Maarif-ul-Quran - At-Tur : 7
اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌۙ
اِنَّ عَذَابَ : بیشک عذاب رَبِّكَ : تیرے رب کا لَوَاقِعٌ : البتہ واقع ہونے والا ہے
بیشک عذاب تیرے رب کا ہو کر رہے گا
اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ مَّا لَهٗ مِنْ دَافِعٍ (بیشک آپ کے رب کا عذاب واقع ہو کر رہے گا اس کو کوئی دفع کرنے والا نہیں) یہ جواب قسم ہے اور طور، صحائف، اعمال، بیت المعمور، آسمان، سمندر کی جس مضمون کے لئے قسم کھائی ہے اس کا یہ بیان ہے کہ کفار کے اوپر اللہ کا عذاب ضرور واقع ہوگا۔
واقعہ فاروق اعظم
حضرت فاروق اعظم نے ایک روز سورة طور پڑھی جب اس آیت پر پہنچے تو ایک آہ سرد بھری، جس کے بعد بیس روز تک بیمار رہے، لوگ عیادت کو آتے، مگر یہ کسی کو معلوم نہ ہوسکا کہ بیماری کیا ہے (ابن کثیر)
حضرت جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ میں مسلمان ہونے سے پہلے ایک مرتبہ مدینہ طیبہ اس لئے آیا کہ رسول اللہ ﷺ سے بدر کے قیدیوں کے متعلق گفتگو کروں، میں پہنچا تو رسول اللہ ﷺ مغرب کی نماز میں سورة طور پڑھ رہے تھے اور آواز مسجد سے باہر تک پہنچ رہی تھی، جب یہ آیت پڑھی اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ مَّا لَهٗ مِنْ دَافِعٍ ، اچانک میری یہ حالت ہوئی کہ گویا میرا دل خوف سے پھٹ جائے گا، میں نے فوراً اسلام قبول کیا، مجھے اس وقت یہ محسوس ہو رہا تھا کہ میں اس جگہ سے ہٹ نہیں سکوں گا کہ مجھ پر عذاب آجائے گا (قرطبی)
Top