Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 166
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاۤ١٘ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے لَا نُكَلِّفُ : ہم بوجھ نہیں ڈالتے نَفْسًا : کسی پر اِلَّا : مگر وُسْعَهَآ : اس کی وسعت اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
پھر جب وہ پوری سرکشی کے ساتھ وہی کام کیے چلے گئے جس سے انہیں روکا گیا تھا ، تو ہم نے کہا بندر ہوجاؤ ذلیل اور خوار
انسان کی تخلیق بھی لفظ (کن) سے ہوئی تھی اور اس کی خلق میں تبدیلی بھی لفظ کو نو قردۃ خاسئین سے ہوئی یعنی " ذلیل و خوار بندر بن جاؤ " چناچہ وہ ذلیل و خوار بندر بن گئے کیونکہ اللہ کے حکم کے مقابلے میں کوئی حکم نہیں۔ اور نہ اسے کوئی رد کرسکتا ہے۔ اس سزا کے بعد ، سب پر اللہ تعالیٰ نے ابدی لعنت کا حکم فرمایا اور صرف ان لوگوں کو مستثنی کیا جو نبی آخر الزمان پر ایمان لائیں گے ، اس لیے کہ وہ ایک عرصے تک یہی نافرمانیاں کرتے رہے اور اب ان کا زمانہ معصیت ختم ہوگیا اور مشیت الہیہ نے ان کے حق میں یہ دائمی حکم صادر کردیا جو اٹل ہے۔
Top