Al-Quran-al-Kareem - Al-Ghaafir : 33
یَوْمَ تُوَلُّوْنَ مُدْبِرِیْنَ١ۚ مَا لَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ عَاصِمٍ١ۚ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ
يَوْمَ تُوَلُّوْنَ : جس دن۔ تم پھر جاؤگے (بھاگوگے) مُدْبِرِيْنَ ۚ : پیٹھ پھیر کر مَا لَكُمْ : نہیں تمہارے لئے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے مِنْ عَاصِمٍ ۚ : کوئی بچانے والا وَمَنْ : اور جس کو يُّضْلِلِ : گمراہ کردے اللّٰهُ : اللہ فَمَا لَهٗ : تو نہیں اسکے لئے مِنْ : کوئی هَادٍ : ہدایت دینے والا
جس دن تم پیٹھ پھیرتے ہوئے بھاگو گے، تمہارے لیے اللہ سے کوئی بچانے والا نہ ہوگا اور جسے اللہ گمراہ کر دے پھر اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔
(1) یوم تولون مدبرین : اس میں ”یوم الثنا ”‘ کی کیفیت بیان کی گئی ہے کہ یہ وہ دن ہے جس میں تم اللہ کے عذاب سے پیٹھ پھیرتے ہوئے بھاگو گے۔ (2) مالکم من اللہ من عاصم : مگر تمہیں اللہ سے، یعنی اس کے عذاب سے بچانے والا کوئی نہیں ہوگا، جیسا کہ فرمایا (یقول الانسان یومئذ این المفر کلا لاوزر الی ربک یومئذ المستقر) (القیامۃ : 10 تا 12)”انسان اس دن کہے گا کہ بھاگنے کی جگہ کہاں ہے ؟ ہرگز نہیں، پناہ کی جگہ کوئی نہیں۔ اس دن تیرے رب ہی کی طرف جا ٹھہرنا ہے۔“ (3) ومن یضلل اللہ فمالہ من ھاد : یعنی میں نے تمہیں نصیحت کردی، مگر تمہاری ضد اور عناد کی وجہ سے اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں گمراہی میں ہی پڑا رہنے کا ارادہ کرلیا ہے تو جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کر دے پھر اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ دیکھیے سورة بقرہ (26، 27)
Top