت اور قانت کا معنی ہمہ تن اطاعت شعار ہوتا ہے۔ یہاں پر قانت کی جمع قانتین لایا گیا ہے جو کہ مردوں کے لئے آتی ہے۔ جب کہ عورتوں کے لئے قانتات کا لفظ استعمال ہوتا ہے ، چونکہ مردوں میں عورتوں کی نسبت زیادہ اطاعت گزار ہوتے ہیں ، اس لئے یہاں من القنتین فرمایا کہ وہ مردوں میں سب سے زیادہ اطاعت گزاروں میں سے تھیں۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ مردوں میں سے تو بہت سے کامل آدمی ہوئے ہیں ، البتہ عورتوں میں بھی بعض بڑی فضیلت والی عورتیں ہوئی ہیں۔ ان میں سے مریم ؓ بنت عمران آسیہ ؓ بنت مزاحم (فرعون کی بیوی) خدیجہ ؓ بنت خویلد (حضور ﷺ کی زوجہ محترمہ) اور فاطمہ ؓ بنت محمد خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ نیز فرمایا کہ حضرت عائشہ ؓ بن ابوبکر ؓ کی فضیلت تو دوسری عورتوں کے مقابلے میں ایسی ہے۔ جیسے ثرید کھانے کو دوسرے کھانوں پر فضیلت حاصل ہے۔ روئی کے ٹکڑے گوشت کے شوربے میں بھگو دیے جائیں تو وہ نہایت لذیذ کھانا بن جاتا ہے ، جس کو ثرید کہتے ہیں۔ حضرت مریم ؓ کی فضیلت کے متعلق اللہ نے سورة المائدہ میں جہاں مسیح (علیہ السلام) کی رسالت کا تذکرہ کیا ہے وہاں فرمایا ہے وامہ صدیقۃ (آیت 75) کہ آپ کی والدہ حضرت مریم ؓ صدیقہ تھیں۔ صدیقیت کا درجہ نبوت کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے جو اللہ نے حضرت مریم ؓ کو عطا فرمایا یہ ان کی تعریف بھی ہوگئی۔ یہ مثال اللہ نے عام ایماندار لوگوں کے لئے بیان فرمائی ہے تاکہ لوگ اس کو پیش نظر رکھیں کہ حضرت مریم ؓ کس قدر اللہ کی اطاعت شعار تھیں اور اپنے ناموس کی محافظہ تھیں۔ اللہ کی باتوں اور کتابوں کی تصدیق کرنے والی تھیں۔ ان اوصاف کے حاملین کو انشاء اللہ ضرور فلاح نصیب ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب
Top