Aasan Quran - At-Tur : 7
اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌۙ
اِنَّ عَذَابَ : بیشک عذاب رَبِّكَ : تیرے رب کا لَوَاقِعٌ : البتہ واقع ہونے والا ہے
کہ تمہارے پروردگار کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے۔ (1)
1: پچھلی سورت کے شروع میں قرآن کریم کی قسموں پر جو حاشیہ ہم نے دیا ہے، اسے یہاں بھی ملاحظہ فرمالیا جائے، یہاں اللہ تعالیٰ نے چار چیزوں کی قسم کھائی ہے، پہلے کوہ طور کی جس کی طرف اشارہ ہے کہ آخرت میں نافرمانوں کو عذاب ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے، بلکہ کوہ طور پر جو کتاب حضرت موسیٰ ؑ کو دی گئی تھی، وہ بھی اس بات کی گواہ ہے، دوسری قسم ایک کتاب کی کھائی گئی ہے جو ایک صحیفے میں لکھی ہوئی ہے اس سے مراد بعض مفسرین کے نزدیک تورات ہے، اس صورت میں اس قسم کا بھی آخرت کے عذاب سے وہی تعلق ہے جو کوہ طور کا عرض کیا گیا، البتہ بعض مفسرین نے اس سے مراد نامہ اعمال لیا ہے، اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ انسانوں کا جو نامہ اعمال ہر آن لکھا جارہا ہے، وہ اس بات کی دلیل ہے کہ کسی وقت حساب و کتاب ہوگا اور نافرمانوں کو ان کے اعمال کی سزا ملے گی، تیسری قسم بیت معمور کی کھائی گئی ہے، یہ عالم بالا میں ایک ایسا ہی گھر ہے جیسا دنیا میں بیت اللہ ہے، عالم بالا کا یہ گھر فرشتوں کی عبادت گاہ ہے اس کی قسم کھاکر اشارہ فرمایا گیا ہے کہ فرشتے اگرچہ انسانوں کی طرح مکلف نہیں، لیکن وہ پھر بھی عبادت میں لگے ہوئے ہیں، انسان تو مکلف اسی لئے بنایا گیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے، اور اگر نہیں کرے گا تو سزا کے لائق ہوگا، چوتھی قسم اونچی چھت یعنی آسمان کی اور پانچویں قسم بھرے ہوئے سمندر کی کھائی گئی ہے، اس میں یہ اشارہ ہے کہ اگر جزاء وسزا نہ ہو تو اس کائنات کا جس کے اوپر آسمان اور نیچے سمندر اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں، پیدا کرنے کا کوئی مقصد نہیں رہتا، نیز یہ کہ جو ذات اتنی عظیم چیزیں پیدا کرنے پر قادر ہے وہ یقیناً انسانوں کو دوسری زندگی دینے پر بھی قادر ہے۔
Top