Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 76
یُّرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًاۙ
يُّرْسِلِ : بھیجے گا السَّمَآءَ : آسمان کو عَلَيْكُمْ : تم پر مِّدْرَارًا : خوب برسنے والا (بنا کر)
اور جب تم سفر کرو ملک میں تو تم پر گناہ نہیں کہ کچھ کم کرو نماز میں سے اگر تم کو ڈر ہو کہ ستاویں گے تم کو کافر البتہ کافر تمہارے صریح دشمن ہیں1
1  یعنی جب تم جہاد وغیرہ کے لئے سفر کرو اور کافروں سے جو کہ تمہارے صریح دشمن ہیں اس کا خوف ہو کہ وہ موقع پا کر ستائیں گے تو نماز کو مختصر رکھو یعنی جو نماز حضر میں چار رکعت کی ہو اس کی دو رکعت پڑھو۔ فائدہ :  ہمارے یہاں سفر تین منزل کا ہونا ضروری ہے اس سے کم ہوگا تو قصر جائز نہ ہوگا اور کافروں کے ستانے کا ڈر اس وقت موجود تھا جب یہ حکم نازل ہوا۔ جب یہ ڈر جاتا رہا تو اس کے بعد بھی آپ سفر میں دو رکعت ہی پڑھتے رہے اور صحابہ کو بھی اسی کی تاکید فرمائی۔ اب ہمیشہ سفر میں قصر کرنے کا حکم ہے خوف مذکور ہو یا نہ ہو اور یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے شکریہ کے ساتھ قبول کرنا لازم ہے جیسا کہ حدیث میں ارشاد ہے۔
Top