Ahsan-ul-Bayan - At-Tawba : 119
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اتَّقُوا اللّٰهَ : ڈرو اللہ سے وَكُوْنُوْا : اور ہوجاؤ مَعَ : ساتھ الصّٰدِقِيْنَ : سچے لوگ
اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو (1)
119۔ 1 سچائی ہی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان تینوں صحابہ کی غلطی نہ صرف معاف فرما دی بلکہ ان کی توبہ کو قرآن بنا کر نازل فرما دیا۔ ؓ و رضوا عنہ۔ اس لئے مومنین کو حکم دیا گیا کہ اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو۔ اس کا مطلب یہ ہی کہ جس کے اندر تقوٰی (یعنی اللہ کا خوف) ہوگا، وہ سچا بھی ہوگا اور جو جھوٹا ہوگا، سمجھ لو کہ اس کا دل تقویٰ سے خالی ہے۔ اسی لئے حدیث میں آتا ہے کہ مومن سے کچھ اور کوتاہیوں کا صدور تو ہوسکتا ہے لیکن وہ جھوٹا نہیں ہوتا۔
Top