Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mualim-ul-Irfan - At-Tahrim : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ١ۚ تَبْتَغِیْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِكَ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ
: اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
لِمَ تُحَرِّمُ
: کیوں آپ حرام قرار دیتے ہیں
مَآ اَحَلَّ اللّٰهُ
: جو حلال کیا اللہ نے
لَكَ
: آپ کے لیے
تَبْتَغِيْ
: آپ چاہتے ہیں
مَرْضَاتَ
: رضامندی
اَزْوَاجِكَ
: اپنی بیویوں کی
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: مہربان ہے
اے نبی ﷺ ! آپ کیوں حرام قرار دیتے ہیں اس چیز کو جو اللہ نے آپ کے لئے حلال ٹھہرائی ہے۔ کیا آپ چاہتے ہیں خوشنودی اپنی بیویوں کی ؟ اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور نہایت مہربان ہے
نام اور کوائف : اس سورة مبارکہ کا نام سورة التحریم ہے ، اس کو سورة النبی بھی کہا جاتا ہے یہ سورة مدنی زندگی میں نازل ہوئی۔ اس کی بارہ آیتیں اور دو ررکوع ہیں اور یہ سورة 249 الفاظ اور 1060 حروف پر مشتمل ہے۔ سابقہ سورة کے ساتھ ربط : یہ سورة اس سے پہلی سورة الطلاق کے ساتھ مربوط ہے۔ دونوں سورتوں میں بعض عائلی قوانین بیان کیے گئے ہیں۔ البتہ دونوں سورتوں میں ربط یہ ہے کہ پہلی سورة میں عدوات ونفرت کی بنا پر پیدا ہونے والے حالات سے متعلق قوانین تھے جب کہ اس سورة میں محبت و چاہت سے پیدا ہونے والے بعض معاملات سے متعلق قوانین بیان کیے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ موقع خوشی کا ہو یا غمی کا۔ الفت و محبت کی بات ہو یا غصہ اور ناراضگی کی ہر حالت میں اعتدال کو قائم رکھنا چاہیے۔ ایسے مواقع پر جب عدل کا دامن چھوٹ جاتا ہے تو پھر طرح طرح کی خرابیاں اور مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اسی لئے حضور ﷺ نے یہ دعا سکھلائی ہے۔ اللھم انی اسئلک العدل فی الرضی والغضب واسئلک القصد فی الغنی وافقر ، اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے خوشی اور ناراضگی میں عدل و انصاف کی توفیق عطا فرما اور تونگری اور محتاج میں میانہ روی عطا فرما۔ گزشتہ سورة میں طلاق اور اس سے متعلقہ مسائل بیان ہوئے تھے۔ جب یہاں بیوی میں نفرت وعداوت کے جذبات جنم لیتے ہیں تو پھر نوبت اطلاق تک پہنچتی ہے۔ چناچہ اللہ نے طلاق ، عدت ، رہائش ، خرچہ اور رضاعت ، وغیرہ کے معاملات میں قانون نازل کرکے میانہ روی اور عدل و انصاف کی تعلیم دی ہے۔ اور اس سورة میں پیار و محبت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کسی فرد گزاشت سے خبردار کیا گیا ہے کہ اس موقع پر بھی میانہ روی اور عدل کا دامن نہیں چھوٹنا چاہیے۔ ایسے ہی موقع پر حضور ﷺ سے ایک ایسی بات ہوگئی تھی جو اگرچہ ناجائز یا گناہ والی بات نہیں تھی تاہم وہ خلاف اولیٰ یعنی بتر نہیں تھی ، لہٰذا اللہ نے یہ آیات نازل فرما کر حضور ﷺ کو متنبہ کردیا کہ آپ کی ذات سے ایسی معمولی لغزش بھی سرزد نہیں ہونی چاہیے۔ ازواج مطہرات ؓ کے لئے تنبیہ : اس سے پہلے حضور ﷺ کی ازواج مطہرات ؓ کو ایک تنبیہ کا ذکر سورة احزاب میں ہوچکا ہے۔ آپ کی بیویوں نے آپ سے زیادہ خرچہ طلب کیا تو آپ ان سے ناراض ہوگئے اور ان سے ایلاء کرلیا جس کی بناء پر ایک ماہ تک اپنی بیویوں سے علیحدہ رہے ، اس پر اللہ نے ازواج ؓ کو سخت تنبیہ فرمائی کہ وہ حضور ﷺ کی ناراضگی کا باعث کیوں بنی ہیں ؟ اور پھر اللہ نے سورة کے چوتھے رکوع میں آیات تیخیر نازل فرمائیں کہ اے نبی ﷺ آپ اپنی بیویوں سے کہہ دیں کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت چاہتی ہو تو آئو میں تمہیں اچھے طریقے سے رخصت کردوں۔ اور اگر تم اللہ ، اس کے رسول اور آخرت کے گھر کی طلبگار ہو تو اللہ تعالیٰ نے تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لئے اجر عظیم تیار کررکھا ہے (آیت 28- 29) ۔ آج کے درس میں بھی ایک ایسے ہی واقعہ کی طرف اشارہ ہے جس کی تفصیلات صحیحین اور حدیث کی دوسری کتابوں میں موجود ہے۔ حضور ﷺ کا معمول تھا کہ آپ بعد از نماز عصر تھوڑی تھوڑی دیر کے لئے سب ازواج ؓ کے گھروں میں تشریف لے جاتے۔ ام المومنین حضرت زینب ؓ کے ہاں کہیں سے شہد آیا ہوا تھا۔ جب حضور ﷺ ان کے ہاں تشریف لے جاتے تو وہ آپ کو شہد پیش کرتیں جسے آپ شوف سے نوش فرماتے ، صحیح روایات میں آتا ہے کہ حضور ﷺ یحب الحلوا والعسل ، یعنی آپ میٹھی چیز اور خصوصاً شہد کو بہت پسند فرماتے تھے چناچہ آپ حصرت زینب ؓ کے ہاں کچھ زیادہ وقت دے دیتے۔ اس پر ام المومنین حضرت عائشہ ؓ اور حضرت حفصہ ؓ نے ایک ترکیب کے ذریعے حضور ﷺ سے شہد چھڑانے کی کوشش کی ، تو اس واقعہ پر بھی اللہ تعالیٰ نے نہ صرف ازواج مطہرات ؓ کو تنبیہ فرمائی بلکہ خود حضور ﷺ کو تنبیہ کی کہ آپ ازواج مطہرات ؓ کی خاطر ایک حلال چیز کو اپنے لئے کیوں ممنوع قرار دیتے ہیں۔ واقعہ کی تفصیل : شہد کی مکھی کی یہ فطرت ہے کہ وہ گندی چیز پر نہیں بیٹھتی۔ بلکہ ہمیشہ پاکیزہ چیزوں از قسم کھجور ، انگور اور دیگر پھلوں اور پھولوں کا رس چوستی ہے۔ مغافیر ایک پودے کا نام ہے جس سے گوند نکلتی ہے۔ اگرچہ یہ پودا بالکل پاکیزہ ہوتا ہے تاہم اس سے نکلنے والی گوند سے کسی قدر بو آتی ہے۔ شہد کی مکھی جس پھل یا پھول کا رس چوستی ہے اس کا اثر شہد میں بھی آجاتا ہے ۔ اس حقیقت کے پیش نظر حضرت عائشہ ؓ اور حضرت حفصہ ؓ کا منصوبہ یہ تھا کہ جب حضور ﷺ ان کے ہاں تشریف لائیں تو وہ آپ کو باور کرائیں کہ آپ سے مغافیر کی بو آتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے تو شہد پیا ہے۔ حضرت حفصہ ؓ کہنے لگیں ، تو پھر شاید شہد کی مکھی نے مغافیر چوسا ہو جس کا اثر شہد میں آگیا ہے۔ اس کے بعد حضور ﷺ حضرت عائشہ ؓ کے گھر آئے تو انہوں نے بھی مغافیر کی بو کی شکایت کی۔ اس پر حضور ﷺ کہ شہد میں مغافیر کی بو کا یقین ہوگیا اور انہوں نے کہا کہ آئندہ میں شہد استعمال نہیں کروں گا گویا خود اپنے اوپر شہد کو ممنوع کرلیا۔ ایک دوسرا واقعہ : بعض مفسرین ایک دوسرا واقعہ بھی اسی سلسلے میں بیان کرتے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ حضور ﷺ کسی روز حضرت حفصہ ؓ کے گھر گئے مگر وہ اپنے والدین کے ہاں گئی ہوئی تھیں ۔ آپ نے اپنی لونڈی ماریہ قبطیہ ؓ کو وہاں بلا لیا۔ جس نے رات بھر حضور ﷺ کے ساتھ ہی قیام کیا۔ جب حضرت حفصہ ؓ واپس آئیں تو انہوں نے ماریہ قبطیہ ؓ کی ان کے گھر میں شب باشی کا برا منایا۔ یہ عورتوں کی فطرت ہے وگرنہ یہ کوئی ایسی اہم بات نہیں تھی۔ اس پر حضور ﷺ نے حضرت حفصہ ؓ کی خوشنودی کے لئے قسم اٹھالی کہ میں آئندہ اس لونڈی کے پاس نہیں جائوں گا۔ گویا لونڈی کو اپنے آپ پر حرام قرار دے لیا۔ حضور ﷺ کا یہ عمل کوئی غیر اخلاقی یا گناہ نہیں تھا اور نہ ہی اس کو حرام قرار دیا جاسکتا تھا۔ امام زمحشری (رح) فرماتے ہیں کہ یہ ایک معمولی سی لغزش تھی۔ جب کہ بعض دوسرے مفسرین اس کو لغزش بھی تسلیم نہیں کرتے۔ یہ تو ایک خلاف اولیٰ بات تھی۔ حضور ﷺ بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیتے تھے اور خود بھی اپنی بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ ہی پیش آتے تھے۔ البتہ جہاں کہیں کوئی قانون متاثر ہوتا ہو یا شریعت میں نقصان کا خطرہ ہو یا امت کے لئے کوئی اسوہ قائم ہوجاتا ہو۔ وہاں حضور اللہ کے قانون کی پابندی فرماتے تھے۔ تاکہ امت کے لئے آسانی پیدا ہو۔ بہرحال ان آیات کا مصداق یہ دو واقعات ہیں۔ یا تو آپ نے شہد کو یا لونڈی کو اپنے اوپر حرام قرار دے لیا تھا۔ حالانکہ یہ دونوں چیزیں اللہ نے آپ کے لئے حلال قرار دی تھیں۔ اسی بناء پر اللہ نے ان آیات میں سخت تنبیہ فرمائی ہے۔ مضامین سورة : ابتدائی آیات کے شان نزول میں میں نے عرض کردیا کہ یہ اس معمولی سی لغزش پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے سخت تنبیہ تھی۔ اس کے علاوہ اس سورة مبارکہ میں توبہ کا مسئلہ بھی بیان کیا گیا ہے اگر کوتاہی ہوجائے تو تمام مومنین اور مومنات کے لئے لازم ہے کہ وہ سچے دل سے توبہ کرلیں۔ اللہ نے یہ مسئلہ بھی بیان فرما دیا کہ ہر مسلمان کو اپنے گھر کی اصلاح کرنی چاہیے اور خود اپنی بھی۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جہنم کا منہ دیکھنا پڑے اس کے بعد انفاق فی سبیل اللہ کا ذکر ہے اللہ کے راستے میں جہاد کرنے اور منافقوں کے ساتھ سختی سے پیش آنے کا حکم بھی دیا گیا ہے پھر اللہ نے مثال کے طور پر دو کامل الایمان اور قانون کی پابندی کرنے والی عورتوں حضرت آسیہ ؓ بنت مزاحم اور حضرت مریم ؓ بنت عمران کا ذکر کیا ہے۔ نیز دو کافرہ عورتوں یعنی زوجہ نوح (علیہ السلام) اور زوجہ لوط (علیہ السلام) کی مثال بھی بیان فرمائی ہے۔ شہد یا لونڈی کی حرمت : سورۃ کا آغاز مذکورہ واقعہ تحریم سے ہوتا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے یایھا النبی لم تحرم ما احل اللہ لک اے نبی ! آپ کیوں حرام قرار دیتے ہیں اس چیز کو جو اللہ نے آپ کے لئے حلال کی ہے۔ شہد ہو یا لونڈی دونوں چیزیں حضور ﷺ کے حلال تھیں مگر آپ نے خود انہیں اپنے لئے ممنوع کرلیا۔ فرمایا تبتغی مرضات ازواجک کیا آپ اپنی عورتوں کی خوشنودی چاہتے ہیں جس کی وجہ سے شہد یا لونڈی کو حرام قرار دیا ہے ؟ حرام قرار دینے کا یہ مطلب نہیں کہ شرعاً یا عقیدتاً حرام کرلیا تھا بلکہ محض اس کا استعمال حرام قرار دے لیا تھا۔ اگر کوئی شخص کسی وجہ کی بناء پر کسی جائز چیز کا استعمال ترک کردے تو اس طرح وہ چیز شرعاً حرام ہیں ہوجاتی کیونکہ یہ اس کے اپنے اختیار کی بات ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص کسی مباح چیز کو عقیدتاً حرام سمجھتا ہے تو یہ بدعت ہے اور آدمی مشرک ہوگا۔ البتہ حضور ﷺ کی شان چونکہ بہت بلند ہے ، اس لئے آپ سے معمولی سی لغزش بھی گوارا نہیں کی گئی اور تنبیہ کی گئی کہ آ پنے اپنی بیویوں کی خوشنودی کی خاطر یہ کام کیا ہے جو درست نہیں ہے۔ آپ کو ایسی خلاف اولی بات بھی نہیں کرنی چاہیے۔ فرمایا واللہ غفور رحیم اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور نہایت مہربان ہے اس نے آپ کی یہ لغزش معاف کردی ہے مگر آپ آئندہ ایسان نہ کریں۔ قسم اور کفارہ : اس کے بعد اللہ نے قسم اور اس کے کفارہ قانون بیان فرمایا ہے۔ قد فرض اللہ لکم تحلۃ ایمانکم تحقیق اللہ نے تمہاری قسموں کو کھول دینے کو فرض قرار دیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر قسم اٹھالی ہے تو اس کو توڑ کر اس کا کفارہ ادا کردو ۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے اس حکم کے مطابق قسم کو توڑ کر ایک غلام یا لونڈی آزاد کردی تھی۔ یہاں پر یہ اشکال پیدا ہوتا ہے کہ اس واقعہ میں حضور ﷺ نے کوئی قسم تو نہیں اٹھائی تھی جس کو توڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے۔ آپ نے تو محض ایک مباح چیز کو اپنے آپ پر ممنوع قرار دے لیا تھا۔ اس ضمن میں مسلم شریف میں مذکورحضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت پیش کی جاتی ہے اذا حرم الرجل امراتہ فھویمین یکفرھا جب کوئی شخص اپنی عورت کو اپنے اوپر حرام قرار دے لیتا ہے تو ہر قسم شمار ہوتی ہے جس کا کفارہ ادا کرکے قسم توڑ دینی چاہیے۔ البتہ یہ بات وضاحت طلب ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ تو مجھ پر حرام ہے تو امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ لفظ چونکہ صریح نہیں بلکہ کنایہ ہے ۔ لہٰذا اگر وہ شخص طلاق کی نیت سے ایسا کہتا ہے تو طلاق واقع ہوجائے گی۔ اور اگر ظہار کی نیت ہے تو ظہار تصور ہوگا۔ ہاں اگر کوئی شخص کہے کہ عورت کی ذات مجھ پر حرام ہے تو یہ قسم ہوگی۔ اور اگر کہے کہ میں نے اس سے کچھ ارادہ نہیں کیا ، تو ایک روایت کے مطابق یہ بھی قسم ہوگی۔ جب کہ دوسری روایت کے مطابق قسم شمار نہیں ہوگی۔ امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنے آپ پر حرام کردیتا ہے تو اگر اس کی نیت طلاق کی ہے تو ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی ، اور اگر تین طلاقوں کی نیت کرے گا تو تینوں واقع ہو کر عورت مغلظہ ہوجائے گی۔ اگر وہ شخص کہے کہ میں نے یہ جھوٹی بات کہی ہے وگرنہ میرا ارادہ کچھ نہیں تھا تو یہ لغوبات شمار ہوگی مگر قسم پھر بھی واقع ہوجائے گی اور کفارہ دینا پڑے گا۔ یہ مسئلہ صرف عورت کی حرمت تک ہی محدود نہیں بلکہ کسی بھی مباح چیز مثلاً کھانا یا کپڑے وغیرہ کے متعلق کہتا ہے کہ فلاں چیز مجھ پر حرام ہے تو وہ قسم ہوگی اور شخص متعلقہ کو کفارہ ادا کرنا پڑیگا۔ عام قانون بھی یہی ہے کہ اگر کسی جائز معاملہ میں بھی قسم اٹھالی مگر دوسرا پہلو بہتر ہے تو قسم کو توڑ دینا چاہیے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ ایسے معاملہ میں میں قسم کو توڑ کر کفارہ ادا کردیتا ہوں۔ حضور ﷺ کا یہ فرمان بھی ہے کہ نیکی کے اعتبار سے کسی قسم پر اصرار کرنا اچھا نہیں ہے۔ اس کی بجائے قسم توڑ کر کفارہ ادا کردینا زیادہ بہتر ہے قسم کے مسائل سورة البقرۃ اور سورة المائدۃ میں بیان ہوچکے ہیں۔ اول تو قسم اٹھانی ہی نہیں چاہیے۔ اور اگر کوئی جائز مجبوری ہے تو پھر یہ برائت کے لئے ہوتی ہے کہ انسان قسم اٹھا کر کسی الزام سے بری ہوجائے۔ اور اگر کوئی غیر اولی بات ہوگئی ہے تو پھر قسم توڑ کر کفارہ ادا کردینا چاہیے۔ فرمایا واللہ مولکم اللہ ہی تمہارا آقا اور کار ساز ہے۔ وھو العلیم الحکیم اور وہ سب کچھ جاننے والا اور حکمتوں والا ہے وہ تمہاری نیت اور ارادے سے بھی واقف ہے اور اس کا ہر حکم حکمت پر مبنی ہے۔ شاہ عبدالقادر (رح) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنے مال کے متعلق کہتا ہے یہ مجھ پر حرام ہے تو یہ قسم ہوگی۔ اسے چاہیے کہ قسم کا کفارہ ادا کرکے مال کو اپنے کام میں لائے۔ یہ حکم بیوی ، کھانا ، کپڑا ، پھل ، گوشت سب چیزوں پر لاگو ہے۔
Top