Tafseer-e-Majidi - At-Tur : 7
اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌۙ
اِنَّ عَذَابَ : بیشک عذاب رَبِّكَ : تیرے رب کا لَوَاقِعٌ : البتہ واقع ہونے والا ہے
کہ بیشک آپ کے پروردگار کا عذاب ضرور ہو کر رہے گا،1۔
1۔ یعنی یہ سارا نظام کائنات، سارا کارخانہ فطرت بزبان حال گواہ ہے کہ جزائے اعمال ضرور مل کررہے گی اور اسی جزائے عمل کے مکان وزمان کا نام حشر یا قیامت ہے۔ (آیت) ” والطور “۔ یعنی پہاڑ گواہ ہیں۔ جو آج اپنی جگہ پر اتنے مضبوط ومستحکم نظر آرہے ہیں۔ الطور۔ سے مراد جزیرہ نمائے سینا کا کوہ طور پر ہوسکتا ہے، چناچہ متعدد مفسرین اسی طرف گئے ہیں۔ لیکن لغت میں طور کا مفہوم عام ہے۔ یعنی مطلق پہاڑ اور وہی سیاق کے زیادہ مناسب ہے۔ قیل اسم لکل جبل (راغب) اسم لکل جبل علی ماقیل فی اللغۃ العربیۃ عند الجمھور (روح) الطور الجبل بالسریانیۃ اوما طار من اوج الایجاد الی حضیض المواد (بیضاوی) ھو اسم الجنس (کبیر) (آیت) ” وکتب مسطور “۔ یعنی نامہ اعمال کا وجود گواہ ہے جس میں سارے ہی اعمال محفوظ ومندرج رہتے ہیں۔ (آیت) ” والبیت المعمور “۔ فرشتوں کا عبادت خانہ ساتویں آسمان پر گواہ ہے جس کے عین محاذ میں زمین پر خانہ کعبہ واقع ہے۔ (آیت) ” والسقف المرفوع “۔ یعنی آسمان گواہ ہے۔ والطور سے لے کر والبحر تک وپانچ بار آیا ہے ان میں واو اول قسم کا ہے۔ اور باقی وعطف کے ہیں۔ الواوالاولی للقسم والبواقی للعطف (مدارک)
Top