Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Anfaal : 67
مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّكُوْنَ لَهٗۤ اَسْرٰى حَتّٰى یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ تُرِیْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْیَا١ۖۗ وَ اللّٰهُ یُرِیْدُ الْاٰخِرَةَ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
مَا كَانَ
: نہیں ہے
لِنَبِيٍّ
: کسی نبی کے لیے
اَنْ
: کہ
يَّكُوْنَ
: ہوں
لَهٗٓ
: اس کے
اَسْرٰي
: قیدی
حَتّٰي
: جب تک
يُثْخِنَ
: خونریزی کرلے
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین
تُرِيْدُوْنَ
: تم چاہتے ہو
عَرَضَ
: مال
الدُّنْيَا
: دنیا
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يُرِيْدُ
: چاہتا ہے
الْاٰخِرَةَ
: آخرت
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
نہیں لائق نبی کے لیے کہ ہوں ا س کے لیے قیدی یہاں تک کہ وہ خونریزی کرے زمین میں تم چاہتے ہو دنیا کی زندگی کا سامان اور اللہ چاہتا ہے آخرت اور اللہ تعالیٰ غالب اور حکمت والا ہے
ربطِ آیات : گذشتہ آیات میں جہاد کی ترغیب کا ذکر تھا اسلام کے ابتدائی زمانہ میں اہل ایمان کی تعداد بالکل قلیل تھی اور دشمنوں کی تعداد بہت زیادہ تھی اس وقت اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو اپنے سے دس گنا طاقتور دشمن کے ساتھ مقابلہ کرنے کا حکم دیا۔ پھر جب مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے حکم میں تخفیف کردی اور فرمایا کہ تم اپنے سے دگنے دشمن کی ساتھ بھی ٹکرا جائو اور ان کے مقابلہ سے بھاگنے کی اجازت نہیں ہاں اگر دشمن اس سے زیادہ تعداد مثلا تین چار گنا زیادہ ہو تو پھر مقابلے سے اعراض کرنے پر کوئی مواخذہ نہیں ہوگا۔ اللہ نے دشمن سے مقابلے کے لیے یہ نسبت مقرر فرما دی۔ غزوہ بدر کے مسائل : (1) غنیمت : غزوہ بدر اسلام میں پہلا بڑا جنگی معرکہ تھا۔ اس کے نیتجے میں مسلمانوں کے سامنے بعض مسائل پہلی دفعہ آئے جن کا حل اللہ تعالیٰ کی طرف سے مطلوب تھا۔ ان میں دو بڑے مسائل تھے ، ایک مال غنیمت کا مسئلہ اور دوسرا جنگی قیدیوں کا مسئلہ تھا۔ غنیمت کا مسئلہ جنگ کے فورا بعد پیا ہوا جس کا اجمالی ذکر سورة ہذا کی ابتدائی آیت میں ہوچکا ہے مجاہدین کے مختلف گروہوں نے مال غنیمت پر اپنا حق جتلایا ۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس کا بنیادی قانون نازل فرمایا ا اور پھر آگے چل کر اس کی تقسیم کا اصول بھی تفصیل کے ساتھ بیان فرمادیا۔ یہ بات پہلے دروس میں بھی ذکر کی جا چکی ہے کہ سابقہ امتوں کے لیے مال غنیمت حلال نہیں تھا۔ قرآن پاک میں موسیٰ (علیہ السلام) اور دائود (علیہ السلام) وغیرہ کے جہاد کا ذکر موجود ہے مگر جب جنگ کے نتیجے میں ان کے پاس مال غنیمت جمع ہوتا تھا تو اسے ایک خاص مقام پر رکھ دیا جاتا تھا۔ اللہ تعالیٰ کی جانب سے آگ نازل ہوتی تھی جو اس مال کو جلا کر راکھ دیتی ہے اگر اللہ کے راستے میں کیا گیا جہاد بارگاہ رب العزت میں مقبول ہوتا تھا تو مال غنیمت جل جاتا تھا اور اگر اس مال کو آگ نہ جلاتی تو سمجھ لیا جاتا ہے کہ جہاد میں کوئی خرابی رہ گئی ہے ، لہٰذا اس کی اسلاح کی جاتی۔ حضور ﷺ کا فرمان بھی ہے کہ مجھ سے پہلے کسی امت کے لیے مال غنیمت حلال نہیں تھا ، پھر اللہ نے ہماری کمزوری کے پیش نظر اس کو ہمارے لیے مباح قرار دے دیا۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ حضور ﷺ کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اللہ نے آپ کے لیے اور آپ کی امت کے لیے مال غنیمت کو حلال قراردیا ہے بہرحال غزوہ بدر میں یہ پہلا مسئلہ پیش آیا تھا ، جس کا اللہ نے حل نازل فرمایا جو گذشتہ دورس میں بیان ہوچکا ہے۔ (2) جنگی قیدی : اس جنگ کے سلسلے میں جو دوسرا مسئلہ پیش آتا وہ جنگی قیدیوں کا تھا کہ ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے۔ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ جنگ بدر میں کفار کے ستر سرکردہ آدمی مارے گئے اور تقریبا اتنے ہی قیدی بنا لیے گئے۔ جب یہ مسئلہ پیدا ہوا تو اس معاملہ میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو آزمانا چاہا۔ چناچہ جبرائیل (علیہ السلام) نے حضور کی خدمت میں آکر کہا کہ اس معاملہ میں آپ اپنے ساتھیوں کو اختیار دے دیں کہ وہ چاہیں تو ان قیدیوں کو قتل کردیں یا ان سے فدیہ لے کر آزاد کردیں جبرائیل (علیہ السلام) نے واضح کردیا تھا کہ اگر مسلمان فدیہ لینا پسند کریں تو اس کے ساتھ شرط یہ ہوگئی کہ آئندہ معرکہ میں اتنی ہی تعداد میں مسلمان بنی شہید ہوں گے۔ غرضیکہ حضور ﷺ نے صحابہ کرام کو دو مٰن سے کوئی ایک صورت اختیار کر نیکی دعوت دیدی حضرت ابو بکرصدیق ؓ اور صحابہ ؓ کی غالب اکثریت نے یہ رائے ظاہر کی کہ قیدیوں میں سے اکثر ہمارے رشتہ دار ہینی امید ہے کہ یہ لوگ ضرور ایمان لے آئیں گے لہٰذا ان کو قتل کرنے کے بجائے ان سے فدیہ وصول کر کے چھوڑ دیا جائے۔ اس طرح مسلمانوں کی مالی حالت بھی بہتر ہوجائے گی۔ تا ہم حضرت عمر رض ، عبداللہ بن رواحہ رض ، سعد بن معاذ رضی ، اور بعض دیگر صحابہ کا موقف یہ تھا کہ ان لوگوں نے ہم پر برے ظلم کیے ہیں۔ اب اللہ نے ان پر ہمیں تسلط عطا کیا ہے تو ان ختم کردینا ہی بہتر ہے تا کہ ان کا ذور ٹوٹ جائے اور مسلمانوں کا رعب و دبدبہ اطراف عرب میں پھیل جائے۔ ان حضرات نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ کسی موزون وادی میں بہت سی لکڑیاں اکٹھی کر کے ان قیدیوں کو زندہ جلا دیا جائے۔ بہرحال صحابہ ؓ کی غالب اکثریت فدیہ کے حق میں تھی اور خود حضور ﷺ کا جھکائو بھی اسی طرف تھا۔ عتاب اور درگزر : بالآخر کثرت رائے کی بنیاد پر بھی فیصلہ فدیہ لینے کے حق میں ہوگیا۔ چونکہ یہ فیصلہ منشائے ایزدی سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ اس لیے ان آیات میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے عتاب نازل ہوا ہے ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ما کان لنبی ان یکون لہ اسری “ نبی کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ اس کے قیدی ہوں (آیت) ” حتی یثخن فی الارض “ یہاں تک کہ وہ زمین میں خونریزی کرے۔ اثخان کا معنی قوت کے ساتھ خونریزی کرنا ہوتا ہے اور مطلب یہی ہے کہ کفار کو قیدی بنانے کی بجائے ان کو قتل کردینا بہتر تھا۔ ان آیات کے نزول پر خود حضور ﷺ ، حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور دوسرے صحابہ بھی پریشان ہوئے کہ انہوں نے غیر بہتر صورت اختیار کی ہے تا ہم ایسا ہونا چونکہ اللہ کی حکمت میں پہلے لکھا جا چکا تھا اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس لغزش سے درگزر فرمایا۔ محدثین اور فقہاء کرام بیان کرتے ہیں کہ یہ عتاب حضور ﷺ اور صحابہ کرام کی طرف غیر بہتر صورت کی جاتی تو مذکورہ عتاب نہ آتا اس قسم کے واقعات میں حضور ﷺ کا واقعہ معراج بھی ہے جب آپ کے سامنے دودھ اور شراب کے دو پیالے پیش کیے گئے اور کوئی ایک پیالہ نوش کرنے کا اختیار دیا گیا۔ اس موقع پر حضور ﷺ نے بہتر صورت اختیار کرتے ہوئے دودھ کا پیالہ پسند فرمایا۔ ادھر اللہ کی طرف سے حکم ہوا کہ اگر آپ شراب کا پیالہ پسند فرماتے تو آپ کی امت گمراہ ہوتی۔ اسی طرح قرآن پاک میں امہات المومنین ؓ کے متعلق بھی ذکر موجود ہے کہ اللہ کے حکم سے حضور ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کو اختیار دے دیا کہ وہ چاہیں تو آپ کے نکاح میں رہیں اور اگر چاہیں تو علیحدگی اختیار کر لین اس موقت پر بھی امہات المومنین ؓ نے حضور ﷺ سے علیحدگی پسند نہیں کی کیونکہ یہ غیر بہتر بات تھی۔ انہوں نے اللہ کی منشاء کے مطابق حضور ﷺ کے نکاح میں رہنا قبول کیا اور یہی بہتر بات تھی۔ غزوہ بدر کے واقعہ میں قیدیوں کے متعلق اگر بہتر صورت اختیار کرلی جاتی تو اچھا تھا ان کو قتل کردینا ہی بہتر تھا تا کہ کفار کا زور ٹوٹ جاتا اور مسلمانوں کی دھاک بیٹھ جاتی مگر بعض مسلمانوں نے مال کے حصول کی خاطر فدیہ لینے کو قبول کیا اور اس وجہ سے اللہ کا عتاب آیا۔ تا ہم بعد میں اللہ تعالیٰ نے اس غیر اولیٰ چیز کو اختیار کرنے کی معافی دے دی۔ البتہ فدیہ لینے کا نتیجہ یہ ضرور نکلا کہ غزوہ احد میں مسلمانوں کے ستر جلیل القدر صحابہ ؓ نے جام شہادت نوش فرمایا ، جن میں حضرت حمزہ ؓ اور عمیررض بھی شامل تھے اگر اس بات کا اشارہ پہلے کیا جا چکا تھا مگر صحابہ کرام ؓ نے اس میں بھی بہتری ہی سمجھی کہ شہداء کے درجات آخرت میں بہت بلند ہوجائیں گے لہٰذا یہ بھی نفع کا سودا ہی ہے بہرحال اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیدیوں کا قتل کیا جانا ہی اولیٰ تھا۔ دنیا یا آخرت : اللہ نے فدیہ کی ناپسندیدگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا (آیت) ” تریدون عرض الدینا “ اے اہل ایمان ! تم دنیا کا سامان چاہتے ہو کیونکہ تم نے فدیہ کو قبول کیا ہے (آیت) ” واللہ یرید الاخرۃ “ جب کہ اللہ تعالیٰ آخرت کو پسند کرتا ہے تا کہ اس میں تمہارے درجات بلند ہوں اور تمہیں بہتری حاصل ہو۔ (آیت) ” واللہ عزیز حکیم “ اللہ تعالیٰ کمال قدرت کا مالک اور حکمت سے خالی نہیں۔ اللہ تعالیٰ کے عتاب کے ذکر کرتے ہوئے حضور ﷺ نے ایک درخت کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ خدا کا عتاب یہاں تک آگیا تھا اگر یہ عذاب نازل ہوجاتا تو حضرت عمر ؓ حضرت عبد اللہ بن رواحہ رض ، حضرت سعد بن معاذرض اور چند دیگر صحابہ کے علاوہ اس سے کوئی نہ بچتا اللہ تعالیٰ نے یہاں تک کردیا تھا مگر پھر درگزر فرما کر اس عذاب کو ہٹا دیا۔ فرمایا (آیت) ” لولا کتٰب من اللہ سبق لمسکم فیما اخذتم عذاب عظیم “ اگر نہ ہوتی اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک بات لکھی ہوئی جو پہلے ہوچکی ہے تو ضرور پہنچتا تم کو اس چیز میں جو تم نے لیا ہے عذاب۔ یعنی اگر خدا کے علم اور نوشتے میں یہ بات نہ ہوتی تو قیدیوں کو قتل کرنا ہی بہتر تھا مگر مسلمانوں نے اپنی غیر بہتر بات کو اختیار کیا جو اللہ کے علم میں لکھی ہوئی تھی کہ رہائی پانے والے قیدیوں کی اکثریت بعد میں اسلام لے آئے گی اس کا اشارہ اگلی آیت میں بھی موجود ہے اور دوسری لکھی ہوئی بات یہ تھی کہ فدیہ لینے کی اجازت بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں طے شدہ بات تھی کہ وہ بھی اس آخری امت کو حاصل ہوگی۔ سورة قتال میں بھی موجود ہے (آیت) ” فاما منا بعد واما فداء “ کہ قیدیوں کو یا ان پر احسان کرتے ہوئے چھوڑ دیں یا فدیہ قبول کرلیں۔ اسی طرح قیدیوں کا تبادلہ بھی ہو سکتا ہے اور ان کو غلام بھی بنایا جاسکتا ہے اسلام میں یہ چاروں صورتیں روا ہیں۔ بہر حال اللہ نے فرمایا کہ جنگی قیدیوں کے فدیہ کے عوض رہا کردینے میں بھی اللہ کے ہاں یہ لکھی ہوئی مصلحت موجود تھی ، لہٰذا اللہ نے غیر بہتر صورت اختیار کرنے پر درگزر فرمایا۔ اگر اللہ کی مصلحت میں ایسا نہ ہوتا تو اس کی طرف سے سخت گرفت آجاتی۔ غنیمت پاکیزہ ترین مال ہے : الغرض ! اللہ تعالیٰ نے مال غنیمت کو حلال قرار دیکر فرمایا (آیت) ” فکلوا مما غنمتم حلٰلا طیبا “ پس کھائو اس میں سے جو تمہیں غنیمت دیا گیا یہ تمہارے لیے حلال اور پاکیزہ ہے یہ پہلی امتوں کے لیے حرام تھا۔ مگر تمہارے لیے پاک ہے بلکہ تمام مالوں میں سب سے پاک مال یہی ہے طبرانی شریف کی روایت میں آتا ہے حضور ﷺ نے فرمایا ” جعلت رزقی تحت ظل رمحی “ اللہ نے میری روزی نیزے کے نیچے رکھی ہے۔ محدثین کرام پاکیز ہ روزی کے متعلق بحث کرتے ہیں کہ پہلے نمبر پر پاکیزہ ترین روزی مال غنیمت ہے اس کے بعد دوسرا نمبر تجارت کے مال کا ہے ایسی تجارت جو صحیح طریقے سے کی جائے۔ پھر تیسرا نمبر کاشتکاری کا ہے کہ اس میں اللہ کی ذات پر توکل کیا جاتا ہے اس کے بعد عام کسب حلال چوتھے نمبر پر آتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے مال غنیمت کے پانچ حصے کرو۔ ان میں سے چار حصے جہاد میں حصہ لینے والے غازیوں میں تقسیم کر دو اور پانچویں حصہ میں نبی ( اگر موجود ہے) اس کے قرابتدار ( نبی کی موجودگی میں ) یتیم ، مسکین اور مسافر شامل ہیں اگر نبی موجود نہیں تو پھر صرف تین مدات رہ اجائیگی ۔ یعنی یتیم ، مسکین اور مسافر۔ فرمایا (آیت) ” واتقو اللہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ یہ بات ہمیشہ پیش نظر رہے کہ کوئی کام اس کی منشاء کے خلاف نہ ہوجائے۔ اس موقع پر مطلب یہ ہے کہ مال غنیمت کی تقسیم میں اللہ تعالیٰ کے عائد کردہ قانون کی پوری پوری پاسداری کرو اور کسی کے حق میں کمی بیشی نہ کرو ، ورنہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی مول لینے والی بات ہے ایسے موقع پر اگر غیر اولیٰ بات اختیار کرلی گئی تو اللہ تعالیٰ کا عتاب آئیگا۔ اسی لیے فرمایا کہ ہر وقت خدا تعالیٰ سے ڈرتے رہو کہ اس کی نافرمانی نہ ہوجائے اور اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو گے تو یاد رکھو (آیت) ” ان اللہ غفور رحیم “ وہ بخشنے والا اور نہایت مہربان ہے خوفِ خدا ہوگا تو وہ چھوٹی موٹی غلطیوں کو معاف کرتا رہے گا غفور مبالغہ کا صیغہ ہے اور اس کا معنی بہت زیادہ معاف کرنے والا ہے اور رحیم یعنی بہت زیادہ مہربان ہے ۔ وہ دیکھتا ہے کہ کسی دل میں اطاعت کا جذبہ موجود ہے یا نہیں اور یہ بھی کہ کوئی شخص دغابازی تو نہیں کر رہا جو شخص نیت اور عمل میں اخلاص رکھتا ہے تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ نہایت بخشش کرنے والا اور از حد مہربان ہے۔
Top