Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 76
قَالَ اِنْ سَاَلْتُكَ عَنْ شَیْءٍۭ بَعْدَهَا فَلَا تُصٰحِبْنِیْ١ۚ قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَّدُنِّیْ عُذْرًا
قَالَ : اس (موسی) نے کہا اِنْ سَاَلْتُكَ : اگر میں تم سے پوچھوں عَنْ شَيْءٍ : کسی چیز سے بَعْدَهَا : اس کے بعد فَلَا تُصٰحِبْنِيْ : تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا قَدْ بَلَغْتَ : البتہ تم پہنچ گئے مِنْ لَّدُنِّىْ : میری طرف سے عُذْرًا : عذر کو
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا ، اگر پھر میں نے (آپ سے) کچھ پوچھا تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھئے گا اس صورت میں آپ میری طرف سے پوری طرح معذور سمجھے جائیں گے
موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی دوبارہ معذرت کرلی : 81۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس دفعہ بھی اپنے صاحب سے معذرت کرلی اور معذرت کے ساتھ اتنا مزید کہہ دیا کہ صاحب ! اگر میں نے آئندہ آپ پر کوئی ایسا سوال کیا تو آپ مجھے اپنی مصاحبت میں بیشک نہ رکھیے اور میری طرف سے آئندہ ایسی اپیل نہیں ہوگی اور نہ ہی میں اس کا مجاز ہوں گا ، جیسا کہ آپ پیچھے پڑھ چکے پہلی بار موسیٰ (علیہ السلام) نے بھول جانے کا عذر کیا تھا لیکن اب کی دفعہ یہ نہیں فرمایا کہ میں بھول گیا جس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ وہ سمجھ گئے کہ میری طبیعت ہی ایسی باتوں کو برداشت نہیں کرسکتی اور یہی بات ان کو باور کرانا مقصود تھی کیونکہ مصر میں جو ایک قتل آپ سے ہوگیا تھا وہ بھی اپنی طبیعت ہی کے باعث ہوا تھا جب کہ اتنے جھگڑے میں اتنا بڑا کام ہونا فی نفسہ درست نہیں تھا اگرچہ وہ اتفاقا تھا یعنی آپ کی نیت میں اس کو قتل کرنا نہیں تھا لیکن حدود کے دائرے میں اس کی تو سنگین تھی ، جو اس وقت نہ سہی لیکن اب موسیٰ (علیہ السلام) کسی حد تک اس بات کو بھانپ گئے تھے اس لئے معذرت کے ساتھ مزید اضافہ کے طور پر یہ الفاظ بھی کہہ دیئے کہ آئندہ مجھ سے اگر کوئی ایسی حرکت سرزد ہوئی تو آپ مجھے اپنی مصاحبت میں نہ رکھیے گا ۔
Top