Mufradat-ul-Quran - Az-Zumar : 34
وَ اَنَّ سَعْیَهٗ سَوْفَ یُرٰى۪
وَاَنَّ سَعْيَهٗ : اور یہ کہ اس کی کوشش سَوْفَ يُرٰى : عنقریب دیکھی جائے گی
ان کو اپنے رب کے یہاں وہ سب کچھ ملے گا جس کی وہ خواہش کریں گے یہ صلہ ہے نیکوکاروں کا2
74 اہل جنت کی شاہانہ زندگی کا ایک اہم پہلو : کہ " وہاں پر ان کو وہ سب کچھ ملے گا جس کی یہ خواہش کریں گے " ۔ سبحان اللہ !۔ جنت کی زندگی کیسی شاہانہ بلکہ اس سے بھی کہیں بڑھ کر عمدہ اور اعلیٰ وارفع زندگی ہوگی کہ وہاں جنتی انسان کی ہر خواہش پوری ہوگی۔ جبکہ دنیا میں یہ بات کسی بڑے سے بڑے بادشاہ کو بھی نصیب نہیں ہوسکتی۔ نیز اسی سے حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی شان کرم و عطا اور نوازش و بخشش کا بھی کسی قدر اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انسان جب حیات مستعار کی اس مختصر و محدود فرصت کو اپنی خواہشات کو کچل کر حق تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے مطابق گزارتا ہے تو اس کے صلہ و عوض میں وہ اس کو آخرت کی اس حقیقی اور ابدی زندگی میں من چاہی زندگی گزارنے کی سعادت سے ہمیشہ ہمیش کے لئے نواز دیتا ہے ۔ سُبْحَانَہ وتَعالٰی ۔ فَیَا لَہ مِنْ کَرَمٍ وَعَطَائٍ فُخُذْنَا بَنَوَاصِیْنَا یَآ اَللّٰہُ اِلٰی مَا فِیْہِ حُبُّکَ والرّضاء ۔ بہرکیف ۔ { لَہُمْ مَا یَشَائُوْنَ عِنْدَ رَبِّہِمْ } ۔ کے یہ کلمات کریمہ نہایت ہی جامع کلمات ہیں۔ جن سے ان خوش نصیبوں کے اس صلے اور بدلے کو بیان فرمایا گیا جس سے ان کو وہاں پر نوازا جائے گا۔ یعنی ان کے لیے ان کے رب کے یہاں وہاں پر وہ سب کچھ موجود ہوگا جس کی یہ خواہش کریں گے۔ ان کی خواہشوں اور چاہتوں کی تکمیل میں کسی طرح کی کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ اللہ پاک ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اپنے کرم بےپایاں سے ان کی ہر آرزو کو پورا فرمائے گا ۔ { عند ربہم } ۔ کے کلمات کریمہ سے ایک طرف ان خوش نصیبوں کے اس درجہ و مقام کو بیان فرما دیا گیا ہے جس سے یہ وہاں پر سرفراز اور فائز المرام ہوں گے۔ دوسری طرف اس سے اس اہم اور بنیادی حقیقت کو بھی واضح فرما دیا گیا کہ بندے کے لیے سب سے اونچا اور بلند مرتبہ قرب خداوندی ہی کا ہوسکتا ہے نہ کہ اس میں ضم ہوجانے کا۔ جس طرح کہ حلول اور اتحاد کے قائل گمراہ لوگوں کا کہنا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top