Ahsan-ut-Tafaseer - Ar-Ra'd : 7
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِ١ۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُ١ؕ وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ١٘ وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
شَهْرُ : مہینہ رَمَضَانَ : رمضان الَّذِيْٓ : جس اُنْزِلَ : نازل کیا گیا فِيْهِ : اس میں الْقُرْاٰنُ : قرآن ھُدًى : ہدایت لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَ بَيِّنٰتٍ : اور روشن دلیلیں مِّنَ : سے الْهُدٰى : ہدایت وَالْفُرْقَانِ : اور فرقان فَمَنْ : پس جو شَهِدَ : پائے مِنْكُمُ : تم میں سے الشَّهْرَ : مہینہ فَلْيَصُمْهُ : چاہیے کہ روزے رکھے وَمَنْ : اور جو كَانَ : ہو مَرِيْضًا : بیمار اَوْ : یا عَلٰي : پر سَفَرٍ : سفر فَعِدَّةٌ : تو گنتی پوری کرے مِّنْ : سے اَيَّامٍ اُخَرَ : بعد کے دن يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ بِكُمُ : تمہارے لیے الْيُسْرَ : آسانی وَلَا يُرِيْدُ : اور نہیں چاہتا بِكُمُ : تمہارے لیے الْعُسْرَ : تنگی وَلِتُكْمِلُوا : اور تاکہ تم پوری کرو الْعِدَّةَ : گنتی وَلِتُكَبِّرُوا : اور اگر تم بڑائی کرو اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر مَا ھَدٰىكُمْ : جو تمہیں ہدایت دی وَلَعَلَّكُمْ : اور تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر کرو
اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر ﷺ پر اس کے پروردگار کیطرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی ؟ سو (اے محمد ﷺ تم تو صرف ہدایت کرنے والے ہو اور ہر ایک قوم کیلئے رہنما ہوا کرتا ہے۔
7۔ یہ مشرکوں کا وہی پرانا سوال ہے جس کو بار بار وہ کہہ چکے تھے کہ اگلے رسولوں کو تو بڑی بڑی نشانیاں ملی تھیں حضرت موسیٰ کو عصا اور ید بیضا ملا تھا حضرت صالح کے وقت میں اونٹنی پیدا ہوئی تھی عیسیٰ (علیہ السلام) مردوں کو زندہ کرتے تھے آپ بھی کوئی نشانی دکھلائیے اس صفا پہاڑ کو سونے کا بنا دیجئے یا یہ پہاڑ یہاں سے اکھڑ کر کہیں دور چلا جاوے اور یہاں ایک خوشنما باغ لگ جائے اگر آپ ایسا کریں گے تو ہم آپ کو سچا سمجھیں گے اور ایمان لائیں گے اللہ جل شانہ نے حضرت ﷺ سے فرمایا کہ تم ان کے سوال کے پورا ہونے کی زیادہ خواہش نہ کرو تمہارے متعلق تو صرف اتنی بات ہے کہ تم ان لوگوں کو نصیحت کر دو کیونکہ رسول تو فقط خدا کے خوف سے لوگوں کو ڈرانے والے ہیں اور حق کا رستہ دکھانا اللہ کے اختیار میں ہے۔ صحیح بخاری و مسلم کے حوالہ سے حضرت علی ؓ کی حدیث ایک جگہ گزر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا دنیا کے پیدا ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے علم ازلی کے موافق ہر شخص کا دوزخ یا جنت میں ٹھکانا مقرر ہوچکا ہے اس لئے دنیا میں پیدا ہونے کے بعد ہر کوئی اپنے مقررہ ٹھکانے میں جانے کے قابل کام کرتا ہے۔ یہ حدیث ( انما انت منذر ولکل قوم ھاد) کی گویا تفسیر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آیت کے اس ٹکڑے کے مطلب کو اللہ کے رسول نے اس حدیث کے ذریعہ سے امت کے لوگوں کو یوں سمجھا دیا کہ رسولوں کا کام فقط نصیحت کا کردینا ہے اور اس نصیحت کا اثر اللہ کے علم ازلی کے نتیجہ پر منحصر ہے جو اللہ کے اختیار میں ہے۔ زوائد مسند امام احمد میں آنحضرت ﷺ نے حضرت علی ؓ کو جو ہادی فرمایا ہے اس حدیث کی سند معتبر ہے۔
Top