Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 42
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاۤ١٘ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے لَا نُكَلِّفُ : ہم بوجھ نہیں ڈالتے نَفْسًا : کسی پر اِلَّا : مگر وُسْعَهَآ : اس کی وسعت اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک کام کیے، ہم کسی جان پر اس کی استطاعت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے۔ وہی جنت والے ہیں، اس میں ہمیشہ رہیں گے ،
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَآ ۡ اُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ ۚ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ۔ اب یہ مقابلہ کے اصول پر اہل ایمان کا حال بیان ہو رہا ہے کہ وہ جنت میں کس طرح خوش و خرم، ایک دوسرے سے راضی و مطمئن اور اللہ کی توفیق ہدایت اور رسولوں کی رہنمائی پر کس طرح سراپا شکر وسپاس ہوں گے۔ آیت میں لانکلف نفسا وسعہا کا ٹکڑا بطور جملہ معترضہ ہے جس سے یہ اطمینات دلا دیا کہ یہ ذمہ داری اللہ نے اپنے بندوں پر ان کی حد وسع سے زیادہ نہیں ڈالی ہے۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ ایسا بوجھ ہے جو اٹھایا نہیں جاسکتا۔ یہ ذمہ داری بس اسی حد تک ہے جس حد تک بندوں کے امکان میں ہے۔
Top