Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Anfaal : 6
یُجَادِلُوْنَكَ فِی الْحَقِّ بَعْدَ مَا تَبَیَّنَ كَاَنَّمَا یُسَاقُوْنَ اِلَى الْمَوْتِ وَ هُمْ یَنْظُرُوْنَؕ
يُجَادِلُوْنَكَ : وہ آپ سے جھگڑتے تھے فِي : میں الْحَقِّ : حق بَعْدَ : بعد مَا : جبکہ تَبَيَّنَ : وہ ظاہر ہوچکا كَاَنَّمَا : گویا کہ وہ يُسَاقُوْنَ : ہانکے جا رہے ہیں اِلَى : طرف الْمَوْتِ : موت وَهُمْ : اور وہ يَنْظُرُوْنَ : دیکھ رہے ہیں
وہ لوگ حق بات میں اس کے ظاہر ہوئے پیچھے تم سے جھگڑنے لگے۔ گویا موت کی طرف ڈھکیلے جاتے ہیں اور اسے دیکھ رہے ہیں۔
6۔ آیت کے اوپر کے ٹکڑے میں یہ بیان ہوچکا ہے کہ آنحضرت ﷺ بغیر حکم خدا کے کوئی کام نہیں کرتے ہیں حضرت ﷺ ابوسفیان کے قافلہ کے پیچھے نکالے تھے اور مومنین بھی آپ کے ساتھ تھے سامان جنگ کسی کے پاس مہیا نہ تھا کیونکہ یہ لوگ تیس آدمیوں کے قافلہ کو لوٹنے کے ارادہ سے آئے تھے لیکن جب یہ قافلہ ہاتھ سے نکل گیا اور مشرکین مکہ کی ہزارہا آدمیوں کی فوج مقام بدر پر پہنچ گئی تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اب ان سے لڑائی چاہئے اس بات کو لوگوں نے سخت سمجھا اور کہنے لگے کہ اگر پہلے سے ہم کو لڑائی کا ارادہ معلوم ہوتا تو ہم سامان جنگ سے درست ہو کر آتے مگر بعد میں ان کو معلوم ہوگیا کہ حضرت کا حکم ٹھیک تھا آپ جو کام کرتے ہیں خدا کے حکم سے کرتے ہیں اسی کو اللہ پاک نے آیت کے اس ٹکڑے میں بیان فرمایا کہ یہ لوگ تم سے حق بات میں جھگڑتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ دیدہ دانستہ موت کے منہ میں جھونکے جاتے ہیں حالانکہ ان پر حق بات ظاہر ہوگئی ہے کہ رسول کا حکم بغیر حکم خدا کے نہیں ہوتا ہے صحیح مسلم کے حوالہ سے انس ؓ بن مالک کی حدیث جو اوپر گذری ہے حدیث آیت کے اس ٹکڑے کی بھی گویا تفسیر ہے کیونکہ جس حدیث کے موافق اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو اس لڑائی کا انجام جتلایا تھا اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے اس انجام کا ذکر صحابہ سے بھی کردیا تھا اسی واسطے فرمایا یجا دلونک فی الحق بعد ما تبین جس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے جتلانے سے جس لڑائی کا سچا انجام اللہ کے رسول نے ان لوگوں کو جتلا دیا تھا تو پھر لڑائی کے شروع کرنے میں ان لوگوں نے اللہ کے رسول سے ناحق کا جھگڑا کیا :۔
Top