Jawahir-ul-Quran - Al-Anfaal : 67
مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّكُوْنَ لَهٗۤ اَسْرٰى حَتّٰى یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ تُرِیْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْیَا١ۖۗ وَ اللّٰهُ یُرِیْدُ الْاٰخِرَةَ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
مَا كَانَ : نہیں ہے لِنَبِيٍّ : کسی نبی کے لیے اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : ہوں لَهٗٓ : اس کے اَسْرٰي : قیدی حَتّٰي : جب تک يُثْخِنَ : خونریزی کرلے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین تُرِيْدُوْنَ : تم چاہتے ہو عَرَضَ : مال الدُّنْيَا : دنیا وَاللّٰهُ : اور اللہ يُرِيْدُ : چاہتا ہے الْاٰخِرَةَ : آخرت وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
نبی کو نہیں چاہیے67 کہ اپنے ہاں رکھے قیدیوں کو جب تک خوب خونریزی نہ کرلے ملک میں تم چاہتے ہو68 اسباب دنیا کا اور اللہ کے ہاں چاہیے آخرت اور اللہ زور آور ہے حکمت والا
67: چھٹا قانون جنگ برائےحضور ﷺ۔ جنگ بدر میں مشرکین کے ستر آدمی مسلمانوں نے قید کرلئے تھے۔ ان قیدیوں کے بارے میں چونکہ اللہ کی طرف سے کوئی فیصلہ نازل نہیں ہوا تھا اس لیے حضور ﷺ نے ان کے متعلق صحابہ سے مشورہ لیا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ آپ کی اپنی قوم کے آدمی اور آپ کے رشتہ دار ہیں آپ ان کی جان بخشی فرما دیں۔ ممکن ہے یہی اسلام قبول کر کے اسلام کے مددگار بن جائیں اور ان سے فدیہ کی جو رقم وصول کی جائے وہ آئندہ جہاد میں کام آئے گی۔ لیکن حضرت عمر فاروق ؓ کا مشورہ تھا یا رسول اللہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آپ کی تکذیب کی، آپ کو وطن سے نکالا اور آپ سے برسر پیکار ہوئے۔ آپ ان کی گردنیں اڑا دیں۔ اکثر صحابہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی رائے سے متفق تھے۔ خود حضور ﷺ کا رجحانِ طبع بھی اسی طرف تھا۔ چناچہ فدیہ لے کر تمام قیدیوں کو رہا کردیا گیا۔ اس پر اللہ کی طرف سے یہ عتاب نازل ہوا کہ کسی پیغمبر کو یہ نہیں چاہئے کہ اس کے قبضہ میں مشرک محارب قیدی ہوں اور وہ انہیں قتل نہ کرے اور فدیہ لے کر چھوڑ دے۔ 68: خطاب صحابہ کرام سے ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے عتاب ہے جنہوں نے زیادہ تر مالی مفاد کے پیش نظر فدیہ لینے کا مشورہ دیا تھا۔
Top