Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 104
وَ لَا تَهِنُوْا فِی ابْتِغَآءِ الْقَوْمِ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا تَاْلَمُوْنَ فَاِنَّهُمْ یَاْلَمُوْنَ كَمَا تَاْلَمُوْنَ١ۚ وَ تَرْجُوْنَ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا یَرْجُوْنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا۠
وَلَا تَهِنُوْا : اور ہمت نہ ہارو فِي : میں ابْتِغَآءِ : پیچھا کرنے الْقَوْمِ : قوم (کفار) اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا تَاْ لَمُوْنَ : تمہیں دکھ پہنچتا ہے فَاِنَّھُمْ : تو بیشک انہیں يَاْ لَمُوْنَ : دکھ پہنچتا ہے كَمَا تَاْ لَمُوْنَ : جیسے تمہیں دکھ پہنچتا ہے وَتَرْجُوْنَ : اور تم امید رکھتے ہو مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ مَا لَا : جو نہیں يَرْجُوْنَ : وہ امید رکھتے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور کفار کے پیچھا کرنے میں سستی نہ کرنا اگر تم بےآرام ہوتے ہو تو جس طرح تم بےآرام ہوتے ہو تو اسی طرح وہ بھی بےآرام ہوتے ہیں اور تم خدا سے ایسی ایسی امیدیں رکھتے ہو جو وہ نہیں رکھ سکتے اور خدا سب کچھ جانتا (اور) بڑے حکمت والا ہے
(104) غزوہ احد کے بعد ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں کے تعاقب کا رسول اکرم ﷺ نے جو حکم دیا تھا اللہ تعالیٰ اس کی ترغیب فرمارہا ہے، کہ ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں کے تعاقب میں ہمت مت ہارو اگر تم الم رسیدہ اور غمگین ہو تو وہ بھی الم رسیدہ ہیں اور تمہیں اللہ کی طرف سے ثواب کی امید ہے اور ان کو تو عذاب الہی کا ڈر ہے، اللہ تعالیٰ تمہارے زخموں سے واقف ہے اس نے تمہیں حکمت کے تحت دشمنوں کے تعاقب کا حکم دیا ہے، یہاں سے اللہ تعالیٰ طعمہ بن ابیرق زرہ کے چرانے والے اور زید بن سمین یہودی کا جس نے اس چیز کو شہرت دی کا تذکرہ فرماتا ہے۔
Top