Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 98
مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّلّٰهِ وَ مَلٰٓئِكَتِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْكٰىلَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَدُوٌّ لِّلْكٰفِرِیْنَ
مَنْ ۔ کَانَ : جو۔ ہو عَدُوًّا لِلّٰهِ : دشمن وَمَلَآئِکَتِهٖ ۔ وَرُسُلِهٖ : اور اس کے فرشتے۔ اور اس کے رسول وَجِبْرِیْلَ : اور جبرئیل وَمِیْکَالَ : اور میکائیل فَاِنَّ اللہ : تو بیشک اللہ عَدُوٌّ : دشمن لِلْکَافِرِينَ : کافروں کا
جو کوئی ہو وے دشمن اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اسکے پیغمبروں کا اور جبرئیل اور میکا ئیل کا تو اللہ دشمن ہے ان کافروں کا۔
خلاصہ تفسیر
(بعض یہود کو جو وہ عہد یاد دلایا گیا جو ان سے رسول اللہ ﷺ پر ایمان لانے کے باب میں توراۃ میں لیا گیا تھا تو انہوں نے خود عہد لینے ہی سے صاف انکار کردیا اس کے متعلق ارشاد ہوتا ہے کہ) کیا (اس عہد لینے سے ان کو انکار ہے) اور ان کی تو یہ حالت ہے کہ انہوں نے اپنے مسلم عہدوں کو بھی کبھی پورا نہیں کیا بلکہ جب کبھی بھی ان لوگوں نے (دین کے متعلق) کوئی عہد کیا ہوگا (ضرور) اس کو ان میں سے کسی نہ کسی فریق نے نظر انداز کردیا ہوگا بلکہ ان (تعمیل عہد نہ کرنے والوں) میں زیادہ تو ایسے ہی نکلیں گے جو (سرے سے اس عہد کا) یقین ہی نہیں رکھتے (سو تعمیل نہ کرنا تو فسق تھا ہی یہ یقین نہ کرنا اس سے بڑھ کر کفر ہے)
فائدہاور ایک جماعت کی تخصیص اس لئے کی گئی کہ بعض ان میں ان عہود کو پورا بھی کرتے تھے حتیٰ کہ اخیر میں جناب رسول اللہ ﷺ پر بھی ایمان لے آئے،
Top