Tafseer-e-Mazhari - Al-Ankaboot : 4
فَقَالَ الْمَلَؤُا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ مَا هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ١ۙ یُرِیْدُ اَنْ یَّتَفَضَّلَ عَلَیْكُمْ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَاَنْزَلَ مَلٰٓئِكَةً١ۖۚ مَّا سَمِعْنَا بِهٰذَا فِیْۤ اٰبَآئِنَا الْاَوَّلِیْنَۚ
فَقَالَ : تو وہ بولے الْمَلَؤُا : سردار الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا مِنْ : سے۔ کے قَوْمِهٖ : اس کی قوم مَا ھٰذَآ : یہ نہیں اِلَّا : مگر بَشَرٌ : ایک بشر مِّثْلُكُمْ : تم جیسا يُرِيْدُ : وہ چاہتا ہے اَنْ يَّتَفَضَّلَ : کہ بڑا بن بیٹھے وہ عَلَيْكُمْ : تم پر وَلَوْ : اور اگر شَآءَ اللّٰهُ : اللہ چاہتا لَاَنْزَلَ : تو اتارتا مَلٰٓئِكَةً : فرشتے مَّا سَمِعْنَا : نہیں سنا ہم نے بِھٰذَا : یہ فِيْٓ اٰبَآئِنَا : اپنے باپ داد سے الْاَوَّلِيْنَ : پہلے
تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے یہ تو تم ہی جیسا آدمی ہے تم پر بڑائی حاصل کرنا چاہتا ہے اور اگر خدا چاہتا تو فرشتے اتار دیتا ہم نے اپنے اگلے باپ دادا میں تو یہ بات کبھی نہیں سنی تھی
(24۔ 25) تو ان کی قوم کے رئیس یہ سن کر عوام سے کہنے لگے کہ نوح ؑ سوائے اس کے کہ تمہاری طرح کے ایک آدمی ہیں اور کچھ نہیں۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ نبوت اور رسالت کے دعوے سے تم پر فوقیت حاصل کریں اور اگر اللہ تعالیٰ ہمارے پاس رسول بھیجنا منظور ہوتا تو فرشتوں میں سے کئی فرشتے کو بھیج دیتا، نوح ؑ جو کہتے ہیں، ہم نے اپنے پہلے بڑوں کے زمانہ میں بھی اس چیز کا تذکرہ نہیں سنا، نوح ؑ کو جنون ہوگیا ہے تو ان کے وقت تک ان کی حالت کا انتظار کرو۔
Top