Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Az-Zukhruf : 46
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡئِهٖ فَقَالَ اِنِّیْ رَسُوْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا
: اور البتہ تحقیق بھیجا ہم نے
مُوْسٰى
: موسیٰ کو
بِاٰيٰتِنَآ
: ساتھ اپنی نشانیوں کے
اِلٰى
: طرف
فِرْعَوْنَ
: فرعون کے
وَمَلَا۟ئِهٖ
: اور اس کے سرداروں کے
فَقَالَ
: تو اس نے کہا
اِنِّىْ رَسُوْلُ
: بیشک میں رسول ہوں
رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ
: رب العالمین کا
اور البتہ تحقیق بھیجا ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سربرآوردہ لوگوں کی طرف پس کہا (موسیٰ (علیہ السلام) نے ) میں رسول ہوں رب العالمین کی طرف سے
ربط آیات گزشتہ آیات میں قرآن پاک کی حقانیت و صداقت بیان ہوئی۔ نیز فرمایا کہ جو لوگ قرآن پاک سے اعراض کرتے ہیں ان کے ساتھ سزا کے طور پر شیاطین مقرر کردیئے جاتے ہیں۔ جو انہیں ہمیشہ گمراہ کرتے رہیت ہیں اور دوزخ تک ان کا ساتھ نہیں چھوڑتے وہاں پہنچ کر ایسے لوگ افسوس کا اظہار کرینگے مگر اس وقت کا تاسف کچھ مفید نہیں ہوگا اور پھر تابع اور متبوع سب عذاب میں مشترکہ طور پر شریک ہوں گے۔ اس کے بعد حضور ﷺ کو تسلی دی گئی کہ آپ وحی الٰہی کو مضبوطی کے ساتھ پکڑے کھیں کیونکہ آپ صراط مستقیم پر ہیں اور نافرمانوں کو اللہ تعالیٰ اپنے مقررہ وقت پر ضرور عذاب میں مبتلا کرے گا ۔ فرمایا یہ قرآن پاک آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے باعث عزت و شرف ہے۔ قیامت والے دن اس کے بارے میں باز پرس ہوگی کہ دنیا میں تم نے اس کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ تمام ابنیاء (علیہم السلام) اور تمام آسانی کتب اس بات پر متفق ہیں کہ معبود برحق صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ اب آج کی آیات میں اللہ کے جلیل القدر نبی حضرت موسیٰ علیہ اسللام کا ذکر ہے اور ساتھ جزائے عمل کا مسئلہ بھی بیان کیا گیا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) کے موقف جزا کا تمسخر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضور ﷺ کی قوموں کے حالات آپس میں ملتے جلتے ہیں۔ فرعون کے سرداران بھی بڑے فرد اور سرکش تھے۔ جب کہ سرداران قریش بھی ایسے ہی تھے۔ دونوں اقوام نے اپنے اپنے نبی کو سخت ایذائیں پہنچائیں۔ مگر بالآخر اپنے برے انجام کو پہنچے چناچہ یہاں پر اللہ نے مسویٰ (علیہ السلام) کا تذکرہ فرما کر حضور ﷺ کو تسلی دی ہے ۔ ارشاد ہتا ہے ولقد ارسلنا مسوی بایتنآ الی فرعون و ملائہ اور البتہ تحقیق ہم نے بھیجا موسیٰ علیہ اسللام کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے سربرآور وہ لوگوں کی طرف قالم ابی رسول رب العلمین تو موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے کہا کہ میں تمام جہانوں کے پروردگار کافر ستادہ ہوں میں خود نہیں آیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے رسول بنا کر تمہاری طرف بھیجا میں تمہیں توحید کی دعوت دیتا ہوں اور تمہیں متنبہ کرتا ہوں کہ کفر اور شرک سے باز آ جائو اور صرف ایک اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کرو۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون سے خاص طور پر فرمایا ھل لک الی ان تزکی واھدیک الی ربک فتحنثی (سورۃ النزعت) کیا تو چاہتا ہے کہ پاک ہوجائے اور میں تجھے تیرے پروردگار کا راستہ بتائوں تاکہ تجھ میں خوف پیدا ہو۔ یہاں پر نشانیوں سے مراد وہ نو معجزات ہیں جو اللہ تعالیٰ نے مسویٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائے تھے ۔ ان میں دو بڑی نشانیاں عصا اور ید بیضا تھیں۔ سورة الاعراف میں آتا ہے فارسلنا علیھم الطوفان والحراد والقمل والضفادع واللہ ایت مفصلت (آیت 133- ) ہم نے فرعونیوں پر طوفان ، ٹڈی دل ، جوئیں مینڈک اور خون جیسی واضح نشانیاں بھیجیں ، مگر وہ تکبر کرتے رہے اور وہ مجرم لوگ ہی تھے۔ تو مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں جن نشانیوں کا ذکر ہے کہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا۔ اس سے یہی نو معجزات مراد ہیں۔ فرمایا جب موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کی طرف سے نشانیاں لے کر فرعون اور اس کی قوم کے پاس آئے فلما جآء ھم بایتنآ اذا ھم منھا یضحکون ۔ تو وہ لوگ ان نشانیوں کا مذاق اڑانے لگے۔ انہوں نے خود موسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق بیہودہ باتیں کیں۔ اگلی آیت میں آ رہا ہے کہ آپ کو جادو گر کہا اور معجزات کو کرتبوں سے تعبیر کیا۔ حالانکہ معجزہ تو اللہ کے نبی کی صداقت کی نشانی ہوتا ہے اور ایسی چیز ہر شخص پیش نہیں کرسکتا بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کے حمک سے ہوتا ہے۔ الغرض فرعون اور اس کی قوم نے معجزات کی ہنسی اڑائی۔ بلاوجہ ہنسی ویسے بھی کوئی اچھی چیز نہیں چہ جائیکہ اللہ کے نبی اور اس کے لائے ہوئے معجزات کی ہنسی اڑائی جائے۔ ہنسنا اگرچہ ایک طبعی امر ہے مگر حضور ﷺ کبھی قہقہہ لگا کر نہیں ہنسے۔ آپ زیادہ سے زیادہ مسکرا دیتے تھے۔ بعض اوقات ہنستے بھی تھے مگر قہقہہ نہیں لاگتے تھے کہ یہ غفلت کی علامت ہے۔ اسی لئے دوسری جگہ ہے کہ آگے آنے والی مشکل منزل کے پیش نظر انسان کو ہنستا کمر اور رونا زیادہ چاہئے بہرحال اللہ نے فرمایا کہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو نشانیاں دے کر بھیجا وما نریھم من ایۃ الا وھی اکبر من اختھا ہم ان لوگوں کو بھی جو بھی نشانی دکھاتے تھے وہ پہلی نشانی سے بڑھی ہوئی ہوتی تھی۔ تمام معجزات ایک سے ایک بڑھ کر تھے ، مگر فرعونیوں نے ان کو تسلیم نہ کیا بلکہ ہنسی مذاق میں اڑایا دیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا واخذنھم بالعذاب لعلھم یرجعون کہ ہم نے ان کو عذاب میں پکڑ لیا تاکہ وہ باز آجائیں۔ ان کی یہ گرفت معمولی نوعیت کی تھی اور محض تنبیہہ کے لئے تاکہ وہ اللہ کے نبی کے ساتھ ایسا سلوک کرنے سے باز آجائیں۔ اللہ کا فرمان ہے کہ ہم نے بنی نوع انسان کے لئے دنیا میں دستور قائم کر رکھا ہے کہ ہم انہیں کبھی راحت دے کر آزماتے ہیں اور کبھی تکلیف میں مبتلا کر کے پھر جب لوگ آسودگی کی حالت میں ہمارا شکر ادا نہیں کرتے تو ہم ان پر بعض مصائب ڈال دیتے ہیں جس کا مقصد انہیں تنبیہہ کرنا ہتا ہے تاکہ وہ برائی سے ہٹ کر نیکی کی طرف آجائیں چناچہ فرعونیوں کو بھی اللہ نے بطور تنبیہہ معمولی قسم کی سزا میں مبتلا کردیا۔ دعا کی درخواست جب فرعون اور اس کے حواریوں کو تکلیف پہنچی وقالوایآ یہ السحر تو کہنے لگے ، اے جاوگر ! موسیٰ (علیہ السلام) کو جادوگر کہہ کر خطاب کیا کیونکہ اس زمانے میں جادو کا بڑا چرچا تھا ویسے ساحر عالم کو بھی کہا اجتا تھا۔ فرعون نے بڑے بڑے ماہر ساحر اپنے دربار میں جمع کر رکھے تھے جن سے وہ امور سلطنت میں مشروے لیا کرتا تھا تو انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے بھی کہا کہ اے جادور ! ادع لنا ربک بما عھد عندک اپنے پروردگار سے ہمارے لئے دعا کرو اس عہد کے ساتھ جو اس نے آپ کے ساتھ کر رکھا ہے یا جو اس نے آپ کو سکھا رکھا ہے۔ کہنے لگے تمہاری دعا کی وجہ سے ہی ہماری تکلیف دور ہو سکتی ہے اور اگر ہماری یہ مشکل حل ہوگئی۔ اننا لمھتدون تو ہم تیری بات مان کر راہ راست پر آجائیں گے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا کے نتجیے میں ان کی تکلیف کو دور کردیا تو ارشاد ہوا فلما کشفنا عنھم العذاب جب ہم نے ان سے سزا کو دور کردیا اذا ھم ینکثون تو انہوں نے اس عہد کو توڑدیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کی بات کو تسلیم نہ کیا بلکہ حسب سابق آپ کا اور آ پکے لائے ہوئے معجزات کا تمسخر اڑانے لگے ۔ گویا انہوں نے راہ رسات پر آجانے کا عہد توڑ دیا۔ فرعون کا تکبر آگے اللہ نے فرعون کے غرور وتکبر کا ذکر کیا ہے ونادی فرعونیقومہ اور فرعون نے اپنی قوم کو پکارا قال یقوم کہنے لگا ، اے میری قوم کے لوگو ! الیس لی ملک مصر کیا مصر کی بادشایہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے ؟ وھذہ الانھر تجری من تحتی اور کیا یہ نہریں میری نہیں ہیں جو میرے محلات کے سامنے بہہ رہی ہیں۔ اس زمانے میں مصر کی سلطنت اردگرد کی سلطنتوں سے مال و دولت تجارت اور زراع تکے لحاظ سے بڑھی ہوئی تھی۔ بڑا خوشحال ملک تھا۔ دریائے نیل پر جگہ جگہ ڈیم بنے ہوئے تھے۔ نہریں جاری تھیں ، جن سے آبپاشی خوب ہوتی تھی۔ فرعون نے اس چیز پر غرور کیا کہ دیکھو اتنے خوشحال ملک کی باگ ڈور تو میرے ہاتھ میں ہے۔ افلاتبصرون کیا تم دیکھتے نہیں کہ میں کس قدر صاحب اقتدار و اختیار ہوں ؟ پھر اگلا سوال کیا ام انا خیر من ھذا الذی ھومھین کیا بھلا میں اس حقیر شخص سے بہتر نہیں ہوں ؟ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس نہ مال و دولت ہے ، نہ فوج ، نہ سلطنت یہ تو ایک بےوقعت سا آدمی ہے بھلا اس کا اور میرا مقابلہ کیا ہے۔ میں تو لازماً اس سے بہتر ہوں۔ پھر کہنے لگا فلولا القی علیہ اسورۃ من ذھب کو مدعی نبوت موسیٰ (علیہ السلام) کو سونے کے کنگن کیوں نہیں پہنائے جاتے۔ اس زمانے میں سونے کے کنگن پہننا بہت بڑی امارات اور عزت کی علامت سمجھی جاتی تھی۔ فرعون خود بھی سونے کے کنگن اور مرصع ریشمی لباس پہنتا تھا۔ وہ بہترین گھوڑے پر سواری کرتا تھا یا پھر رتھ پر سوار ہوتا تھا تو کہنعے لگا کہ دنیا میں بڑائی کی یہی نشانیاں ہیں مگر موسیٰ (علیہ السلام) اس معیار پر پورے نہیں اترتے ، لہٰذا ہم اس کو اللہ کا نبی کیسے تسلیم کرلیں۔ پھر کہنے لگا کہ موسیٰ (علیہ السلام) میں جسمانی طور پر بھی ایک نقص ہے ولا یکادیین کہ وہ تو بات بھی اچھے طریقے سے نہیں کر سکات۔ آپ کی زبان میں قدرے سنت تھی۔ جس کی وجہ سے آپ اپنا مافی الضمیر احسن طریقے سے بیان نہیں کرسکتے تھے۔ اسی لئے آپ نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کی تھی کہ پروردگار چ میرے سینے کو کھول دے میرے کام کو آسان بنا دے واحلل عقدۃ من لسانی یفقھو قوبی (ہ 27/28) اور میری زبان کی گرہ کھول دے تاکہ یہ لوگ میری بات اچھی طرح سمجھ سکیں پھر اس دعا نے نتیجے میں آپ بات کرنے کے قابل ہوگئے تھے تاہم لکنت کا کچھ اثر باقی رہ گیا تھا جس کی بنا پر فرعون نے کہا کہ یہ تو بات بھی ٹھیک طرح سے نہیں کرسکتا تو بھلا یہ شخص مجھ سے کیسے بہتر ہو سکتا ہے ؟ مفسرین کرام بیان فرماتے ہیں کہ مسویٰ (علیہ السلام) کی بات تو سمجھ میں آجاتی تھی مگر آپ کے غلام میں زیادہ فصاحت نہیں تھی ، اسی لئے آپ نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا تھا واخی ھرون ھو افصح منی لساناً (القصص 34- ) میرے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو بھی میرے ساتھ بھیج دے کیونکہ وہ زبان کے لحاظ سے مجھ سے زیادہ فصیح ہے۔ اگر میری بات کو سمجھنے میں لوگوں کو وقت پیش آئی تو ہارون (علیہ السلام) اس کی وضاحت کردیں گے۔ بہرحال فرعون کہنے لگا کہ نبوت کی دلیل کے طور پر موسیٰ (علیہ السلام) کو سونے کے کنگن کیوں نہیں پہنائے جاتے اوجآء معہ الملئکۃ مقترنین ، یا کم از کم اس کے ساتھ لگاتار فرشتے آتے جو اس کی نبوت کی تصدیق کرتے تو ہم پھر بھی مان لیتے۔ چونکہ موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ فرشتوں کی صورت میں کوئی باڈی گارڈ بھی نہیں ہے ، لہٰذا ہم اس کی دعویٰ نبوت کو ماننے کے لئے تیار نہیں۔ قوم کی بےوقوفی اللہ نے فرمایا فاستخف قومہ اس طرقیے سے فرعون نے اپنی قوم کو بیوقوف بنایا۔ چکنی چپڑی باتیں کر کے اور موسیٰ (علیہ السلام) کو قحیر ثابت کر کے قوم کو ورغلایا چناچہ قوم اس کے بہکاوے میں آگئی فاطاعوہ اور انہوں نے اس کی اطاعت کرلی یعنی فرعون کی ہاں میں ہاں ملا دی کہ تو موسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق جو کچھ کہتا ہے وہ درست ہے ، فرعون کی قوم واقعی بیوقوف تھی۔ وہ عقل معاش سے تو بخوبی واقف تھے اور دنیا طلبی کو خوب جانتی تھے۔ مگر عقل معاد سے محروم تھے اور نہیں جانتے تھے کہ حساب کتاب کا ایک دن آنے اولا ہے جب اللہ کی بارگاہ میں ذرے ذرے کا حساب دینا پڑے گا اور اس وقت ان کی موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ دشمنی بہت مہنگی پڑے گی ۔ فرعون کی اس قسم کی تقریر سورة مومن میں بھی گزر چکی ہے جب اس نے اپنے حواریوں سے کہ ا کہ مجھے موسیٰ علیہ اسللام کو قتل کرنے دو اور یہ اپنے رب کو بلالے انی اخاف ان یبدل دینکم (آیت 26- ) مجھے ڈر ہے کہ یہ تمہارا دین ہی نہ بدل ڈالے یا زمین میں فساد نہ برپا کر دے۔ بہرحال فرعون نے اپنی چرب زبانی سے قوم کو بیوقوف بنایا اور موسیٰ (علیہ السلام) کا دشمن بنا دیا۔ فرمایا انھم کانوا قوماً فسقین بیشک وہ سب کے سب نافرمان لوگ تھے۔ پوری کی پوری قوم کے ناہنجار ہونے کی بعض دیگر مثالیں بھی موجود ہیں۔ مثلاً قوم نون کے متعلق فرمایا انھم کانوا قوماً عمین (الاعراف 64- ) وہ ساری قوم دل کی اندھی تھی ماسوائے ان نفوس کے جو نوح (علیہ السلام) پر ایمان لائے اور آپ کے ساتھ کشتی میں سوار ہوگئے۔ اسی طرح قوم فرعون کے متعلق سورة مومن میں موجود ہے کہ پوری قوم میں صرف ایک شخص مومن تھا جس کے نام پر سورة کا نام موسوم ہے اور یا پھر فرعون کی بیوی مومنہ تھی ، باقی سب نافرمان ہی تھے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سارے ملک پر شیطان کا غلبہ ہوچکا ہے۔ ہمارا ملک بھی اسی زد میں آیا ہوا معلوم ہوتا ہے جہاں نیکی والے آدمی بالکل قلیل تعداد میں ہیں اور اکثریت ان لوگوں کی ہے ہے جو کافر ، مشرک یا بدعتی ہیں یا پھر کھیل تماشے کے دلدادہ ہیں۔ انہیں نیکی کا کوئی کام آتا ہی نہیں یہ لوگ اسی حالت میں پڑے رہتے ہیں حتیٰ کہ یا تو موت آجاتی ہے اور یا پھر ان پر کوئی آفت ڈال دی جاتی ہے کبھی غلامی میں جکڑے جاتے ہیں۔ کبھی ملک کا کوئی حصہ چھن جاتا ہے۔ طوفان آتے ہیں۔ زلزلے آتے ہیں۔ وجہ یہی ہے کہ قوم کی اکثریت نافرمان ہوتی ہے۔ قوم فرعون سے انتقام فرمایا فلما اسفونا جب قوم فرعون نے ہمیں غصہ دلایا بار بار تبلیغ حتی کے باوجود انہوں نے خدا تعالیٰ کو نارضا کردیا انتقمنا منھم تو ہم نے ان سے انتقام لیا فاعرقنھم اجمعین پس ان سب کو پانی میں غقر کردیا۔ صرف چھ لاکھ ستر ہزار آدمی جو موسیٰ علیہ اسللام کے ساتھ تھے۔ وہی بحر قلزم سے پار گئے تھے باقی سب فرعونی بحیرہ قلزم کی لہروں کا شکار بنے۔ فجعلنھم سلفاً پس ہم نے ان کو گنے گزرے لوگ بنا دیا ۔ کتب سماویہ اور تاریخ میں ان کے قصے کہانیاں ہی باقی رہ گئیں اور وہ سب نابود ہوگئے۔ ومثلاً لاخرین اور پچھلوں کے لئے انہیں ایک مثال بنا دیا تاکہ بعد میں آنے والے لوگ دیکھ لیں کہ اس قسم کے سرکشوں کا کیا انجام ہوتا ہے یہ تو بڑے سرکش اور والیان ملک کا حال ہوا۔ بھلا عام لوگوں کے غرور وتکبر کی کیا حیثیت ہے ۔ جو لوگ اللہ کے دین میں روڑے اٹکائیں گے۔ خدا کی شریعت کو ٹھکرائیں گے۔ ان کا انجام بھی سابقہ نافرمان قوموں سے مختلف نہیں ہوگا۔
Top