Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - Al-Anfaal : 67
مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّكُوْنَ لَهٗۤ اَسْرٰى حَتّٰى یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ تُرِیْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْیَا١ۖۗ وَ اللّٰهُ یُرِیْدُ الْاٰخِرَةَ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
مَا كَانَ
: نہیں ہے
لِنَبِيٍّ
: کسی نبی کے لیے
اَنْ
: کہ
يَّكُوْنَ
: ہوں
لَهٗٓ
: اس کے
اَسْرٰي
: قیدی
حَتّٰي
: جب تک
يُثْخِنَ
: خونریزی کرلے
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین
تُرِيْدُوْنَ
: تم چاہتے ہو
عَرَضَ
: مال
الدُّنْيَا
: دنیا
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يُرِيْدُ
: چاہتا ہے
الْاٰخِرَةَ
: آخرت
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
پیغمبر کو شایان نہیں کہ اس کے قبضے میں قیدی رہیں جب تک (کافروں کو قتل کر کے) زمین میں کثرت سے خون (نہ) بہا دے۔ تم لوگ دنیا کے مال کے طالب ہو۔ اور خدا آخرت (کی بھلائی) چاہتا ہے۔ اور خدا غالب حکمت والا ہے۔
قیدیوں کا بیان قول باری ہے (ما کان لبنی ان یکون لہ اسری حتی یثخن فی الارض کسی نبی کے لئے یہ زیبا نہیں ہے کہ اس کے پسا قیدی ہوں جب تک وہ زمین میں دشمنوں کو اچھی طرح کچل نہ دے۔ فدیہ لے کر قیدیوں کو چھوڑ دینا ہمیں محمد بن بکر نے روایت بیان کی، انہیں ابودائود نے، انہیں احمد بن حنبل نے، انہیں ابونوح نے، انہیں عکرمہ بن عمار نے، انہیں سماک الحنفی نے، انہیں حضرت ابن عباس نے، انہیں حضرت عمر ؓ نے کہ جب بدر کا معرکہ پیش آیا اور حضور ﷺ نے قیدیوں کا فدیہ قبول کرلیا تو اللہ تعالیٰ نے درج بالا آیت نازل فرمائی تا قول باری (لمسکم فیما اخذتم تو جو کچھ تم نے لیا ہے اس کی پاداش میں تمہیں بڑی سزا دی تھی) یعنی جو فدیہ تم نے لیا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کیلئے غنائم کو حلال کردیا۔ ہمیں عبدالباقی بن قانع نے روایت بیان کی، انہیں بشر بن موسیٰ نے، انہیں عبداللہ بن صالح نے، انہیں ابولاحوص نے اعمش سے، انہوں نے ابو صالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے کہ معرکہ بدر کے دن مسلمانوں میں سے کچھ لوگوں نے جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مال غنیمت اکٹھا کرلیا اس چیز پر حضور ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تمسے پہلے سیاہ سروں والی کسی قوم کے لئے ما لغنیمت حلال نہیں تھا۔ جب کوئی نبی اور اس کے رفقاء مال غنیمت حاصل کرتے تو اسے ایک جگہ ڈھیر کردیتے، آسمان سے ایک آگ اترتی اور اسے کھا جاتی “ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (لولا کتاب من اللہ سبق لمسکم فیما اخذتم عذاب عظیم فکلوا مما غنمتم حلالا طیبا۔ اگر اللہ کا نوشتہ پہلے نہ لکھا جا چکا ہوتا تو جو کچھ تم نے لیا ہے اس کی پاداش میں تم کو بڑی سزا دی جاتی۔ پس جو کچھ تم نے مال حاصل کیا ہے اسے کھائو کہ وہ پاک اور حلال ہے۔ اسیران بدر کے بارے میں مشورے اور حضور ﷺ کا فرمان اس سلسلے میں ایک اور روایت بھی ہے۔ اعمش نے عمرو بن مرہ سے روایت کی ہے۔ انہوں نے ابو عبیدہ سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ (رح) سے کہ حضور ﷺ نے بدر کے معرکہ میں ہاتھ آنے والے قیدیوں کے متعلق حضرات صحابہ کرام سے مشورہ کیا۔ حضرت ابوبکر ؓ نے ان پر رحم کرنے کا مشورہ دیا جبکہ حضرت عمر ؓ نے ان کی گردنیں اڑا دینے کا اور حضرت عبداللہ بن رواحہ نے انہیں آگ میں جلا دینے کا مشورہ دیا۔ حضور ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ سے مخاطب ہو کر فرمایا : ابوبکر ؓ تمہاری مثال حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی طرح ہے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے یہ عرض کیا تھا (فمن تبعنی فانہ منی و من عصانی فانک غفور رحیم۔ جو شخص میری پیروی کرے اس کا تعلق مجھ سے ہوگا اور جو میری نافرمانی کرے گا تو تو غفور رحیم ہے) اسی طرح تمہاری مثال حضرت عیسیٰ جیسی ہے، انہوں نے اپنے رب سے عرض کیا تھا۔ (ان تعذبھم فانھم عبادک و ان تغفرلھم فانک انت العزیز الحکیم۔ اگر تو انہیں عذاب دے گا تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف کر دے گا تو تو بڑا زبردست اور حکمت والا ہے) ۔ پھر آپ ﷺ نے حضرت عمر ؓ سے مخاطب ہو کر فرمایا : ” عمر ؓ ! تمہاری مثال حضرت نوح (علیہ السلام) جیسی ہے۔ انہوں نے اپنے رب سے عرض کیا تھا (رب لا تذر علی الارض من الکافرین دیارا۔ اے میرے پروردگار ! زمین پر کافروں میں سے ایک بھی باشندہ زندہ نہ چھوڑ) نیز تمہاری مثال حضرت موسیٰ جیسی ہے، انہوں نے اپنے پروردگار سے عرض کیا تھا (ربنا اطمس علی اموالھم۔ اے ہمارے رب، ان فرعونیوں کا مال و اسباب تباہ کر دے) تا آخر آیت “ پھر آپ ﷺ نے تمام صحابہ ؓ سے مخاطب ہو کر فرمایا (انتم عالۃ فلا ینفلتن منھما احد الا لفداء او ضربۃ عنق۔ تم سب لوگ تنگدست ہو اس لئے ان قیدیوں میں سے کوئی شخص فدیہ ادا کئے بغیر جانے نہ پائے یا اس کی گردن مار دی جائے) یہاں حضرت ابن مسعود ؓ نے بات کاٹتے ہوئے عرض کیا : سہیل بن بیضاء کے سوا، اس لئے کہ اس نے اسلام لانے کا ذکر کیا ہے “۔ یہ سن کر حضور ﷺ خاموش ہوگئے پھر فرمایا : سہیل بن بیضا، کے سوا ‘’ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ دو آیتیں نازل فرمائیں (ما کان لنبی ان یکون لہ اسری) تا آخر آیتین۔ حضور ﷺ کا احساس ذمہ داری حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں حضرت ابوبکر ؓ ، حرت عمر ؓ اور حضرت علی ؓ سے مشورہ طلب کیا۔ حضرت ابوبکر ؓ نے فدیہلے کر چھوڑ دینے اور حضرت عمر ؓ نے ان کی گردنیں اڑا دینے کا مشورہ دیا۔ حضور ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کے مشورے کی طرف اپنے رجحان کا اظہار فرمایا۔ حضرت عمر ؓ کے شمورے کی طرف مائل نہ ہوئے۔ جب میں دوسرے دن صبح حضور ﷺ کی خدمت میں آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ دونوں بیٹھے رو رہے ہیں۔ میں نے گھبرا کر رونے کی وجہ دریافت کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” میرے رونے کی وجہ وہ مشورہ ہے جو ان قیدیوں سے فدیہ لینے کے متعلق تمہارے ساتھیوں نے مجھے دیا تھا۔ با اس سلسلے میں تم پر اللہ کی طرف سے جو سزا میرے سامنے پیش کی گئی ہے وہ اس درخت سے بھی زیادہ قریب ہے۔ ‘ ذ یہ فرماتے ہوئے آپ نے پاس ہی ایک درخت یک طرف اشارہ کیا۔ پھر فرمایا : اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہے (ما کان لنبی ان یکون لہ اسریٰ حتیٰ یثخن فی الارض) تا آخر آیت “ ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس ؓ کی پہلی روایت اور حضرت ابوہریرہ ؓ کی مذکورہ روایت میں یہ بیان ہوا کہ قول باری (لو لا کتاب من اللہ سبق لمسکم فیما اخذتم عذاب عظیم) کا نزول غنائم لینے کی بنا پر ہوا جبکہ حضرت ابن مسعود ؓ کی روایت اور حضرت ابن عباس کی روایت میں یہ ذکر ہوا کہ وعید کا سبب یہ تھا کہ حضور ﷺ کو صحابہ کرام کی طرف سے قیدیوں سے فدیہ لینے کا مشورہ دیا گیا تھا لیکن پہلی بات آیت کے معنی کے زیادہ مناسب ہے اس لئے کہ ارشاد ہوا (لمستکم فیما اخذتم) یہ نہیں فرمایا کہ لمسم فیما عرضتم واشرتم۔ یعنی جو تم نے پیش کیا اور جس کا تم نے مشورہ دیا اس کی بنا پر تمہیں عذاب عظیم دیا جاتا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی محال ہے کہ حضور ﷺ کے کسی قول پر وعید کا ذکر کیا جائے اس لئے کہ آپ اپنی مرضی سے کوئی بات زبان پر نہیں لاتے تھے جو بات آپ کی زبان مبارک سے نکلتی وہ اللہ یک طرف سے بھیجی ہوئی وحی ہوتی۔ بعض لوگ حضور ﷺ کی ذات اقدس کے لئے سا بات کے جواز کے قائل ہیں کہ آپ اپنی رائے اور اجتہاد کی بنا پر کوئی بات کہہ سکتے ہیں۔ یہاں پر یہ کہنا بھی درست ہے کہ آپ نے مسلمانوں کے لئے فدیہ لینے کی اباحت کردی تھی جو ایک معصیت صغیرہ تھی جس پر اللہ تعالیٰ نے آپ سے اور تمام مسلمانوں سے اپنی ناراضی کا اظہار فرمایا۔ اس بحث کی ابتدا میں مذکورہ روایت کے اندر یہ بیان ہوچکا ہے کہ مال غنیمت ہمارے نبی ﷺ سے قبل کسی نبی کے لئے حلال نہیں تھا۔ آیت بھی اس پر دلالت کرتی ہے ارشاد ہے (ما کان لنبی ان یکون لہ اسری حتی یثخن فی الارض) انبیائے سابقین کی شریعتوں میں غنام کی تحریم تھی اور ہمارے نبی ﷺ یک شریعت میں بھی اس کی تحریم تھی جب تک زمین میں کفر کی طاقت کو کچل نہ دیا جاتا۔ ظاہر آیت اس بات کی مقتضی ہے کہ کفر کی طاقت کو کچل دینے کے بعد غنائم لینے اور قیدیوں کو پکڑنے کی اباحت ہوتی، بدر کے دن مسلمانوں کو مشرکین کو تہ تیغ کرنے کا حکم دیا گیا تھا چناچہ ارشاد ہے (ناضربوا فوق الاعناق واضربو منھم کل بنان پس تم ان لوگوں کی گردنوں پر ضرب اور جوڑ جوڑ پر چوٹ لگائو) دوسری آیت میں فرمایا (فاذا یقتم الذین کفروا فضرب الرقاب حتیٰ اذا اثختنموھم فشدوا الوثاق۔ جب تمہارا مقابلہ کافروں سے ہوجائے تو ان کی گردنیں مارتے چلو یہاں تک کہ جب ان کی خوب خونیریز کر چکو تو خوب مضبوطباندھ لو) اس وقت جو بات فرض تھی وہ یہ تھی کہ مشرکین کو تہتینہ کیا جائے حتیٰ کہ جب انہیں کچل دیا جائے تو پھر فدیہ لینے کی اباحت تھی۔ مشرکین ک تہ تیغ کرنے سے پہلے اور ان کی طاقت کچل ڈالنے سے قبل فدیہ لینے کی ممانعت تھی۔ حضور ﷺ کے صحابہ کرام نے بدر کے دن مال غنیمت اکٹھا کرلیا تھا، قیدی پکڑ لئے تھے اور ان سے فدیہ کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا یہ فعل اللہ کے حکم کے مطابق نہ تھا جو اس سلسلے میں اللہ نے انہیں دیا تھا اس بنا پر اللہ تعالیٰ نے ان سے پاین ناراضی کا اظہار کیا۔ اصحاب سیر اور غزوات کے راویوں کا اس پر اتفاق ہے کہ حضور ﷺ نے اس کے بعد ان سے فدیہ لیا تھا اور یہ فرمایا تھا کہ ان میں سے کوئی بھی فدیہ دیئے بغیر جانے نہ پائے یا اس کی گردن اتار دی جائے۔ یہ بات اس کی موجب ہے کہ قیدیوں کو پکڑنے اور ان سے فدیہ وصول کرنے کی ممانعت، جس کا ذکر اس آیت (ما کان لنبی ان یکون لہ اسری) میں ہوا ہے اس قول باری (لو لا کتب من اللہ سبق لمسکم فیما اخذتم عذاب الیم) کی بناء پر منسوخ ہوچکی ہے۔ حضور ﷺ نے ان سے فدیہ لیا تھا۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس حکم کا منسوخ ہونا کس طرح درست ہوسکتا ہے جب کہ اسی حکم کی خلاف ورزی پر اللہ کی طرف سے ناراضی کا اظہار ہوا تھا۔ ایک ہی چیز میں اباحت اور ممانعت دونوں کا وقوع ممتنع ہے۔ اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ غنائم لینے اور قیدیوں کو پکڑنے کا عمل بنیادی طور پر اس وقت وقوع پذیر وہا تھا جب اس کی ممانعت تھی۔ اس لئے جو کچھ انہوں نے لیا تھا اس کے یہ مالک نہیں بنے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی اباحت کردی اور لی ہوئی چیزوں پر ان کی ملکیت کی توثیق کردی اس لئے بعد میں جس عمل کی اباحت کردی گئی تھی وہ اس سے مختلف تھا جس کی پہلے ممانعت کی گئی تھی۔ اس لئے ایک ہی چیز میں اباحت اور ممانعت دونوں کا وقوع لازم نہیں آیا۔ قول باری (لو لا کتاب من اللہ سبق لمسکم فیما اخذتم عذاب عظیم) کی تفسیر میں اختلاف رائے ہے۔ ابورمیل نے حرت ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے کہ مسلمانوں کے لئے اللہ کی رحمت ان کی جانب سے معصیت کے ارتکاب سے قبل سبقت کرگئی تھی۔ “ حسن سے بھی ایک روایت کے مطابق یہی قول منقول ہے۔ یہ امر اس پر دلالت کرتا ہے کہ ان دونوں حضرات کی رائے میں یہ معصیت صغیرہ تھی۔ اللہ تعالیٰ نے کبائر سے اجتناب کی صورت میں معصیت صغیرہ کو معاف کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بات مسلمانوں کے حق میں اس وقت لکھ دی تھی جب کہ ابھی انہوں نے معصیت صغیرہ کا ارتکاب نہیں کیا تھا۔ حسن بصری سے ایک اور روایت کے مطابق نیز مجاہد سے منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ اس امت کو مال غنیمت کھلانے والا تھا لیکن مسلمانوں نے مال غنیمت کی حلت سے پہلے ہی بدر کے موقع پر اسے سمیٹنے کی غلطی کرلی تھی۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ کہ مستقبل میں مسلمانوں کے لئے مال غنیمت حلال کردیا جائے گا۔ اس کی تحلیل سے پہلے اس پر لگی ہوئی ممانعت کے حکم کو زائل نہیں کرتا اور اس کی سزا میں تخفیف کا سبب نہیں بنتا۔ اس لئے آیت کی یہ تاویل درست نہیں ہے کہ مسلمانوں سے سزا اس لئے ہٹا لی گئی تھی کہ اللہ کے علم میں یہ بات تھی کہ اس کے بعد ان کے لئے مال غنیمت حلال کردیا جائے گا۔ حسن اور مجاہد سے یہ بھی منقول ہے کہ اللہ کی طرف سے یہ امر پہلے سے طے شدہ ہے کہ وہ کسی قوم کو اس وقت تک عذاب نہیں دیتا جب تک پہلے سے انہیں اس کی اطلاع نہیں دے دی جاتی، مسلمانوں کو مال غنیمت سمیٹنے پر عذاب کی اطلاع پہلے سے نہیں دی گئی تھی۔ حسن اور مجاہد کی یہ تاویل درست ہے اس لئے کہ مسلمانوں کو اس بات کی خبر نہیں تھی کہ انبیائے سابقین کی امتوں پر مال غنیمت حرام تھا اور حضور ﷺ کی شریعت میں بھی یہی حکم برقرار رکھا گیا تھا۔ مسلمانوں نے اپنے طور پر یہ سمجھتے ہوئے کہ مال غنیمت مباح ہوتا ہے اسے مباح کرلیا تھا۔ دوسری طرف حضور ﷺ کی طرف سے بھی اس کی تحریم کے سلسلے میں کوئی ہدایت نہیں دی گئی تھی اور نہ ہی مسلمانوں کو یہ بتایا گیا تھا کہ گزشتہ امتوں پر مال غنیمت حرام تھا۔ اس لئے بدر کے معرکہ میں مال غنیمت سمیٹنے کی جو غلطی مسلمانوں سے ہوئی تھی وہ معصیت نہیں تھی جس پر وہ کسی عذاب کے مستحق قرار پاتے۔
Top