Ahsan-ut-Tafaseer - Al-A'raaf : 42
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاۤ١٘ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے لَا نُكَلِّفُ : ہم بوجھ نہیں ڈالتے نَفْسًا : کسی پر اِلَّا : مگر وُسْعَهَآ : اس کی وسعت اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور جو لوگ ایمان لائیں اور عمل نیک کرتے رہیں اور ہم عملوں کیلئے کسی آدمی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے۔ ایسے ہی لوگ اہل بہشت ہیں کہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔
(42 ۔ 43) ۔ اوپر قرآن کی آیتوں کے جھٹلانے والوں کا ذکر تھا ان آیتوں میں قرآن پر ایمان لانے والوں نیک عمل کرنے والوں کا ذکر فرمایا اور یہ بھی جتلایا کہ ایمان لانا اور نیک عمل کرنا کچھ مشکل نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی طاقت سے باہر تکلیف نہیں دیتا پھر فرمایا جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے وہی جنت میں ہمیشہ رہیں گے ان کے دلوں میں جو کچھ رنجش ہوگی وہ جنت میں جانے سے پہلے نکال دی جاوے گی صاف دل ہو کر جنت میں جاویں گے قتادہ (رح) کا قول ہے کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ مجھ کو امید ہے کہ ان لوگوں میں میں اور عثمان ؓ اور طلحہ ؓ اور زبیر ؓ ہوں گے حضرت علی ؓ اور حضرت عائشہ ؓ کی لڑائی جس کو جنگ جمل کہتے ہیں اس لڑائی میں طلحہ ؓ اور زبیر ؓ حضرت علی ؓ کے مخالف تھے اور حضرت عثمان ؓ کے قصاص کی بابت لڑائی تھی حضرت علی ؓ یہ فرماتے ہیں عقبیٰ میں یہ کدورت ہم لوگوں میں باقی نہ رہے گی بخاری میں ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ جب ایمان والے دوزخ سے نجات پاویں گے تو بہشت اور دوزخ کے درمیان میں ایک پل پر ٹھہرائے جاویں گے اور ان ظلموں کا بدلہ جو دنیا میں ان کے ذمہ تھے ہوگا اس بدلے کے بعد جب ان کے دل بغض سے پاک صاف ہوجاویں گے تو پھر ان کو بہشت میں جانے کا حکم ہوگا کیونکہ رنج وبغض سے عیش بےمزہ ہوجاتا ہے معتبر سند سے نسائی اور تفسیر ابن مردویہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث میں ہے کہ تمام بہشتی لوگ اپنی جگہ پر دوزخ میں دیکھ کر بطور شکریہ کے کہیں گے کہ اگر خدا تعالیٰ ہم کو ہدایت نہ کرتا تو ہم یہاں نہ ہوتے معتبر سند سے ابن ماجہ میں ابوہریرہ ؓ کی حدیث ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہر شخص کے لئے ایک ٹھکانا جنت میں اور ایک دوزخ میں بنایا گیا ہے اب جو نافرمان لوگ اپنی بدنصیبی سے ہمیشہ کے لئے دوزخ میں جاویں گے اور ان کے جنت میں کے ٹھکانے لاوارث رہ جاویں گے ان لاوارث ٹھکانوں کا وارث اہل جنت کو اللہ تعالیٰ کر دیگا اسی حدیث کی وراثت کا ذکر ان آیتوں میں ہے صحیح مسلم میں ابوسعید ؓ وابوہریرہ ؓ کی حدیث ہے کہ جب بہشتی لوگ جنت میں داخل ہو چکیں گے تو ایک پکارنے والا پکار کر کہے گا کہ اے جنتیوں تمہارے واسطے یہ حکم ہے کہ تم جیتے رہو اور کبھی نہ مرو اور تندرست رہو کبھی بیمار نہ ہو جوان بنے رہو بوڑھے نہ ہو چین کرو کبھی رنجیدہ نہ ہو آواز سب جنتیوں کے کان میں پہنچے گی :۔
Top