Fi-Zilal-al-Quran - Al-Hashr : 13
لَاَنْتُمْ اَشَدُّ رَهْبَةً فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنَ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ
لَاَانْتُمْ : یقیناً تم۔ تمہارا اَشَدُّ رَهْبَةً : بہت زیادہ ڈر فِيْ صُدُوْرِهِمْ : ان کے سینوں میں مِّنَ اللّٰهِ ۭ : اللہ سے ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لئے کہ وہ قَوْمٌ : ایسے لوگ لَّا يَفْقَهُوْنَ : کہ وہ سمجھتے نہیں
ان کے دلوں میں اللہ سے بڑھ کر تمہارا خوف ہے ، اس لئے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھ بوجھ نہیں رکھتے۔
لانتم .................... یفقھون (95 : 31) ” ان کے دلوں میں اللہ سے بڑھ کر تمہارا خوف ہے ، اس لئے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھ بوجھ نہیں رکھتے “۔ ان کی حالت یہ ہے کہ یہ اللہ کے مقابلے میں مومنین سے زیادہ ڈرتے ہیں۔ اگر یہ اللہ سے ڈرتے تو پھر اللہ کے کسی بندے سے نہ ڈرتے کیونکہ خوف اور خشیت تو ایک ہوتی ہے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی اللہ سے بھی ڈرے اور لوگوں سے بھی ڈرے۔ عزت صرف اللہ کی ہے۔ اور تمام دوسری مخلوق اللہ کے مقابلے میں کوئی عزت اور غلبہ نہیں رکھتی۔ تمام دوسری مخلوقات اللہ کے احکام کے تابع ہے۔ قرآن کہتا ہے۔ وما من ................ بنا صیتھا ” زمین میں جو چیز بھی چلنے والی ہے اس کی چوٹی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ “ اس لئے جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے وہ کسی اور سے نہیں ڈرتا۔ لیکن جو لوگ اس حقیقت کو نہیں پاتے وہ ماسوائے اللہ سے ڈرتے ہیں اور وہ دوسری قوتوں سے اللہ کی نسبت زیادہ ڈرتے ہیں۔ ذلک .................... یفقھون (95 : 31) ” یہای سے لوگ ہیں جو سمجھ نہیں رکھتے “۔ اس کے بعد ان کے دلوں میں قائم ایک دوسری حقیقت کو بیان کیا جاتا ہے جو سابقہ حقیقت ہی کا نتیجہ ہے یعنی مسلمانوں کے خوف کا۔ یہ حقیقت بھی ان منافقین اور کافرین کے دلوں میں بیٹھی ہوئی ہے۔
Top