Aasan Quran - Al-Anfaal : 70
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّمَنْ فِیْۤ اَیْدِیْكُمْ مِّنَ الْاَسْرٰۤى١ۙ اِنْ یَّعْلَمِ اللّٰهُ فِیْ قُلُوْبِكُمْ خَیْرًا یُّؤْتِكُمْ خَیْرًا مِّمَّاۤ اُخِذَ مِنْكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّبِيُّ : نبی قُلْ : کہ دیں لِّمَنْ : ان سے جو فِيْٓ : میں اَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھ مِّنَ : سے الْاَسْرٰٓي : قیدی اِنْ : اگر يَّعْلَمِ : معلوم کرلے گا اللّٰهُ : اللہ فِيْ : میں قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دل خَيْرًا : کوئی بھلائی يُّؤْتِكُمْ : تمہیں دے گا خَيْرًا : بہتر مِّمَّآ : اس سے جو اُخِذَ : لیا گیا مِنْكُمْ : تم سے وَيَغْفِرْ : اور بخشدے گا لَكُمْ : تمہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اے نبی ! تم لوگوں کے ہاتھوں میں جو قیدی ہیں (اور جنہوں نے مسلمان ہونے کا ارادہ ظاہر کیا ہے) ان سے کہہ دو کہ : اگر اللہ تمہارے دلوں میں بھلائی دیکھے گا جو مال تم سے (فدیہ میں) لیا گیا ہے اس سے بہتر تمہیں دیدے گا (50) اور تمہاری بخشش کردے گا، اور اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
50: بھلائی دیکھنے سے مراد یہ ہے کہ جن لوگوں نے مسلمان ہونے کا اعلان کیا ہے وہ خلوص دل کے ساتھ ہو، کوئی شرارت نہ ہو، اس صورت میں ان سے وعدہ کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی آزادی کے لئے فدیہ میں جو کچھ خرچ کیا ہے اس سے بہتر بدلہ انہیں دنیا یا آخرت میں دے دیا جائے گا، چنانچہ آنحضرت ﷺ کے چچا حضرت عباس ؓ جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے اور بدر کی جنگ میں قید ہوگئے تھے، انہوں نے آپ سے عرض کیا تھا کہ میں مسلمان ہونا چاہتا تھا مگر میرے قبیلے کے لوگوں نے مجھے جنگ میں آنے پر مجبور کردیا، آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ بہر حال ! جو فدیہ دینا طے ہوا ہے وہ تو تمہیں دینا ہوگا اور اپنے بھتیجوں عقیل اور نوفل کا فدیہ بھی تم دو ، انہوں نے کہا کہ اتنی رقم میں کہاں سے لاؤں، آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ وہ رقم کہاں ہے جو تم اپنی اہلیہ ام الفضل کے پاس خفیہ طور پر چھوڑ کر آئے ہو ؟ حضرت عباس نے یہ سنا توہکا بکا رہ گئے کیونکہ اس بات کا علم ان کے اور ان کی اہلیہ کے سوا کسی کو نہیں تھا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں، بعد میں حضرت عباس ؓ فرمایا کرتے تھے کہ جتنا کچھ میں نے فدیہ میں دیا تھا واقعی اس سے کہیں زیادہ اللہ تعالیٰ نے مجھے دیا ہے۔
Top