Tafseer-e-Baghwi - At-Tur : 7
اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌۙ
اِنَّ عَذَابَ : بیشک عذاب رَبِّكَ : تیرے رب کا لَوَاقِعٌ : البتہ واقع ہونے والا ہے
اور ابلتے ہوئے دریا کی
والبحر المسجور کی تفسیر 6 ۔” والبحر المسجور “ محمد بن کعب قرظی اور ضحاک رحمہما اللہ فرماتے ہیں۔ یعنی جلایا ہوا گرم پانی بھڑکائے ہوئے تندور کی طرح اور یہ ابن عباس ؓ کا قول ہے اور یہ اس وجہ سے کہ روایت کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام سمندروں کو قیامت کے دن آگ بنادیں گے۔ پس اس کے ذریعے جہنم کی آگ میں اضافہ کریں گے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” واذا البحار سجرت “ اور حدیث میں عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کوئی آدمی سمندر میں سوار نہ ہو مگر جہاد کرنے کے لئے یا عمرہ یا حج کرنے کے لئے کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے اور آگ کے نیچے سمندر ہے۔ مجاہد اور کلبی رحمہما اللہ فرماتے ہیں ” المسجور “ بھرا ہوا۔ کہا جاتا ہے ” سجرت الانائ “ جب تو اس کو بھر دے اور حسن، قتادہ اور ابو العالیہ رحمہم اللہ فرماتے ہیں خشک جس کا پانی ختم ہوگیاہو اور وہ خشک ہوگیا ہو۔ ربیع بن انس (رح) فرماتے ہیں وہ میٹھا کھارے کے ساتھ ملا ہوا ۔ حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ” البحر المسجور “ کے بارے میں فرمایا کہ وہ عرش کے نیچے سمندر ہے۔ اس کی وسعت جیسے ساتوں آسمانوں سے ساتوں زمینوں تک کا فاصلہ ۔ اس میں گاڑھا پانی ہے اس کو بحرالحیوان کہا جاتا ہے ۔ نفخہ اولیٰ کے بعد اس سے بندوں کی بارش ہوگی چالیس صبح تک پس وہ اپنی قبروں سے اگیں گے۔ یہ مقاتل (رح) کا قول ہے اللہ تعالیٰ نے ان اشیاء کی قسم کھائی ہے۔
Top