Kashf-ur-Rahman - Al-Ahzaab : 29
وَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِیْمًا
وَاِنْ : اور اگر كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ : تم چاہتی ہو اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَالدَّارَ الْاٰخِرَةَ : اور آخرت کا گھر فَاِنَّ اللّٰهَ : پس بیشک اللہ اَعَدَّ : تیار کیا ہے لِلْمُحْسِنٰتِ : نیکی کرنے والوں کے لیے مِنْكُنَّ : تم میں سے اَجْرًا عَظِيْمًا : اجر عظیم
اور اگر تم اللہ کو اور اس کے رسول کو اور آخرت کے گھر کو چاہتی ہو تو یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ نے تم میں سے نیک کردار بیویوں کیلئے بہت بڑا ثواب مہیا کر رکھا ہے
29۔ اور اگر تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اور دار آخرت اور پچھلے گھر کا ارادہ رکھتی ہو اور چاہتی ہو تویقینا اللہ تعالیٰ نے تم میں سے نیک کردار اور نیکوکاروں کے لئے بہت بڑا ثواب مہیا کر رکھا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں حضرت کی ازواج نے دیکھا کہ لوگ آسودہ ہوئے چاہا ہم بھی آسودہ ہوں بعضوں نے بول چال کی حضرت نے قسم کھائی کہ ایک مہینے گھر میں نہ جاویں پھر مہینے کے بعد یہ آیت اتری حضرت گھر میں آئے اول حضرت عائشہ ؓ سے کہا انہوں نے اللہ اور رسول کی مرضی اختیار کی پھر اسی طرح سب ! حضرت کے ہاں ہمیشہ فقر و فاقہ تھا اپنے اختیار سے جو آتا تھا شتاب اٹھا ڈالتے تھے ، پھر قرض لینا پڑتا تھا یہ جو فرمایا کہ جو نیکی پر ہیں ان کو بڑا نیگ ہے ۔ حضرت کی ازواج سب نیک ہی رہیں الطیبات للطیبین مگر حق تعالیٰ صاف خوش خبری کسی کو نہیں دیتا تا کہ نڈر نہ ہوجاویں خاتمہ کا ڈر لگا رہے۔ 12 خلاصہ ! یہ کہ جب یہ آیتیں نازل ہوئیں تو آپ نے حصرت عائشہ ؓ کو بلا کر سنائیں اور ان سے فرمایا کہ تم اپنے والدین سے مشورہ کر کے جواب دو ۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا اس میں مشورے کی کیا ضرورت ہے میں تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو اختیار کرتی ہوں ۔ حضرت عائشہ ؓ چونکہ سب ازواج تفقہ اور سمجھ میں اپنے سے فائق خالق کرتی تھیں ۔ اور اسی دینی تفقہ کی وجہ سے نبی کریم ﷺ کو ان سے محبت اور طبعی میلان زیادہ تھا ، تمام باقی بویوں نے بھی وہی کہا جو حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا تھا اگرچہ حضرت عائشہ ؓ نے اپنے فیصلے کو مخفی رکھنے کی کوشش کی، بہ حال یہ قفیہ ختم ہوا آگے کی آیتوں میں ازواج مطہرات کو مزید ہدایت فرمائی۔
Top