Tafseer-Ibne-Abbas - Maryam : 10
قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّیْۤ اٰیَةً١ؕ قَالَ اٰیَتُكَ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَ لَیَالٍ سَوِیًّا
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اجْعَلْ : کردے لِّيْٓ : میرے لیے اٰيَةً : کوئی نشانی قَالَ : فرمایا اٰيَتُكَ : تیری نشانی اَلَّا تُكَلِّمَ : تو نہ بات کرے گا النَّاسَ : لوگ (جمع) ثَلٰثَ : تین لَيَالٍ : رات سَوِيًّا : ٹھیک
کہا کہ پروردگار میرے لیے کوئی نشانی مقرر فرما فرمایا نشانی یہ ہے کہ تم صحیح وسالم ہو کر تین (رات دن) لوگوں سے بات نہ کرسکو گے
10۔ قال رب اجعل لی اٰیۃ، ، میری بیوی کے حمل کی کوئی نشانی بتلادیجئے۔ قال ایتک الاتکلم الناس ثلاث لیال سویا، ، ایسی حالت میں کہ وہ صحیح سالم ہوگا۔ یعنی کوئی بیماری لاحق نہ ہوگی گونگاپن نہیں ہوگا۔ مجاہد نے کہا کہ کلام سے روکنے والا کوئی مرض نہیں ہوگا، بعض نے سویا کا ترجمہ کیا ہے مسلسل متواتر ، اول ترجمہ صحیح ہے ۔ روایات میں آتا ہے کہ حضرت زکریا (علیہ السلام) تین دن تین رات کسی سے بات نہیں کرسکے ، صرف اللہ کا ذکر کرتے تھے۔
Top