Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 76
قَالَ اِنْ سَاَلْتُكَ عَنْ شَیْءٍۭ بَعْدَهَا فَلَا تُصٰحِبْنِیْ١ۚ قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَّدُنِّیْ عُذْرًا
قَالَ : اس (موسی) نے کہا اِنْ سَاَلْتُكَ : اگر میں تم سے پوچھوں عَنْ شَيْءٍ : کسی چیز سے بَعْدَهَا : اس کے بعد فَلَا تُصٰحِبْنِيْ : تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا قَدْ بَلَغْتَ : البتہ تم پہنچ گئے مِنْ لَّدُنِّىْ : میری طرف سے عُذْرًا : عذر کو
انہوں نے کہا اگر میں نے اس کے بعد (پھر) کوئی بات پوچھوں (یعنی اعتراض کروں) تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیے گا کہ آپ میری طرف سے عذر (کے قبول کرنے میں غایت) کو پہنچ گئے
موسیٰ ( علیہ السلام) نے فرمایا اگر اب اعتراض کروں تو مجھے ساتھ نہ رکھنا : 76: قَالَ اِنْ سَاَلْتُکَ عَنْ شَیْ ئٍ مبَعْدَ ھَا (موسیٰ ( علیہ السلام) نے کہا اگر میں آپ سے اس کے بعد سوال کروں) ھاؔ ضمیر سے مراد یہاں اس مرتبہ کے بعد یا اس مسئلہ کے بعد۔ فَـلَا تُصٰحِبْنِیْ قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَّدُنِّیْ عُذْرًا (تم مجھے ساتھ نہ رکھنا بیشک تم میری طرف سے عذر کی انتہاء کو پہنچ چکے ہو) یعنی تم میرے اور اپنے درمیان جدائی میں معذور ہو۔ قراءت : مدنی اور ابوبکر نے لَدُنّی کی نون کو تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے۔
Top