Maarif-ul-Quran - Al-Muminoon : 19
وَ لَا تَهِنُوْا فِی ابْتِغَآءِ الْقَوْمِ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا تَاْلَمُوْنَ فَاِنَّهُمْ یَاْلَمُوْنَ كَمَا تَاْلَمُوْنَ١ۚ وَ تَرْجُوْنَ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا یَرْجُوْنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا۠
وَلَا تَهِنُوْا : اور ہمت نہ ہارو فِي : میں ابْتِغَآءِ : پیچھا کرنے الْقَوْمِ : قوم (کفار) اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا تَاْ لَمُوْنَ : تمہیں دکھ پہنچتا ہے فَاِنَّھُمْ : تو بیشک انہیں يَاْ لَمُوْنَ : دکھ پہنچتا ہے كَمَا تَاْ لَمُوْنَ : جیسے تمہیں دکھ پہنچتا ہے وَتَرْجُوْنَ : اور تم امید رکھتے ہو مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ مَا لَا : جو نہیں يَرْجُوْنَ : وہ امید رکھتے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
پھر اگا دیئے تمہارے واسطے اس سے باغ کھجور اور انگور کے، تمہارے واسطے ان میں میوے ہیں بہت اور انہی میں سے کھاتے ہو
آگے پانی کے ذریعہ پیدا ہونے والی خاص خاص چیزوں کو عرب کے مزاج و مذاق کے مطابق ذکر فرمایا کہ کھجور اور انگور کے باغات اس سے پیدا ہوئے اور دوسرے پھلوں کو ایک عام لفظ میں جمع کر کے ذکر فرمایا لَكُمْ فِيْهَا فَوَاكِهُ كَثِيْرَةٌ، یعنی ان باغات میں تمہارے لئے کھجور و انگور کے علاوہ ہزاروں قسم کے پھل پیدا کئے جن کو تم محض تفریحی اور شوقیہ طور پر بھی کھاتے ہو اور ان میں سے بعض پھلوں کا ذخیرہ کر کے تمہاری مستقل غذا بھی ان سے تیار ہوتی ہے وَّمِنْهَا تَاْكُلُوْنَ کا یہی مطلب ہے۔ آگے خصوصیت سے زیتون اور اس کے تیل کے پیدا کرنے کا ذکر فرمایا کیونکہ اس کے منافع بیشمار ہیں۔ اور چونکہ زیتون کے درخت کوہ طور پر زیادہ پیدا ہوتے ہیں اس لئے اس کی طرف نسبت کردی گئی
Top