Aasan Quran - Maryam : 54
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ١٘ اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں اِسْمٰعِيْلَ : اسمعیل اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھے صَادِقَ الْوَعْدِ : وعدہ کا سچا وَكَانَ : اور تھے رَسُوْلًا : رسول نَّبِيًّا : نبی
اور اس کتاب میں اسماعیل کا بھی تذکرہ کرو۔ بیشک وہ وعدے کے سچے تھے (27) اور رسول اور نبی تھے۔
27: پیچھے آیت نمبر 49 میں حضرت ابراہیم ؑ کی اولاد میں حضرت اسماعیل ؑ کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا تھا کہ ان کی اہمیت کے پیش نظر ان کا تذکرہ علیحدہ کرنا مقصود تھا جو اس آیت میں کیا گیا ہے۔ یوں تو سارے انبیاء (علیہم السلام) ہی وعدے کے سچے ہوتے ہیں، لیکن حضرت اسماعیل ؑ کے لیے خاص طور پر یہ صفت اس لیے بیان فرمائی گئی ہے کہ جب انہیں ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تو انہوں نے اپنے والد سے وعدہ کیا تھا کہ ذبح کے وقت وہ انہیں صبر کرنے والا پائیں گے (جس کا ذکر سورة صافات میں آئے گا)۔ موت کو سامنے دیکھ کر بھی انہیں اپنا یہ وعدہ یاد رہا، اور انہوں نے مثالی صبر و ضبط کا مظاہرہ فرمایا۔ اس کے علاوہ بھی وعدے کی پابندی کے معاملے میں ان کے کئی واقعات مفسرین نے بیان فرمائے ہیں۔
Top