Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - An-Naml : 15
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًا١ۚ وَ قَالَا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ فَضَّلَنَا عَلٰى كَثِیْرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَ لَقَدْ اٰتَيْنَا
: اور تحقیق دیا ہم نے
دَاوٗدَ
: داود
وَسُلَيْمٰنَ
: اور سلیمان
عِلْمًا
: (بڑا) علم
وَقَالَا
: اور انہوں نے کہا
الْحَمْدُ
: تمام تعریفیں
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
الَّذِيْ
: وہ جس نے
فَضَّلَنَا
: فضیلت دی ہمیں
عَلٰي
: پر
كَثِيْرٍ
: اکثر
مِّنْ
: سے
عِبَادِهِ
: اپنے بندے
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مون (جمع)
اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان (علیہما السلام) کو علم عطا فرمایا اور انہوں نے کہا اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں بہت سے مومن بندوں پر فضیلت عطا فرمائی
آیات نمبر 15:31 اسرار و معارف : ہم نے داود اور سلیمان (علیہما السلام) کو علوم نبوت سے سرفراز فرمایا یہاں علم سے مراد نبوت کے ساتھ دوسرے علوم بھی شامل ہیں کہ حکومت و سیاست کا علم یا فنون میں سے زرہ سازی کا علم جو داود (علیہ السلام) کو بطور خاص عطا ہوا تھا نیز ان کی خصوصیت حکومت و سلطنت بھی تھی اور وہ حضرات اس پر شکر بھی ادا کرتے تھے کہ انہیں بہت سے نیک بندوں میں خاص فضیلت عطا کی گئی مثلاً ہر نبی کو بھی حکومت و سلطنت تو عطا نہ ہوئی اور سلیمان (علیہ السلام) داود (علیہ السلام) کے وارث مقرر ہوئے جب انہوں نے فرمایا کہ لوگو ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے اور ہر وہ نعمت عطا ہوئی ہے جو اس عظیم الشان سلطنت کے لیے ضروری ہے اور یہ اللہ کریم کا خاص احسان ہے۔ وراثت انبیاء : سلیمان (علیہ السلام) حضرت داود (علیہ السلام) کے علوم نبوت کے وارث ہوئے یہاں وراثت مال مراد لینا درست نہیں کہ مفسرین کرام کے مطابق داود (علیہ السلام) کے انیس بیٹے تے جو مال کے وارث تھے مگر نبوت صرف سلیمان (علیہ السلام) کو عطا ہوئی لہذا حکومت و سلطنت پر بھی وہی فائز ہوئے کہ حکومت وراثت میں نہیں بلکہ اہلیت کی بنیاد پر ملنا چاہیے تھی۔ اس سب کو آپ ﷺ کے ارشادات اور واضح کردیتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا۔ ہم انبیاء کی جماعت نہ کسی سے وراثت پاتے ہیں نہ کوئی ہمارا وارث ہوتا ہے۔ یعنی دولت دنیا اور روپے پیسے میں وراثت انبیاء میں ہوتی ہے اور سلیمان (علیہ السلام) کو تو علوم عطا ہوئے ان میں اضافہ کردیا گیا اور انہیں جنات اور چرند و پرند نیز وحوش پر بھی حکومت و سلطنت تو عطا نہ ہوئی اور سلیمان (علیہ السلام) داود (علیہ السلام) کے وارث مقرر ہوئے جب انہوں نے فرمایا کہ لوگو ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے اور ہر وہ نعمت عطا ہوئی ہے جو اس عظیم الشان سلطنت کے لیے ضروری ہے اور یہ اللہ کریم کا خاص احسان ہے۔ وراثت انبیاء : سلیمان (علیہ السلام) ضرت داود (علیہ السلام) کے علوم نبوت کے وارث ہوے یہاں وراثت مال مراد لینا درست نہیں کہ مفسرین کرام کے مطابق داود (علیہ السلام) کے انیس بیٹے تھے جو مال کے وارث تھے مگر نبوت صرف سلیمان (علیہ السلام) کو عطا ہوئی لہذا حکومت و سلطنت پر بھی وہی فائز ہوئے کہ حکومت وراثت میں نہیں بلکہ اہلیت کی بنیاد پر ملنا چاہیے تھی۔ اس سب کو آپ ﷺ کے ارشادات اور واضح کردیتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا۔ ہم انبیاء کی جماعت نہ کسی سے وراثت پاتے ہیں نہ کوئی ہمارا وارث ہوتا ہے۔ یعنی دولت دنیا اور روپے پیسے میں وراثت انبیاء میں نہیں ہوتی بلکہ فرمایا انبیاء کے وارث علما ہوتے ہیں کہ ان کی وراثت دراہم و دنانیر میں نہیں علم میں ہوتی ہے اور سلیمان (علیہ السلام) کو تو علوم عطا ہوئے ان میں اضافہ کردیا گیا اور انہیں جنات اور چرند و پرند نیز وحوش پر بھی حکومت و سلطنت اور ان سب کی زبانیں سمجھنے کا علم عطا ہوا۔ اور پھر یہ روایت موجود ہے کہ حضور ﷺ سلیمان (علیہ السلام) کے وارث ہوئے جبکہ درمیان میں کم و بیش سترہ سو سال کا فاصلہ ہے۔ اور پھر انہوں نے اپنا لاؤ لشکر جمع فرمایا اپنی سلطنت میں کسی جانب نکلنے کو جس میں انسانوں کے علاوہ جنات اور جانور ، پرندے وغیرہ اپنی اپنی جماعت میں حاضر تھے۔ اور ایک سمت کو نکلے حتی کہ ایک وادی پر گذر ہوا جہاں چیونٹیاں کثرت سے تھیں تو ایک چیونٹی نے لشکر کو آتا جان کر باقی چیونٹیوں سے کہا کہ اپنے گھروں میں گھس جاؤ ایسا نہ ہو کہ لشکر سلیمان (علیہ السلام) تمہیں روندتا ہوا گذر جائے اور انہیں تمہارے حال کی خبر بھی نہ ہو کہ کوئی پاؤں کے نیچے مسلا گیا ہے۔ جانوروں میں بھی شعور ہے : اس سے ثابت ہے کہ جانوروں میں بھی شعور ہے اگرچہ ایسا کامل نہیں کہ وہ شریعت کے مکلف ٹھہرائے جاتے مگر شعور ضرور ہے اور فطری علوم جو انہیں بخشے گئے ہیں جیسے گھر بنانا غذا تلاش کرنا بچے پالنا اور اپنے خاندان کو سنبھالنا یہ سب فرائض وہ بخوبی انجام دیتے ہیں شہد کے چھتے میں اور شیروں کے کنبے میں ہاتھیوں کے ریوڑ اور کو وں کی ڈار میں ہر جگہ یہ بات نظر آتی ہے۔ سلیمان (علیہ السلام) نے یہ بات سن بھی لی اور سمجھ بھی لی۔ ظاہر ہے ان کا سن لینا بھی معجزہ تھا کہ پاس تو نہ کھڑے تھے اور سمجھ لینا بھی اور اس پر بہت خوش بھی ہوئے کہ اللہ نے مجھے یہ علم عطا فرمایا اور میریرعیت میں چیونٹی کو بھی احساس ذمہ داری بخشا ہے کہ ان کی سردار ان کو بچانے کی فکر کر رہی ہے۔ تو دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے کہ بارے الہا اپنی ان نعمتوں کو دوام عطا فرما اور مجھے توفیق عطا کر کہ شکر ادا کرسکوں کہ مجھ پر بھی اور میرے والد پر بھی یہ کتنے عظیم احسان فرمائے گئے اور نیک اعمال کی توفیق کے ساتھ انہیں قبول بھی فرما۔ اور مجھے ہمیشہ اپنے نیک اور صالح بندوں میں ہی شامل رکھ۔ نیک عمل اور قبولیت : انبیاء (علیہم السلام) کی دعا ایک طریق تعلیم بھی ہوتا ہے یہاں یہ تعلیم فرما دیا کہ عمل کا صالح ہونا الگ بات ہے اور قبول ہونا الگ مثلاً جو عمل بھی ظاہراً شریعت کے مطابق ہے صالح ہے مگر قبول تو باطنی ارادے اور خلوص سے اور اللہ کریم کی مرضی سے ہوگا لہذا نیکی کے ساتھ بھی عجز کی ضرورت ہے۔ ایک جگہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے پرندوں کے بارے میں خبر لی تو پتہ چلا ہدہد غیر حاضر ہے۔ فرمایا یہ ہدہد کہاں غائب ہوگیا بلا اجازت غیر حاضری پر تو اسے بہت سخت سزا دی جائے گی یا ہوسکتا ہے سزائے موت دے دی جائے اور اسے ذبح کردیا جائے۔ یا پھر کوئی معقول وجہ بیان کرے گا۔ خدام کو رعایا کی خبر گیری اور انتظامی امور : حضرت ابن عباس کے مطابق ہدہد میں یہ خصوصیت ہے کہ زیر زمین پانی کی گذرگاہوں کو بھانپ لیتا ہے اور لشکر جہاں پہنچا تھا وہاں بظاہر پانی نہ تھا اب اس کی ضرورت پڑی کہ جگہ کی نشاندہی کرے اور جنات پل بھر میں کھود نکالیں تو وہ غائب جبکہ لشکر میں سے بعض کا پیاس سے مرنے کا اندیشہ تھا تو اس کی غیر حاضری پر بھی سزائے موت تک کا امکان بیان ہوا لہذا امور سلطنت میں خدام اور رعایا کی خبرگیری نیز ذمہ دار لوگوں پر انتظامی امور می دیانتداری کا اور پابندی سے کرنے کا اہتمام ضروری ہے یہاں عجیب بات نقل فرماتے کہ ہدہد زیر زمین تو دیکھ لیتا ہے مگر زمین پر ڈالے گئے جال میں بہت جلد پھنس جاتا ہے وہ نہیں دیکھ پاتا سبحان اللہ سب قدرت اللہ ہی کے لیے ہے اور مخلوق بہرحال محتاج۔ سو ہدہد بہت جلد حاضر ہوگیا اور عرض کرنے لگا کہ حضور غلام ایک بہت ایک بہت اہم خبر لایا ہے کہ دوران پرواز ایک شاداب ملک دیکھ کر ادھر چلا گیا اور وہاں جا کر ایسی عجیب حالت دیکھی جس کی آپ کو ابھی اطلاع نہیں کہ علم غیب تو خاصہ باری تعالیٰ ہے اور انبیاء کو اطلاع دی جاتی ہے لہذا جس بات کی خبر اللہ کی طرف سے نہ پہنچے اس کا پتہ نہیں ہوسکتا یہاں اللہ نے ہدہد کو ذریعہ بنا دیا۔ اور وہ خبر یہ تھی کہ میں سباء سے جو یمن کا بہت بڑا شہر تھا یہ اطلاع لایا ہوں اور پورے وثوق سے عرض کر رہا ہوں کہ وہاں اس قوم پر ایک خاتون کی حکومت ہے جس کے پاس حکومت وسلطتنت کے تمام لوازم موجود ہیں اور وہ ایک بہت بڑے اور عظیم الشان تخت پر جلوہ افروز ہوتی ہے۔ عورت کی حکومت : اسلام میں عورت کی حکومت کے بارے میں کوئی ابہام نہیں اور اس بات پر اجماع ہے کہ عورت حکومت کی اہل نہیں بلکہ نماز تک میں امامت نہیں کرسکتی چہ جائیکہ امامت کبری پہ فائز ہو۔ بلقیس کی حکومت سے دلیل لینا درست نہیں کہ وہ آتش پرستوں کی حکمران تھیں اور سلیمان (علیہ السلام) کا ان سے شادی کرکے انہیں حکومت پر فائز رکھنا کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں دوسرے یہ کہ اگر ایسا ہو تو حکومت شادی کے بعد سلیمان (علیہ السلام) کی ہوئی وہ تو ان کے تابع ہوگئی اور حق یہ ہے کہ ہمیں آقائے نامدار ﷺ کی اطاعت کرنا ہے پہلی امتوں کی نہیں اور آپ ﷺ نے اس کی اجازت نہیں دی نہ کسی عورت کو امام یا حاکم مقرر فرمایا۔ بلقیس کے حالات : مفسرین کرام نے لکھا ہے کہ ان کے دادا اس علاقہ کے بہت بڑے سلطان تھے پھر بلقیس کے باپ نے ایک جنی عورت سے شادی کی تھی جس کی یہ بیٹی تھی لہذا اس کے ساتھ بھی جنات ہوتے تھے۔ جنات کے ساتھ شادی کا امکان اور جواز اس پر اختلاف ہے کہ آیا یہ جائز ہے یا نہیں یہ حالات۔ آکام المرجان فی احکام جان۔ نامی کتاب میں موجود ہیں کہ یہ کیسے ممکن اور کس دور میں ایسا ہوا۔ جہاں تک جنات کے توالد و تناسل کا تعلق ہے تو وہ انسانوں کی طرح سے ہے اور جن مردوں کے انسانی خواتین پر جنسی حملے یا جنی خواتین کے انسان مردوں سے جنسی تعلقات فقیر کے ذاتی علم میں بھی ہیں کہ ایسا ہوتا ہے اور بکثرت ہوتا ہے ہاں نکاح کے جواز میں تردد ہے علماء کا یہ ارشاد بہت وزن رکھتا ہے کہ اگر اسے جائز کہا جائے تو ہر ناجائز حمل رکھنے والی عورت کہہ سکتی ہے کہ میں نے جن سے شادی کی ہے پھر اس کی تحقیق کیا ہوسکے گی بہرحال ایک طبقہ جواز کا قال بھی ہے۔ نیز ہدہد نے یہ اطلاع بھی دی کہ وہ عظیم الشان ملکہ اور اس کی قوم سورج کی پوجا کرتی ہے یعنی آتش پرست ہیں جو سورج آگ اور ہر روشنی کی پرستش کرنے لگتے ہیں اور شیطان نے انہیں اس راستے پر ایسا ڈال دیا ہے کہ وہ اسی کو بہت خوبصورت راستہ یعنی راہ ہدایت سمجھے ہوے ہیں اور یوں انہیں اللہ کی راہ سے روک دیا ہے اور وہ گمراہ ہوگئے ہیں۔ حالانکہ حق یہ ہے کہ وہ اللہ کو سجدہ کریں جو آسمان و زمین سے پوشیدہ چیزوں کو ظاہر کرتا ہے اور بندوں کے ظاہر و باطن سے بھی خوب واقف ہے اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں صرف اللہ پروردگار ہے عرش عظیم کا بھی۔ یعنی ہدہد نے بھی بھی خواہش ظاہر کی کہ انہیں ہدایت کی طرف بلایا جائے تو حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا ابھی تصدیق ہوجاتی ہے کہ تم سچ کہہ رہے ہو یا جان بچانے کے حیلے کر رہے ہو۔ میرا یہ خط لے جاؤ اور ملکہ اور اس کی قوم کو دو ملکہ کو دے کر الگ ہوجانا یعنی آداب شاہی کا لحاظ رکھنا پھر دیکھتے ہیں کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں۔ کفار کو دعوت بذریعہ تحریر : بذریعہ تحریر بھی دعوت نہ صرف درست بلکہ مسنون ہے آپ ﷺ نے کفار کے بادشاہوں کو خطوط روانہ فرمائے مگر اس میں مہذب انداز اختیار کرنا ضروری ہے جیسا کہ یہاں ہدہد کو تعلیم دیا جا رہا ہے اور آپ ﷺ کے قاصدوں کے عمل سے واضح ہے چناچہ ہدہد نے خط لے جا کر ملکہ کے ذاتی کمرہ میں ہاں وہ اکیلی تھی دیا اس نے پڑھا اور اپنے ساتھ دربار میں لائی اور امرء دربار سے کہا کہ مجھے ایک خط ملا ہے جو کسی نے میرے کمرے میں ڈال دیا ہے مگر وہ خط بہت خوبصورت جامع اور لائق ستائش ہے یہ سلیمان کی طرف سے ہے اور اس کا مضمون ہے کہ اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو نہایت مہربان اور بہت رحم کرنے والا ہے اور میرے مقابلے میں کبھی قوت کا اظہار نہ کرنا بلکہ اطاعت اختیار کرکے پاس حاضر ہوجاؤ۔ خط کے آداب : اول تو خط پہ مہر تھی جو خط کی عظمت کی دلیل ہوتی ہے اور دنیا کے سب حکمران استعمال کرتے ہیں حتی کہ نبی اکرم ﷺ بھی خطوط پہ مہر ثبت فرماتے تھے۔ لکھنے والے کا نام پہلے ہونا کہ مکتوب الیہ جان لے خط کس کا ہے آج کل پیڈ جو چھپتے ہیں وہ یہ دونوں کام کردیتے ہیں تیسرے یہ کہ خط اللہ کے نام سے شروع کیا جائے اور چوتھے یہ کہ جامع مضمون کم الفاظ ہوں فضول جملے لکھ کر خط طویل نہ کیا جائے۔ اور یہ بھی ثابت ہوا کہ خواہ کافر کو لکھا جائے شروع اللہ کے نام اور اس کی عظمت کے بیان سے ہو۔
Top