Kashf-ur-Rahman - Al-Anfaal : 5
كَمَاۤ اَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْۢ بَیْتِكَ بِالْحَقِّ١۪ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَكٰرِهُوْنَۙ
كَمَآ : جیسا کہ اَخْرَجَكَ : آپ کو نکالا رَبُّكَ : آپ کا رب مِنْ : سے بَيْتِكَ : آپ کا گھر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک جماعت مِّنَ : سے (کا) الْمُؤْمِنِيْنَ : اہل ایمان لَكٰرِهُوْنَ : ناخوش
اے پیغمبر غنیمت کی تقسیم کا حال بھی ویسا ہی ہے جیسے آپ کے رب نے آپ کو آپ کے گھر سے ایک امر حق کیلئے نکالا تھا حالانکہ مسلمانوں کی ایک جماعت آپ کے نکلنے کو ناپسند کرتی تھی۔
(5) اے پیغمبر مال غنیمت کی تقسیم کا حال بھی ویسا ہی ہے جیسا کہ آپ کے پروردگار نے ایک امر حق کے لیے آپ کو آپ کے گھر سے نکالا تھا حالانکہ مسلمانوں کی ایک جماعت آپ کے نکلنے اور بدر کی طرف خروج کرنے کو ناپسند کرتی تھی ، یعنی یہ اختلاف بھی اسی قسم کا ہے جب مدینے سے ہم نے بدر کی طرف جانے کا حکم ایک مصلحت کے ماتحت دیا تھا اور چونکہ ہماری مصلحت کا علم عوام کو نہیں ہوتا، اس لیے وہ اپنی سمجھ کے موافق اس میں اختلاف کرتے ہیں جب مصلحت کے ماتحت نتیجہ سامنے آتا ہے تب مطمئن ہوتے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی غنیمت کا جھگڑا بھی ایس اہی ہے جیسا نکلتے وقت عقل کی تدبیریں کرنے لگے اور آخر کار صلاح وہی نکلا جو رسول نے ہر کام میں فرمایا یہی تدبیر اختیار کرو حکم برداری میں اپنی عقل کو دخل نہ دو ۔
Top