Ahsan-ut-Tafaseer - An-Naml : 15
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًا١ۚ وَ قَالَا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ فَضَّلَنَا عَلٰى كَثِیْرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَ لَقَدْ اٰتَيْنَا : اور تحقیق دیا ہم نے دَاوٗدَ : داود وَسُلَيْمٰنَ : اور سلیمان عِلْمًا : (بڑا) علم وَقَالَا : اور انہوں نے کہا الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : وہ جس نے فَضَّلَنَا : فضیلت دی ہمیں عَلٰي : پر كَثِيْرٍ : اکثر مِّنْ : سے عِبَادِهِ : اپنے بندے الْمُؤْمِنِيْنَ : مون (جمع)
اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم بخشا اور انہوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہمیں بہت سے اپنے مومن بندوں پر فضیلت دی
15 تا 26 بعضے مفسروں نے یہ جو لکھا ہے کہ اس زمانہ میں جانور انسان کی سی بولی بولتے تھے یہ قرآن شریف کے مخالف ہے اس لیے کے قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا قصہ خصوصیت کے طور پر یہ فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو جانوروں کو بولی سمجھنے کی نعمت عنایت فرمائی تھی جو نعمت مخلوق الٰہی میں سے کسی کو عنایت نہیں ہوئی اور حضرت سلیمان کا قول اللہ تعالیٰ نے جو قرآن شریف میں نقل کیا ہے اس میں حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اللہ کی اس نعمت کو اپنی خصوصیت کے طور پر ذکر کیا ہے جب یہ کہا جاوے گا کہ اس زمانہ میں جانور انسان کی سی بولی بولتے تھے تو پھر حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی خصوصیت کیا باقی رہ جائے گی اس لیے کہ انسان کی بولی کو تو ہر انسان سمجھ سکتا ہے غرض صحیح بات یہی ہے کہ دنیا کے پیدائش سے آج تک چرند وپرند جانوروں کی حالت وہی ہے جو سب کی آنکھوں کے سامنے ہے حضرت سلیمان جن اور انسان دونوں پر حکومت کرتے تھے اور چرند اور پرند سب جانوروں کی اصلی بولی سمجھتے تھے حضرت داؤد (علیہ السلام) کو پرواز جانوروں اور پہاڑروں کی تسبیح کے سمجھنے کا اور سلیمان (علیہ السلام) کو پرند اور چرند کی ہر ایک بولی کے سمجھ لینے کا علم جو اللہ تعالیٰ نے عنایت فرمایا تھا اسی کو فرمایا کہ ہم نے داؤد اور سلیمان ( علیہ السلام) کو ایک علم دیا نبوت بادشاہت حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا لشکر جن انسان اور پرند کو فرمایا ہے اس سے معلوم ہوا کہ پرندوں اور جانوروں پر بھی سلیمان (علیہ السلام) کی اسی طرح کی حکومت تھی جس طرح جن اور انسان پر ان کی حکومت تھی فھم یوزعون کی تفسیر حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کے قول کے موافق لشکر کے باقاعدہ صف بندی کے ہے یہی قول شاہ صاحب نے ترجمہ میں لیا ہے قتادہ (رح) کے قول کے موافق یہ چیونٹیوں کا میدان ملک شام میں تھا۔ چیونٹیوں کی سمجھ داری کی بات سے سلیمان (علیہ السلام) کو تعجب ہوا اس لیے ان کو ہنسی آئی حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کا صحیح قول ہے کہ ہد ہد کی نظر زمین کے اندر دور تک پہنچتی ہے اس لیے بغیر پانی کے جنگل میں جہاں کہیں سلیمان (علیہ السلام) کا لشکر اترتا تھا تو ہد ہد سے پانی کے نکلنے کا اندازہ پوچھا جاتا اور جنات سے پانی چشمہ کھودوایا جاتا تھا ایک روز ایسے ہی جنگل میں سلیمان (علیہ السلام) کا لشکر اترا اور تلاش کے وقت ہد ہد غیر حاضر نکلا اسی واسطے ہد ہد کی غیر حاضری پر سلیمان (علیہ السلام) کو غصہ آیا۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کے صحیح قول کے موافق پرند جانوروں کی سزا سلیمان (علیہ السلام) نے یہ مقرر کی تھی کہ قصور وار جانوروں کے پر اکھیڑ کر ان جانوروں کو دھوپ میں ڈال دیا جاتا تھا اسی کو عذاب شدید فرمایا اور زیادہ غصہ کی حالت میں یہ بھی فرمایا کہ اس معمولی سزا سے بڑھ کر ہد ہد کو یہ سزادی جاوے گی کہ اس کو ذبح کر ڈالا جاوے گا۔ معتبر سند سے تفسیر ابن ابی حاتم میں حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت 1 ؎ ہے (1 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 531 ج 3۔ ) جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ سبا ایک شخص کا نام تھا اسی کے نام پر ملک یمن میں یہ جگہ ہے یہ بڑی شاداب جگہ تھی پھر یہاں کے لوگوں کی سرکشی کے سبب سے و یران ہوگئی یہ قصہ سورة سبا میں تفصیل سے آوے گا قتادہ کے قول کے موافق سبا کی بادشاہ زادی کا نام بلقیس تھا سبا کے لوگ آتش پرست پارسی تھے اسی واسطے یہ لوگ آگ اور سورج کی پرستش کرتے تھے کیونکہ ان لوگوں کے مذہب میں آگ کی بڑی تعظیم ہے ان لوگوں کا یہ اعتقاد ہے کہ دنیا میں آگ سورج کی شعاع سے پیدا ہوئی ہے آسمان کی پوشیدہ چیز مینہ ہے زمین کی پوشیدہ چیز پیداوار ہے کیونکہ سوا اللہ تعالیٰ کے کسی کو معلوم نہیں کہ مینہ کب برسے گا اور اس سے کس قدر پیدا وار ہوگی ہد ہد نے بلقیس کے تخت کا ذکر کیا تھا اس لیے اس کی شان گھٹانے کے لیے عرش معلی کا تذکرہ کیا۔ صحیح بخاری میں ابوہریرہ ؓ سے روایت 2 ؎ ہے (2 ؎ مشکوٰۃ باب بدء الخلق وذکر الانبیائ (علیہ السلام) کہ داؤد (علیہ السلام) اپنے ہاتھ کی مزدوری میں اپنی گزر بسر کرتے تھے سورة صٓ میں آوے گا کہ سلیمان (علیہ السلام) ایک دن کچھ گھوڑوں کے دیکھنے میں لگ گئے جس سے ان کی نماز کو دیر ہوگئی اس پر غصہ ہو کر انہوں نے ان گھوڑوں کو ذبح کر ڈالا۔ اس سے معلوم ہوا کہ باوجود اتنی بڑی بادشاہت کے داؤد (علیہ السلام) اور سلیمان (علیہ السلام) دنیا کو ہیچ سمجھتے تھے۔
Top