Ahsan-ut-Tafaseer - Ar-Rahmaan : 8
وَ قَالُوْا مَهْمَا تَاْتِنَا بِهٖ مِنْ اٰیَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا١ۙ فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِیْنَ
وَقَالُوْا : اور وہ کہنے لگے مَهْمَا : جو کچھ تَاْتِنَا بِهٖ : ہم پر تو لائے گا مِنْ اٰيَةٍ : کیسی بھی نشانی لِّتَسْحَرَنَا : کہ ہم پر جادو کرے بِهَا : اس سے فَمَا : تو نہیں نَحْنُ : ہم لَكَ : تجھ پر بِمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے نہیں
اور کہنے لگے کہ تم ہمارے پاس (خواہ) کوئی ہی نشانی لاؤ تاکہ اس سے ہم پر جادو کرو مگر ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔
(132 ۔ 133) ۔ ان آیتوں میں اللہ پاک نے فرعون اور اس کی قوم کے کفر اور سرکشی کا حال بیان کیا کہ وہ موسیٰ (علیہ السلام) سے کہتے تھے کہ تم معجزہ کے طور پر جو نشانی لاؤ گے ہم اس کو نہیں مانیں گے یہ جو تم عجائبات دکھلاتے ہو خدا کا دیا ہوا معجزہ نہیں ہے تم ایک جادوگر ہو ہم پر جادو کرتے ہو اور ہماری نظر بندی کردیتے ہو جس سے یہ تماشے دکھلائی دیتے ہیں اللہ پاک نے طوفان بھیج دیا اتنا مینہ آسمان سے برسا کہ راستوں اور گلیوں کا تو کیا ذکر گھروں میں پانی پانی ہوگیا ہر شخص کے گلے تک پانی تھا جو کوئی اس پانی میں کھڑا رہا اس کی جان بچ گئی جو گھر آکر بیٹھ گیا وہ غرق ہوا یہ پانی سات روز برابر برستا رہا لوگ چلنے پھرنے کہیں آنے جانے سے مجبور ہوگئے آخر عاجز آ کر ان لوگوں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ اپنے خدا سے دعا کرو کہ پانی کھل جاوے ہم بنی اسرائیل کو تمہارے ساتھ کردیں گے موسیٰ (علیہ السلام) نے دعا کی پانی کھل گیا غلے میوے پھر پیدا ہونے لگے رستے خشک ہوگئے ایک میہنہ تک اسی حال میں رہے پھر موسیٰ (علیہ السلام) سے کہنے لگے ہم تم پر ایمان نہیں لاویں گے اور نہ بنی اسرائیل کو تمہارے ساتھ بھیجیں گے اللہ پاک نے ٹڈیوں کو حکم کردیا وہ ان کے شہر میں آکر کھیتیوں کو نقصان پہنچانے لگیں جس درخت پر بیٹھ گئیں اس کو صاف کردیا ان کے مکانوں پر بیٹھ کر چھتوں کی کڑیاں اور چوکھٹوں کو کھانے لگیں مکان گرنے لگے پھر انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے التجا کی کہ آپ اپنے خدا سے دعا کریں کہ یہ بلا ہم سے دور کر دے ہم آپ پر ایمان لاویں گے اور بنی اسرائیل کو چھوڑدیں گے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے دعا کی کہ ٹڈیاں سب دفع ہوگئیں پھر یہ لوگ۔ ایمان لائے اور نہ بنی اسرائیل کو چھوڑا اور غلے گھروں میں جمع کر کے کہنے لگے ہم نے اپنا بندوبست کرلیا ہے اللہ پاک نے گھن کو بھیج دیا اس نے سارے غلہ کو کھو کھلا کردیا اور ہر جگہ گھن کے کیڑے نظر آنے لگے پھر مجبور ہو کر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے دعا کو کہا آپ نے دعا کی اللہ پاک نے گھن کو رفع دفع کردیا پھر یہ لوگ نہ ایمان لائے اور نہ بنی اسرائیل کو ساتھ کیا اللہ پاک نے مینڈک بھیج دئے پانی میں مینڈک کھانے پینے کی سب چیزوں میں مینڈک برتنوں میں مینڈک آدمیوں کی ٹھوڑیوں تک مینڈک کا انبار ہوگیا لوگوں کو منہ کھولنا مشکل تھا اگر بات کرنی بھی چاہتے تو مینڈک منہ میں چلا جاتا آخر حضرت موسیٰ سے دعا کا کہا ان کی دعا سے مینڈکوں کو بھی اللہ پاک نے دفع کردیا مگر پھر یہ لوگ ایمان نہیں لائے اور نہ بنی اسرائیل کو چھوڑا تو اللہ پاک نے ان کے واسطے دریا نہروں اور کنووں کے پانی کو خون کردیا لوگوں نے فرعون سے شکایت کی ہم کو پانی نہیں ملتا اس نے کہ کہ موسیٰ ( علیہ السلام) نے ہم پر جادو کردیا ہے کہنے لگے کہ جادو کیسا ہم مٹکوں میں پانی بھر کر رکھتے ہیں اور پھر وہ سارا پانی خون ہوجاتا ہے ناچار پھر موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس جا کر دعا کے طلب گار ہوئے موسیٰ (علیہ السلام) نے دعا کی یہ آفت بھی ٹل گئی مگر وہ لوگ ایمان نہ لانا تھا نہ لائے اور نہ بنی اسرائیل کو جانے دیا اپنے کفر اور نخوت میں پڑے رہے اپنے اقرار اور وعدہ توڑ توڑ کر مجرم ہوئے ترمذی ابوداؤد وغیرہ کے حوالہ سے حضرت عمر ﷺ کی حدیث اوپر گذر چکی ہے کہ علم ازلی میں جو لوگ دوزخی ٹھہر چکے ہیں ان کو انبیاء کی نصیحت انبیاء کے معجزے کوئی چیز راہ راست پر نہیں لاسکتے یہ حدیث ان آیتوں کو گویا تفسیر ہے کیونکہ آیتوں اور حدیث کے ملانے سے یہ مطلب قرار پاتا ہے کہ فرعون اور اس کی قوم کے لوگ ازلی دوزخی تھے اس لئے اگرچہ پے درپے وہ معجزے دیکھے جن کا ذکر ان آیتوں میں ہے لیکن اس پر بھی وہ لوگ راہ راست پر نہ آئے اور آخر غرق ہو کر بڑی خرابی سے مرے اور سیدھے جہنم کو چلے گئے :۔ 1 ؎ جلد ہذاص 280
Top