Ahsan-ut-Tafaseer - Hud : 100
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْقُرٰى نَقُصُّهٗ عَلَیْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَّ حَصِیْدٌ
ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْقُرٰي : بستیوں کی خبریں نَقُصُّهٗ : ہم یہ بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر (کو) مِنْهَا : ان سے قَآئِمٌ : قائم (موجود) وَّحَصِيْدٌ : کٹ چکیں
یہ (پرانی) بستیوں کے تھوڑے سے حالات ہیں جو ہم تم سے بیان کرتے ہیں ان میں سے بعض تو باقی ہیں اور بعض کا تہس نہس ہوگیا۔
100۔ 101۔ اوپر چند قصے بیان فرما کر اب نتیجہ کے طور پر فرمایا اے رسول اللہ کے یہ پہلی امتوں کی خبریں ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں نے اپنے رسولوں کے ساتھ جیسا کیا ویسا پایا یہ گاؤں اور شہر جن پر عذاب آیا گیا بعض تو ایسے ہیں کہ بالکل نیست و نابود نہیں ہوئے ویران کر دئیے گئے اور بعضوں کا طبقہ ہی الٹ دیا گیا پھر فرمایا کہ ان پر اللہ کا ظلم نہیں تھا آپ ان لوگوں نے اپنے اوپر ظلم کیا رسولوں کو جھٹلاتے رہے اور راہ حق پر نہ آئے بتوں کی پرستش کرتے رہے اور جب عذاب آیا تو ان کے وہ جھوٹے معبود کچھ نہ کرسکے اگر کچھ کام بھی آئے تو یہی کہ ان کو ہلاک ہی کر کے چھوڑا صحیح مسلم کے حوالہ سے عبد اللہ بن عمرو بن العاص ؓ کی حدیث ایک جگہ گزر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ دنیا میں جو کچھ ہونے والا تھا اللہ تعالیٰ نے دنیا کے پیدا ہونے سے پچاس ہزار برس پہلے وہ سب لوح محفوظ میں لکھ لیا 1 ؎ ہے۔ اور اسی کو تقدیر کہتے ہیں حاصل کلام یہ ہے کہ اگرچہ ہر ایک نیک وبد کا حال اللہ تعالیٰ کو نیک و بد کے پیدا ہونے سے پہلے معلوم تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ انصاف کیا کہ سزا و جزا کا فیصلہ اپنے علم پر نہیں رکھا بلکہ اس علم کے ظہور پر رکھا۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں پیدا ہونے کے بعد جیسا کوئی کرے گا مرنے کے بعد ویسا بدلہ پاوے گا اس تفسیر سے وما ظلمنھم ولکن ظلموا انفسھم کا مطلب اچھی طرح سے سمجھ میں آسکتا ہے اور یہ بھی سمجھ میں آسکتا ہے کہ تجربہ سے کسی کام کا نتیجہ پہلے سے جان لینا اور بات ہے اور کسی کام پر کسی کو مجبور کرنا اور بات ہے اس لئے جو لوگ تقدیر کے لکھے پر اپنے آپ کو مجبور قرار دیتے وہ بڑی غلطی پر ہیں اسی طرح جو لوگ یہ شبہ دل میں لاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سب کو نیک کیوں نہیں بنایا وہ بھی غلطی پر ہیں کیونکہ دنیا نیک و بد کے امتحان کے لئے پیدا کی گئی ہے زبردستی سب کو نیک بنانے میں یہ امتحان بھلا کس طرح پورا ہوسکتا تھا۔ 1 ؎ صحیح مسلم ص 335 ج 2 باب حجاج آدم و موسیٰ علیھما السلام۔
Top