Al-Quran-al-Kareem - Al-Ahzaab : 29
وَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِیْمًا
وَاِنْ : اور اگر كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ : تم چاہتی ہو اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَالدَّارَ الْاٰخِرَةَ : اور آخرت کا گھر فَاِنَّ اللّٰهَ : پس بیشک اللہ اَعَدَّ : تیار کیا ہے لِلْمُحْسِنٰتِ : نیکی کرنے والوں کے لیے مِنْكُنَّ : تم میں سے اَجْرًا عَظِيْمًا : اجر عظیم
اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخری گھر کا ارادہ رکھتی ہو تو بیشک اللہ نے تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔
وَاِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ۔۔ : اور دوسری یہ کہ اگر تم اللہ کی رضا اور اس کے رسول کی رضا اور آخرت کے گھر کی طلب گار ہو اور اس کے لیے تنگی ترشی کی زندگی پر صبر کرسکتی ہو تو تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ : شاہ عبدالقادر لکھتے ہیں : ”یہ جو فرمایا ”لِلْمُحْسِنٰتِ“ (جو نیکی پر رہیں) تو آپ ﷺ کی ازواج سب نیک ہی رہیں، مگر حق تعالیٰ صاف خوش خبری کسی کو نہیں دیتا، تاکہ نڈر نہ ہوجائے، خاتمہ کا ڈر لگا رہے۔“ اَجْرًا عَظِيْمًا : مفسر آلوسی نے فرمایا : ”جب ازواج مطہرات کو اختیار دیا گیا اور انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کو اور دار آخرت کو پسند کرلیا تو اللہ تعالیٰ نے اس پر ان کی تعریف فرمائی اور فرمایا : (لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاۗءُ مِنْۢ بَعْدُ وَلَآ اَنْ تَــبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ اَزْوَاجٍ وَّلَوْ اَعْجَـبَكَ حُسْنُهُنَّ) [ الأحزاب : 52 ] ”تیرے لیے اس کے بعد عورتیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ تو ان کے بدلے کوئی اور بیویاں کرلے، اگرچہ ان کا حسن تجھے اچھا لگے۔“ (روح المعانی) ان بیویوں سے مراد وہ نو بیویاں ہیں جن کا ذکر اوپر ہوا۔ اس سے بڑا اجر کیا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری اور عمل صالح کی صورت میں دوہرے اجر کی بشارت دی، پھر اس کے صلے میں انھیں زندگی بھر نبی ﷺ کی زوجیت کا شرف حاصل رہا اور جنت میں بھی وہ آپ کے ساتھ ہوں گی۔ [ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْھُنَّ وَ أَرْضَاھُنَّ ]
Top