Aasan Quran - An-Nisaa : 104
وَ لَا تَهِنُوْا فِی ابْتِغَآءِ الْقَوْمِ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا تَاْلَمُوْنَ فَاِنَّهُمْ یَاْلَمُوْنَ كَمَا تَاْلَمُوْنَ١ۚ وَ تَرْجُوْنَ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا یَرْجُوْنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا۠
وَلَا تَهِنُوْا : اور ہمت نہ ہارو فِي : میں ابْتِغَآءِ : پیچھا کرنے الْقَوْمِ : قوم (کفار) اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا تَاْ لَمُوْنَ : تمہیں دکھ پہنچتا ہے فَاِنَّھُمْ : تو بیشک انہیں يَاْ لَمُوْنَ : دکھ پہنچتا ہے كَمَا تَاْ لَمُوْنَ : جیسے تمہیں دکھ پہنچتا ہے وَتَرْجُوْنَ : اور تم امید رکھتے ہو مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ مَا لَا : جو نہیں يَرْجُوْنَ : وہ امید رکھتے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور تم ان لوگوں (یعنی کافر دشمن) کا پیچھا کرنے میں کمزوری نہ دکھاؤ، اگر تمہیں تکلیف پہنچی ہے تو ان کو بھی اسی طرح تکلیف پہنچی ہے جیسے تمہیں پہنچی ہے۔ (65) اور تم اللہ سے اس بات کے امیدوار ہو جس کے وہ امیدوار نہیں۔ اور اللہ علم کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک۔
65: جنگ کے اختتام پر لوگ تھکے ہوئے ہوتے ہیں، اور اس وقت دشمن کا تعاقب بھاری معلوم ہوتا ہے، لیکن اگر جنگی مصلحت ہو اور امیر حکم دے تو تعاقب واجب ہے۔ ایسے میں یہ سوچنے کی ترغیب دی گئی ہے کہ جس طرح ہم تھکے ہوئے ہیں، دشمن بھی تو تھکا ہوا ہے، اور مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد اور ثواب کی جو امید ہے وہ دشمن کو حاصل نہیں ہے۔
Top