Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 6
یُجَادِلُوْنَكَ فِی الْحَقِّ بَعْدَ مَا تَبَیَّنَ كَاَنَّمَا یُسَاقُوْنَ اِلَى الْمَوْتِ وَ هُمْ یَنْظُرُوْنَؕ
يُجَادِلُوْنَكَ : وہ آپ سے جھگڑتے تھے فِي : میں الْحَقِّ : حق بَعْدَ : بعد مَا : جبکہ تَبَيَّنَ : وہ ظاہر ہوچکا كَاَنَّمَا : گویا کہ وہ يُسَاقُوْنَ : ہانکے جا رہے ہیں اِلَى : طرف الْمَوْتِ : موت وَهُمْ : اور وہ يَنْظُرُوْنَ : دیکھ رہے ہیں
وہ لوگ باوجود حق ظاہر ہوجانے کے پھر بھی آپ سے صحیح بات میں اس طرح جھگڑ رہے تھے کہ گویا وہ آنکھوں دیکھتے موت کی طرف ہانکے جارہے ہیں۔
(6) وہ لوگ جو آپ کے نکلنے کو ناپسند کرتے تھے اس امر حق کے ظاہر ہوجانے کے باوجود آپ سے اس حق بات میں اس طرح جھگڑا کررہے تھے جیسے وہ اپنی آنکھوں دیکھتے موت کی طرف ہنکائے جارہے ہیں ۔ یعنی پیغمبر کی زبانی یہ بات معلوم ہوچکی تھی کہ بدر میں جا کر جہاد کرنا اسلام اور مسلمانوں کے لیے مفید ہوگا، پھر بھی وہ لوگ جو قریش سے نبرد آزماد ہونے کو مناسب نہیں سمجھتے تھے پیغمبر کو یہی سمجھانے کی کوشش کررہے تھے کہ قریش سے مقابلہ نہ کیا جائے اور ان کی حالت سے معلوم ہوتا تھا کہ وہ بدر کی طرف جانے کو ایسا سمجھ رہے ہیں جیسا کہ کوئی موت کی جانب ہنکارہا ہو ، اور موت بھی سامنے نظر آرہی ہو۔ بہرحال بدر کے موقعہ پر مسلمانوں میں دو خیالات کے لوگ تھے ان میں ایک گروہ کی طرف اشارہ فرمایا ہو یہ چاہتا تھا کہ اس وقت جہاد کرنا مناسب نہیں کیونکہ سامان کی قلت ہے اور مسلمانوں کی تعداد بھی کم ہے وہ پیغمبر کو یہ مشورہ دیتے تھے۔
Top