Tafseer-al-Kitaab - Al-Baqara : 98
مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّلّٰهِ وَ مَلٰٓئِكَتِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْكٰىلَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَدُوٌّ لِّلْكٰفِرِیْنَ
مَنْ ۔ کَانَ : جو۔ ہو عَدُوًّا لِلّٰهِ : دشمن وَمَلَآئِکَتِهٖ ۔ وَرُسُلِهٖ : اور اس کے فرشتے۔ اور اس کے رسول وَجِبْرِیْلَ : اور جبرئیل وَمِیْکَالَ : اور میکائیل فَاِنَّ اللہ : تو بیشک اللہ عَدُوٌّ : دشمن لِلْکَافِرِينَ : کافروں کا
جو شخص اللہ کا دشمن ہو اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے رسولوں کا اور جبرائیل اور میکائیل کا تو اللہ بھی ایسے کافروں کا دشمن ہے
[66] ایک مقرب فرشتے کا نام جن کے ذمہ مخلوق کی رزق رسانی اور بارش کا انتظام ہے۔ تورات میں ان کا ذکر بڑے تعظیمی لہجہ میں موجود ہے۔ یہود ان کو اپنا قومی محافظ سمجھتے تھے۔ [67] تورات میں جبرائیل کے ہاتھوں عذاب کا نازل ہونا بھی مذکور تھا اسی وجہ سے یہودی جبرائیل سے خوش نہ تھے اور ان کو گالیاں دیتے تھے اور کیونکہ تمام فرشتے اللہ کے لشکر ہیں اس لئے جو ایک کا دشمن ہوا وہ دوسرے کا بھی۔
Top