Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 98
مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّلّٰهِ وَ مَلٰٓئِكَتِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْكٰىلَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَدُوٌّ لِّلْكٰفِرِیْنَ
مَنْ ۔ کَانَ : جو۔ ہو عَدُوًّا لِلّٰهِ : دشمن وَمَلَآئِکَتِهٖ ۔ وَرُسُلِهٖ : اور اس کے فرشتے۔ اور اس کے رسول وَجِبْرِیْلَ : اور جبرئیل وَمِیْکَالَ : اور میکائیل فَاِنَّ اللہ : تو بیشک اللہ عَدُوٌّ : دشمن لِلْکَافِرِينَ : کافروں کا
جو کوئی بھی اللہ کا ، اس کے فرشتوں اور رسولوں کا جبرئیل اور میکائیل کا دشمن ہے تو یقینا اللہ بھی ایسے منکرین حق کا دوست نہیں ہو سکتا
تصوراتی دنیا میں کھو جانے والے ہمیشہ اپنا ہی نقصان کیا کرتے ہیں : 187: جس طرح قبل ازیں بیان کیا جا چکا ہے کہ ایک سچائی کا انکار گویا ساری سچائیوں کے انکار کے برابر ہے اسی طرح کسی ایک سچائی کا اقرار تب ہی اقرار ہوگا جب ساری سچائیوں کا اقرار کیا جائے نظریاتی طور پر جبرائیل ہو ، میکائیل ہو یا اللہ تعالیٰ کے دوسرے فرشتوں میں سے کوئی فرشتہ یا اللہ تعالیٰ کی لم یلد ولم یولد ذات جو ان تمام طاقتوں اور قوتوں کی خالق حقیقی ہے ۔ جس شخص نے ان میں سے کسی ایک کا انکار کیا تو گویا اس نے سب کا انکار کردیا۔ اس طرح سے یہ بات واضح کردی کہ جبرائیل سے دشمنی کا دعویٰ کرنے والے گویا اللہ کے دشمن ہیں جبرائیل کے دشمن ہی میکائیل کے دشمن ہیں اور تمام رسولوں کے دشمن ہیں۔ اس آیت میں جبرائیل کے ساتھ میکائیل کا نام بھی لیا گیا کیوں ؟ اس لئے کہ وہ لوگ میکائیل نام کے فرشتہ کو اپنا دوست خیال کرتے تھے جیسا کہ ان کے ہاں نقل ہے کہ : ” اور اس وقت میکائیل وہ بڑا سردار جو تیری قوم کے فرزندوں کی حمایت کے لئے کھڑا ہے۔ “ (دانی ایل 12 : 1) ان سے کہا جا رہا ہے کہ اب اس سے بھی دوستی کی توقع نہ رکھو کیونکہ وہ اس وقت رسول اللہ ﷺ کا ساتھ دے گا اور تمہارے فرضی تصور کا وہ کوئی پابند نہیں ہے بلکہ ان سب کا کام اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری ہے اس کے سوا کچھ بھی نہیں اور اس طرح کی تصوراتی دنیا میں کھو جانے والے ہمیشہ اپنا ہی نقصان کرتے ہیں۔ حقیقت اس میں ہے کہ تعلیم کے اصول دیکھئے اس کے نتائج پر نظر ڈالئے۔ سچائی معلوم کرنے کا صحیح طریق یہی ہے اس تعلیم پر عمل کر کے دیکھو اس کے نتائج تم کو معلوم ہوجائیں گے۔ البتہ بد اخلاق تو سوائے انکار کے اور کچھ نہیں جانتے۔
Top