Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 182
وَ یٰقَوْمِ مَنْ یَّنْصُرُنِیْ مِنَ اللّٰهِ اِنْ طَرَدْتُّهُمْ١ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم مَنْ يَّنْصُرُنِيْ : کون بچائے گا مجھے مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ اِنْ : اگر طَرَدْتُّهُمْ : میں ہانک دوں انہیں اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ : کیا تم غور نہیں کرتے
انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے علماء کو اور اپنے زاہدوں کو رب بنا رکھا ہے اور مسیح ابن مریم (علیہ السلام) کو بھی حالانکہ ان کو صرف ایک ہی معبود کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا اس کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں ہے وہ ان کے شرک سے پاک ہے۔
31 ان یہودونصاریٰ نے اپنے علماء اور مشائخ کو اپنا رب بنالیا ہے اور مسیح ابن مریم کو رب نے بنا رکھا ہے حالانکہ ان کو آسمانی کتب میں صرف یہی حکم دیا گیا تھا کہ ایک اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے وہ ان لوگوں کے شرک اور ان کے شریک کرنے سے پاک ہے۔ عالموں اور مشائخ کی ایسی اطاعت کہ خدا کے حکم کو پسِ پشت ڈال دیا جائے ایسی اطاعت بالکل عبادت ہے حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں ان کے عالم یا درویش جو اپنی عقل سے ٹھہرا دیتے وہ جانتے خدا کے ہاں ہم کو چھٹکار ہوگیا اور ٹھہراتے خاطر کو یا طمع کو سو عالم کا قول عوام کو سند ہے جب تک وہ شرع سے سمجھ کر کہے جب معلوم ہو کہ طمع سے کہا پھر وہ سند نہیں۔ 12 خلاصہ ! یہ کہ عالم اور درویش جو دنیا کے لالچ میں یا کسی کو محض خوش کرنے کے لئے کہہ دیں وہ قابل عمل نہیں۔
Top