Al-Qurtubi - Ar-Ra'd : 78
قَالَ هٰذَا فِرَاقُ بَیْنِیْ وَ بَیْنِكَ١ۚ سَاُنَبِّئُكَ بِتَاْوِیْلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَّلَیْهِ صَبْرًا
قَالَ : اس نے کہا ھٰذَا : یہ فِرَاقُ : جدائی بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنِكَ : اور تمہارے درمیان سَاُنَبِّئُكَ : اب تمہیں بتائے دیتا ہوں بِتَاْوِيْلِ : تعبیر مَا : جو لَمْ تَسْتَطِعْ : تم نہ کرسکے عَّلَيْهِ : اس پر صَبْرًا : صبر
(خضر نے) کہا کہ اب تجھ میں اور مجھ میں علیحدگی ہے (مگر) جن باتوں میں تم صبر نہ کرسکے میں ان کا تمہیں بھید بتادیتا ہوں
مسئلہ نمبر 13 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : سانبئک بتاویل مالم تستطع علیہ صبراً کسی چیز کی تاویل کا مطلب ہے اس کا انجام یعنی حضرت خضر (علیہ السلام) نے حضرت موسیٰ سے کہا : میں تمہیں بتاتا ہوں کہ جو کچھ میں نے کیا ہے کیوں کیا ہے ؟ ان آیات کی تفسیر میں کہا گیا ہے کہ یہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر حجت ہیں نہ کہ ان کے لیے تعجب ہیں، یہ اس طرح ہے کہ جب کشتی کے پھاڑنے پر انکار کیا تو آواز دی گئی : اے موسیٰ ! یہ تیری تدبیر کہاں تھی جب تو تابوت میں تھا اور تجھے دریا میں ڈالا گیا تھا، پھر جب لڑکے کے مسئلہ پر انکار کیا تو ارشاد ہوا : یہ تیرا انکار کہاں تھا تو نے جب قبطی کو مارا تھا اور اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، جب دیوار کے کھڑے کرنے پر انکار کیا تو آواز دی گئی : یہ کہاں تھا جب تو حضرت شعیب (علیہ السلام) کی بیٹیوں کے لیے کنوئیں کا پتھر بغیر اجرت کے اٹھا رہا تھا۔
Top