Tafseer-al-Kitaab - Al-Kahf : 9
اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِ١ۙ كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا
اَمْ حَسِبْتَ : کیا تم نے گمان کیا اَنَّ : کہ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ : اصحاب کہف (غار والے) وَالرَّقِيْمِ : اور رقیم كَانُوْا : وہ تھے مِنْ : سے اٰيٰتِنَا عَجَبًا : ہماری نشانیاں عجب
(اے پیغمبر، ) کیا تم خیال کرتے ہو کہ غار اور کتبے والے ہماری (قدرت کی) نشانیوں میں سے (ایک) عجیب (نشانی) تھے ؟
[2] مشرکین مکہ نے یہود کے اشارے سے نبی ﷺ سے چند سوالات کئے تھے۔ ان میں سے ایک یہ تھا کہ اصحاب کہف کون اور کیا تھے۔ قرآن ان کے جواب میں صحیح قصہ بیان کرتا ہے۔ یہ چند نوجوان تھے جنہوں نے اپنا ایمان بچانے کے لئے ایک غار میں پناہ لی تھی بعد میں لوگوں نے اس غار پر ایک تختی لگا دی تھی جن پر ان کے نام و نسبت اور مختصر حکایت درج تھی۔
Top