Maarif-ul-Quran - Al-Anfaal : 6
یُجَادِلُوْنَكَ فِی الْحَقِّ بَعْدَ مَا تَبَیَّنَ كَاَنَّمَا یُسَاقُوْنَ اِلَى الْمَوْتِ وَ هُمْ یَنْظُرُوْنَؕ
يُجَادِلُوْنَكَ : وہ آپ سے جھگڑتے تھے فِي : میں الْحَقِّ : حق بَعْدَ : بعد مَا : جبکہ تَبَيَّنَ : وہ ظاہر ہوچکا كَاَنَّمَا : گویا کہ وہ يُسَاقُوْنَ : ہانکے جا رہے ہیں اِلَى : طرف الْمَوْتِ : موت وَهُمْ : اور وہ يَنْظُرُوْنَ : دیکھ رہے ہیں
وہ تجھ سے جھگڑتے تھے حق بات میں اس کے ظاہر ہوچکنے کے بعد گویا وہ ہانکے جاتے ہیں موت کی طرف آنکھوں دیکھتے۔
اور اسی واقعی کا بیان دوسری آیت میں ہے (آیت) يُجَادِلُوْنَكَ فِي الْحَقِّ بَعْدَمَا تَبَيَّنَ كَاَنَّمَا يُسَاقُوْنَ اِلَى الْمَوْتِ وَهُمْ يَنْظُرُوْنَ ، یعنی یہ لوگ آپ سے حق کے معاملہ میں مجادلہ اور اختلاف کرتے ہیں گو یا ان کو موت کی طرف کھینچا جارہا ہے جس کو وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ صحابہ کرام نے اگرچہ کوئی عدول حکمی نہ کی تھی بلکہ مشورہ کے جواب میں اپنے ضعف اور پست ہمتی کا اظہار کیا تھا۔ مگر رسول کے ساتھیوں سے ایسی رائے کا اظہار بھی ان کے مقام بلند کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک ناپسند تھا اس لئے ناراضی کے الفاظ سے اس کو بیان فرمایا گیا۔
Top