Aasan Quran - Al-Anbiyaa : 83
وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنْ ذِی الْقَرْنَیْنِ١ؕ قُلْ سَاَتْلُوْا عَلَیْكُمْ مِّنْهُ ذِكْرًاؕ
وَيَسْئَلُوْنَكَ : اور آپ سے پوچھتے ہیں عَنْ : سے (بابت) ذِي الْقَرْنَيْنِ : ذوالقرنین قُلْ : فرمادیں سَاَتْلُوْا : ابھی پڑھتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر۔ سامنے مِّنْهُ : اس سے۔ کا ذِكْرًا : کچھ حال
اور یہ لوگ تم سے ذوالقرنین کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ (42) کہہ دو کہ : میں ان کا کچھ حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں۔
42: اس سورت کے تعارف میں گزرچکا ہے کہ مشرکین نے حضور سرور دو عالم ﷺ سے تین سوالات کئے تھے، ان میں سے ایک سوال یہ تھا کہ اس شخص کا حال بتائیں جس نے مشرق سے مغرب تک پوری دنیا کا سفر کیا تھا، یہاں سے اس سوال کا جواب دیا جارہا ہے، قرآن کریم نے بتایا ہے کہ اس شخص کا نام ذوالقرنین تھا، ذوالقرنین کے لفظی معنی ہیں دو سینگوں والا، یہ کسی نامعلوم وجہ سے ایک بادشاہ کا لقب تھا، قرآن کریم نے اس بادشاہ کی تفصیلات نہیں بتائیں کہ وہ کون تھا اور کس زمانے میں تھا البتہ ہمارے زمانے کے بیشتر محققین کا رجحان یہ ہے کہ وہ ایران کا بادشاہ سائرس تھا، جس نے بنی اسرائیل کو بابل کی جلا وطنی سے نجات دلاکر انہیں دوبارہ فلسطین میں آباد کیا تھا، قرآن کریم نے اتنا بتایا ہے کہ انہوں نے تین لمبے سفر کئے تھے، پہلا دنیا کی انتہائی مغربی آبادی تک، دوسرا انتہائی مشرقی آبادی تک، اور تیسرا انتہائی شمالی علاقے تک، جہاں انہوں نے یاجوج ماجوج کے وحشیانہ حملوں سے لوگوں کو بچانے کے لئے ایک دیوار تعمیر کی تھی۔
Top